فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ عمران خان کرپٹ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ وہ کرپٹ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، تمام اراکین کمیشن نے اتفاق رائے کے ساتھ عمران خان کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سڑکوں پر، ٹائر جلا کر یا تشدد کے ذریعے نہیں ہوتا بلکہ قانونی جنگ اور عدالتوں کے ذریعے ہوتا ہے، جو لوگ تشدد کو ہوا دے رہے ہیں اُس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ خود قصور وار ہیں اور وہ طاقت سے اپنے حق میں فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کے لیے بھارت اور عمران خان ایک پیج پر تھے، احسن اقبال
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قانون کی حکمرانی کے کئی نقاب چڑھائے ہوئے ہیں، ان کے اندر فاشسٹ دماغ ہے جو کسی آئین اور قانون کو تسلیم نہیں کرتا۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ اتفاق رائےسے آیا ہے، تمام اراکین کمیشن نے اتفاق رائے کے ساتھ عمران خان کو کرپشن کا قصوروار پایا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئی وزیراعظم کرپٹ سرگرمیوں پر نااہل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف پاناما مقدمہ بنا، جےآئی ٹی بنی لیکن کسی قسم کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا، نواز شریف کو پاناما میں نااہل نہیں کیا گیا بلکہ ان کو اپنے بیٹے سے 10 ہزاردرہم تنخواہ وصول نہ کرنے کے جرم میں نا اہل کیا گیا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے عمران خان پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان نے جب 7 مہینے تک سپریم کورٹ کے پنجاب بلدیاتی اداروں کے فیصلے کو عمل درآمد نہیں ہونے دیا اور 7 مہینے تک سپریم کورٹ کی حکم اضولی کی، انہیں اُسی وقت نااہل قرار دینا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو منفی سیاست سے اداروں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، احسن اقبال
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حامی اور ترجمان کہتے ہیں کہ عمران خان ان کی ریڈ لائن ہے، کیا آپ نے عمران خان اور پی ٹی آئی کا ساتھ ملک کی بالادستی کے لیے دیا تھا یا کسی ایک شخص کی شخصی حکمرانی کے لیے دیا تھا؟۔
انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے پاکستانی عوام کے خیرات اور چندوں کے ساتھ شوکت خانم کا نام استعمال کرکے پیسے لے کر ان سے اپنی سیاست چمکائی ہو اور تشہیری مہم چلائی ہو تو کیا یہ خیانت نہیں ہے؟۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر چند لوگوں کی عمران خان کی شخصی حکمرانی ریڈ لائن ہوسکتی ہے لیکن پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی ریڈ لائن مختلف ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان نے پاکستان کی ریڈ لائن کو کراس کیا، غیر آئینی طور پر تحریک عدم اعتماد رَد کی اور غیر آئینی طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی تحلیل کی، انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرکے توہین عدالت کی ریڈ لائن کو بھی عبور کیا۔
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال کی تقریر کے دوران'عمران خان زندہ باد' کے نعرے
وفاقی وزیر نے عمران خان کو چیلنج کیا کہ اگر وہ سچے ہیں تو انہوں نے لندن میں ’فنانشل ٹائمز‘ کے خلاف مقدمہ کیوں نہیں کیا؟، کیونکہ عمران خان کو معلوم ہے کہ اگر انہوں نے مقدمہ کیا تہ کیس بھی اُن کے خلاف ہوگا اور لندن کی عدالت سے نااہل ہونے کی مہر بھی لگ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کیس میں تحفہ کی امانت اور ملک کے وقار کی ریڈ لائن کو کراس کرکے عمراں خان نے قوم کی عزت کا سودا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستانی کی آئین، عدالت ، پارلیمنٹ، ریاست، فوج ، قانون سے بڑے نہیں ہیں، عمران خان جب چاہتے ہیں پاکستان کے اداروں کو فٹ بال کی طرح کِک مارتے ہیں، جب چاہتے ہیں کسی کی بھی پگڑی اچھالتے ہیں اور لوگوں کو ہراساں کرکے اپنے مطلب کے فیصلہ حاصل کرتے ہیں، آپ اسے ’مائںڈ گیم‘ کہتے ہیں ہم اسے بددیانتی کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دھمکی دے رہی ہے کہ وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اسمبلی توڑ دیں گے، اگر آپ انتخابات جلد کروانے کے لیے سنجیدہ ہیں تو آپ کو کس نے روکا ہے، اسمبلی ٹوٹنے کی درخواست گورنر کو بھیجیں ہم اسے ویلکم کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ عمران خان کی دھمکیوں اور ہتھکنڈوں سے آئین کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور اگر انہوں نے قانون میں اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو قانون بھی ان کو اپنی گرفت میں لے گا۔