پاکستان 4 سال بعد ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خارج
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنڈنگ پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کردیا۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر ٹی راجا کمار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان 2018 سے گرے لسٹ میں تھا, اس وقت دو ایکشن پلان تھے، پاکستانی حکام بڑی جدوجہد کے بعد تمام ایکشن پلان پر بڑی حد تک عمل درآمد کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کا امکان
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کا اس پیش رفت پر خیرمقدم کرتا ہے۔
ٹی راجا کمار نے کہا کہ پاکستان اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے خلاف مؤثر کام کر رہا ہے، ٹاسک فورس نے اگست کے اختتام پر ایک دورہ کیا، ٹیم نے تصدیق کی کہ پاکستانی قیادت میں اصلاحات میں پائیداری اور مستقبل میں بہتری کے لیے اعلیٰ سطح کا عزم پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی اور دیگر اداروں میں رسک کی بنیاد پر نگرانی بہتر کرنے، اثاثوں سے متعلق اور منی لانڈرنگ کی تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ اسی کے نتیجے میں پاکستان کو مانیٹرنگ کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے انسداد کے لیے مؤثر اقدامات کیے ہیں اور اسٹریٹجک خامیوں کے خاتمے کے لیے دیے گئے یکشن پلان پر کام کیا، جس کی نشان دہی ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 اور جون 2021 میں کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ایک ایکشن پلان بھی پہلے ہی عمل درآمدہوا تھا اور اب تمام 34 ایکشن پلان مکمل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ملک اور خطے کے استحکام اور سلامتی کے لیے اچھے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں مزید کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے پاکستان نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے ریجنل شراکت دار ایشیا پیسفک گروپ سے تعاون جاری رکھے گا۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ میانمار کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے، جس کی وجہ گزشتہ ڈھائی برس میں انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے میں بڑے پیمانے پر حکمت عملی میں خامیاں پائی گئیں۔
قوم کو مبارک ہو، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا ہمارے عزم اور برسوں سے جاری مسلسل کوششوں کااظہار ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں اپنی سول اور ملیٹری قیادت کو مبارک باد دوں گا جنہوں نے آج کی کامیابی کے لیے سخت محنت کی’۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر بیان میں قوم کو اس پیش رفت پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کے عوام کو مبارک ہو، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سےباقاعدہ طور پر نکال دیا گیا ہے’۔
وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی ٹیموں اور تمام سیاسی جماعتوں کو ان کی کاؤشوں اور کردار پر مبارک دیتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے متحد ہو کر کام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کے قریب، ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کرلیں
وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں سول ملیٹری ٹیم کی کوششوں سے مقصد حاصل ہوگیا جو قابل تعریف ہے۔
پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان کو اس لسٹ میں انتہاپسندوں کے حوالے سے ایک تاثر کی وجہ سے شامل کیا گیا تھا۔انہوں نے مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ‘امید ہے کہ تاثر اب درست ہوا ہو اور سبق بھی ملا ہوگا’۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے پاکستان کے گرے لسٹ سے اخراج کا کریڈٹ اپنی سابقہ حکومت دیا۔
سابق وزیرحماد اظہر نے کہا کہ اکتوبر 2018 سے مارچ 2022 تک پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق تمام اقدامات مکمل کیے۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس کا سہرا مرکز اور صوبوں کی حکومت سے تعلق رکھنے والے ہمارے بہترین افسران کی ٹیم کو جاتا ہے’۔
پی ٹی آئی رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ‘پاکستانی قوم کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر مبارک باد، اس کامیابی کا سہرا عمران خان دور حکومت کو جاتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کی ٹیم نے انتھک محنت اور مطلوبہ اہداف پر نیک نیتی اور محنت سے کام کیا آج اس عظیم لیڈر کے خلاف تمام قوتیں یکجا ہوکر میدان میں ہیں’۔
پی ٹی آئی رہنما بابراعوان نے کہا کہ ‘یہ اُس تاریخی دن کی تصویر ہے جب میں نے بطور مشیرِ پارلیمانی امور وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے سے متعلق بل پارلیمنٹ میں پیش کیے’۔
واضح رہے کہ رواں برس جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تمام 34 نکات پر عمل پیرا پایا اور اس نے گرے لسٹ سے پاکستان کا نام خارج کرنے کے باضابطہ اعلان سے قبل اس کی تصدیق کرنے کے لیے اپنی ٹیم دورے پر بھیجنے کا فیصلہ کیا جو بالآخر اگست اور ستمبر میں ہوا۔
ایف اے ٹی ایف کے طے شدہ معیارات کی تکنیکی تعمیل کے لحاظ سے ایشیا پیسیفک گروپ نے رواں برس اگست میں ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 38 تجاویز پر پاکستان کو عمل پیرا یا بڑی حد تک تعمیل کرنے والے ملک کے طور پر شمار کیا جس سے پاکستان ان تجاویز پرعمل پیرا ممالک میں سرفہرست آگیا۔
انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف/ایشیا پیسیفک گروپ کے ایکشن پلان کی مارچ 2022 کے آخر تک تکمیل آئی ایم ایف کا بھی مطلوبہ معیار تھا جسے جون میں معمولی تاخیر کے بعد بالآخر حاصل کرلیا گیا۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو جون 2022 کے آخر تک تعمیراتی شعبے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی پروگرام کے حوالے سے مالیاتی اداروں کے ذریعے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے کنٹرولز کے نفاذ کا جائزہ لینے اور ایشیا پیسیفک گروپ کے ایکشن پلان 2021 کے نفاذ کا وعدہ کیا ہے۔