• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’مولا جٹ‘ کے ٹکٹ مہنگے فروخت کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ تھا، ڈسٹری بیوٹر

شائع October 21, 2022
فلم کے ڈسٹری بیوٹر ندیم مانڈوی والا پریس کانفرنس کرتے ہوئے—فوٹو: وائٹ اسٹار
فلم کے ڈسٹری بیوٹر ندیم مانڈوی والا پریس کانفرنس کرتے ہوئے—فوٹو: وائٹ اسٹار

حال ہی میں ریلیز کی گئی پاکستانی تاریخ کی مہنگی ترین فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے ڈسٹری بیوٹر ندیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ان کے پاس فلم کے ٹکٹ مہنگے کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا، کیوں کہ پاکستان میں سینما اسکرینز کی تعداد بہت کم ہے۔

ڈان اخبار کے مطابق کراچی کے نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ندیم مانڈوی والا نے بتایا کہ انہیں فلم کی ریلیز سے دو ماہ قبل اس کا ڈسٹری بیوٹر بنایا گیا اور یہ کہ یہ ملکی تاریخی کی مہنگی ترین فلم تھی، اس لیے اس میں لگائے گئے پیسوں کو نکالنے کے لیے مختلف منصوبہ بنایا گیا۔

ان کے مطابق چوں کہ انہوں نے پہلے ہی فلم دیکھ لی تھی، اس لیے انہیں پورا یقین تھا کہ اس کا تھوڑا سا مہنگا ٹکٹ فروخت کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیوں کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ واقعی بہترین فلم تھی لیکن دوسرے سینما مالکان نے فلم نہیں دیکھی تھی، اس لیے وہ اس کے ٹکٹ مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے آمادہ نہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ 50 کروڑ روپے کمانے والی پہلی پاکستانی فلم

ندیم مانڈوی والا کے مطابق انہوں نے فلم کو نمائش کے لیے پیش کرنے سے قبل ملک کے 6 بڑے سینما گروپ کے مالکان سے ملاقات کی اور ان سے صرف یہی درخواست کی کہ فلم کی ریلیز کے پہلے 10 دن تک صرف 10 فیصد زیادہ شیئرز پروڈیوسرز کو دیں، اس کے بعد ٹکٹس اور شیئرز نارمل کردیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹکٹس میں پروڈیوسرز کے شیئرز بڑھانے کی بات سے تین سینما گروپ کے مالکان نے انکار کردیا جب کہ تین گروپس رضامند ہوگئے اور بعد ازاں باقی تین دیگر گروپس کو رضامند کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی شرائط کو ماننا پروڈیوسرز کے لیے آسان نہ تھا، کیوں کہ پھر باقی تین گروپس کے ساتھ ناانصافی ہوتی۔

انہوں نے واضح کیا کہ جن سینما گروپس نے اس وقت فلم دکھانے سے انکار کیا، ان پر کسی کو دکھ نہیں، ان کی اپنی مرضی تھی لیکن چوں کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ ایک مہنگی فلم تھی، اس لیے ان کی خواہش تھی کہ پروڈیوسرز کو بھی مالی نقصان نہ پہنچے۔

ڈسٹری بیوٹر کے مطابق اس وقت فلم کو پاکستان کے نصف سینما اسکرینز پر دکھایا جا رہا ہے لیکن ان کی خواہش تھی کہ فلم کمائی میں کم از کم ایک بھارتی فلم کا ریکارڈ توڑے۔

ندیم مانڈوی والا کے مطابق آج تک پاکستان میں صرف بولی وڈ فلم ’سنجو‘ نے ایک ہفتے میں سب سے زیادہ 18 کروڑ روپے کمائے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ بھی کمائی کے نئے ریکارڈ بنائے اور یہ اس وقت ہی ممکن تھا جب فلم پہلے ہفتے 40 سے 50 کروڑ روپے کماتی۔

مزید پرھیں: 92 کے ورلڈ کپ کے بعد ’مولا جٹ‘ پاکستان کیلئے سب سے اچھی چیز ہے، یاسر حسین

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اب تک جن سینماؤں نے دی لیجنڈ آف مولا جٹ کو نہیں دکھایا، اب انہیں بھی فلم کو دکھایا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو 13 اکتوبر کو ریلیز کیا گیا تھا اور اسے پاکستان کے مقابلے بیرون ممالک میں زیادہ اسکرینز پر ریلیز کیا گیا تھا۔

فلم نے ابتدائی پانچ دن میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے 50 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کی تھی جب کہ فلم کو 60 کروڑ روپے کے بجٹ میں بنانے کی رپورٹس ہیں۔

یہ فلم 1979 میں ریلیز ہونے والی ’مولا جٹ‘ کا نیا ورژن ہے، جس میں حمزہ علی عباسی، فواد خان، ماہرہ خان اور حمیمہ ملک سمیت دیگر افراد نے کام کیا، اس کی ہدایات بلال لاشاری نے دیں جب کہ اسے عمارہ حکمت نے پروڈیوس کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024