• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کسی کو نا اہل نہیں دیکھنا چاہتے، سیاست میں مقابلہ میدان میں ہونا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

شائع October 21, 2022
شاہد خاقان عباسی—تصویر: اسکرین گریب
شاہد خاقان عباسی—تصویر: اسکرین گریب

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما و نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم کسی کو نا اہل نہیں دیکھنا چاہتے، سیاست میں مقابلہ میدان میں عوام کے فیصلے کے مطابق ہونا چاہیے۔

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی نااہلی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست سے نواز شریف نا اہل ہوئے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن چوری نہیں ہونے چاہیے لیکن انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ جو نظام ایک انسان کے لیے ہے وہ دوسرے کے لیے بھی ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کو ختم کر کے اس کے اہلکاروں کا احتساب کیا جائے، شاہد خاقان عباسی

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر ایک کو بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات نا اہل کرسکتے ہیں تو جس نے اربوں روپے لوٹے ہوں، جس کے پاس باہر سے اربوں روپے آئے ہوں اور وہ حساب نہ دے سکے تو پھر اس کا فیصلہ کیا ہوگا۔

پی ٹی آئی کے حکومت کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیک ڈور ہمیشہ ملک کی ناکامی کا سبب ہوتا ہے، بیک ڈور سے بچیں۔

انہوں نے ملک میں مہنگائی کی وجہ انتخابی نظام کی خرابی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب سے الیکشن کا نظام بنا ہے اسے مذاق بنا لیا گیا ہے، عوام کی نمائندہ حکومتیں نہیں بنتیں اور یہ سب معاملات وہاں سے آئے ہیں۔

نئے چیف آف آرمی اسٹاف کے تقرر کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ میں کسی توسیع کا متلاشی نہیں ہوں اور 29 کو ریٹائر ہوجاؤں گا، یہ بہت اچھی روایت ہے کہ انہوں نے پہلے ہی یہ فیصلہ کرلیا ہے کیوں کہ قانون میں اب بھی ایکسٹینشن کی گنجائش موجود ہے۔

مزید پڑھیں: اسمبلیاں تحلیل کرنا معاشی بحران کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 29 سے قبل نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہوجائے گی جو کہ سینیئر جنرلز میں سے ایک ہوگا، یہی نظام ہے لیکن ہمارے ملک کی کمزور اسی بات سے نظر آتی ہے کہ سب اس کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمول کی تعیناتی ہے، ہر 3 سال بعد ہوتی ہے اور ہونی چاہیے اور معاملہ آگے چلنا چاہیے لیکن ہماری سیاست کا محور یہ تعیناتی نہیں ہوسکتی، یہی خرابی کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمارے ملک کے نظام میں خرابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کا سب سے کرپٹ ادارہ نیب ہے سپریم کورٹ بھی حکم دے چکی ہے کہ یہ سیاسی انجینئرنگ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ادارہ رہے گا ملک نہیں چلے گا، میں روز اول سے کہہ رہا ہوں اسے ختم کیا جائے، سپریم کورٹ کو از خود اسے ختم کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے کیوں کہ اس کی بنیاد ایک آمر نے ڈالی تھی جس کا مقصد جمہوریت کو کنٹرول کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ادا نہ کرنے والے سیاستدان کرپٹ ہیں، شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج اگر سپریم کورٹ نے ملک کے لیے کوئی فیصلہ کرنا ہے تو وہ یہ ہونا چاہیے کہ اس ادارے کو ختم کیا جائے ورنہ حکومتیں اگر یہ کرتی ہیں تو الزام لگتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بچانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ چیئرمین 6 ماہ ڈیلی ویجز پر کام کرتے رہے، یہاں سے فارغ ہو کر اب مسنگ پرسن ڈھونڈ رہے ہیں، جو حال انہوں نے نیب کا کیا وہ لاپتا افراد کمیشن کا بھی کریں گے، آج تک پاکستان کے عوام کو جاوید اقبال یہ بتانے سے قاصر رہے کہ خود ان کے اثاثے کیا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات اس ملک کے لیے ضروری ہیں کہ وہ لوگ جو دوسروں کو بغیر الزمات جیلوں میں ڈالتے رہے، ان کا اپنا ذریعہ آمدن، ان کے اثاثے کیا ہیں۔

ملک میں گیس بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب ایل این جی لینے کا وقت تھا اس وقت آپ نے نہیں لی، جنہوں نے لی انہیں آپ نے جیلوں میں ڈالا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024