• KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:50am
  • LHR: Fajr 5:08am Sunrise 6:32am
  • ISB: Fajr 5:15am Sunrise 6:42am
  • KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:50am
  • LHR: Fajr 5:08am Sunrise 6:32am
  • ISB: Fajr 5:15am Sunrise 6:42am

دورانِ حراست تشدد کو جرم قرار دینے کا بل سینیٹ سے بھی منظور

شائع October 21, 2022
مذکورہ بل صدر کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کا ایکٹ بن جائے گا،—فائل فوٹو: اے پی پی
مذکورہ بل صدر کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کا ایکٹ بن جائے گا،—فائل فوٹو: اے پی پی

سینیٹ کے اجلاس میں چار بل منظور کیے گئے جن میں سے ایک میں پہلی مرتبہ زیر حراست ملزمان پر تشدد کو جرم قرار دیا گیا، جب کہ پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج جاری رکھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوران حراست کسی شخص کو سرکاری اہلکاروں کی طرف سے کیے جانے والے تشدد کی تمام کارروائیوں سے تحفظ فراہم کرنے کا بل، ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ (روک تھام اور سزا) بل، 2022 ، قومی اسمبلی سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا تھا جو مستقبل میں تشدد کے الزامات کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے اور ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اصلاحات کا ایک طویل عرصے سے زیر التوا عمل شروع کر سکتا ہے۔

بل کے اغراض و مقاصد میں لکھا گیا کہ ’یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ براہ راست یا ادارہ جاتی طریقہ کار کے ذریعے اپنے شہریوں کو ہر قسم کے تشدد کے خلاف تحفظ اور منصفانہ ٹرائل کا حق فراہم کرے، آئینی دفعات اور ضمانتوں کے باوجود پاکستان کے فوجداری قانون کے اندر تشدد کی کارروائیوں کی کوئی قطعی تعریف یا سزا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی: دوران حراست تشدد، موت یا جنسی زیادتی پر سزا اور جرمانے کا بل منظور

لہذا بل کا مقصد سرکاری اہلکاروں کے زیر حراست افراد کے خلاف تشدد، زیر حراست موت اور زیر حراست عصمت دری کی کارروائیوں کو مجرمانہ بنانا اور روکنا اور اس طرح کی کارروائیوں کے متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنا ہے۔

بل میں یہ بھی یاد کیا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے کنونشن اگینسٹ ٹارچر اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا (یو این سی اے ٹی) اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کا دستخط کنندہ ہے، جو دونوں کسی بھی شخص کے وقار کے حق کا تحفظ کرتے ہیں، جسے حراست میں لیا گیا ہو۔

مذکورہ بل صدر کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کا ایکٹ بن جائے گا، جس کے تحت کوئی بھی سرکاری اہلکار جو تشدد کا ارتکاب کرے گا یا اس کی حوصلہ افزائی کرے گا یا اس کی سازش کرے گا اسے وہی سزا دی جائے گی جو تعزیرات پاکستان کے باب XVI میں فراہم کردہ نقصان کی قسم کے لیے مقرر کی گئی ہے، یہ جرم قابل ادراک، ناقابل تسخیر اور ناقابل ضمانت ہوگا۔

بل کے ایک سیکشن میں لکھا گیا کہ ’کوئی بھی شخص جو حراست میں موت کے جرم کا ارتکاب کرتا یا اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے یا اس کی سازش کرتا ہے، اسے وہی سزا دی جائے گی جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 میں بیان کی گئی ہے جبکہ بل میں حراستی عصمت دری کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ: خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف بل، جمعے کی چھٹی کیلئے قرارداد پیش

اس کے علاوہ ایوان نے ضمنی ایجنڈے کے ذریعے لایا گیا پاکستان پینل کوڈ 1860 اور ضابطہ فوجداری 1898، میں ترمیم، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بل اور بین الحکومتی تجارتی لین دین کا بل، بھی منظور کرلیا۔

ایک متعلقہ پیش رفت میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ کر کے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا۔

ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’پسند اور ناپسند بشمول جماعتی تقسیم ایک طرف رکھ کر سینیٹر سواتی سمیت تمام اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں، شہریوں کو بھی گرفتار یا لاپتا نہیں ہونا چاہیے اور 24 گھنٹوں میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے‘۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024