• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm

روس کو ڈرون فراہم کرنے کا الزام، یورپی یونین کی ایران کے 3 فوجی افسران پر پابندی

شائع October 21, 2022
یورپی یونین 4 مزید ایرانی اداروں پر پابندیاں بڑھانے  پر غور کررہی ہے— فوٹو: رائٹرز
یورپی یونین 4 مزید ایرانی اداروں پر پابندیاں بڑھانے پر غور کررہی ہے— فوٹو: رائٹرز

یوکرین جنگ میں روس کو ڈرون فراہم کرنے کے الزام میں یورپی یونین نے 3 ایرانی جنرل اور ایک ڈرون بنانے والے کمپنی پر پابندیاں عائد کردیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ڈرون بنانے والی کمپنی شاہد ایوی ایشن انڈسٹری اور 3 سینئر ایرانی فوجی افسران کے نام یورپی یونین کے سرکاری جریدے میں شائع کیے گئے تھے، ان کے نام بلیک لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین نے پاور گرڈ پر روسی حملے کے بعد حالات کی سنگینی سے خبردار کردیا

جن افسران پر پابندیاں عائد کی گئیں اُن میں ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باگری، لاجسٹک افسر جنرل سید حجت اللہ قریشی اور پاسداران انقلات کے ڈرون کمانڈر بریگیڈئر جنرل سعید آغا جانی کے نام شامل ہیں۔

یورپی یونین کے جمہوریہ چیک کے ایوان صدر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’یورپی یونین کے سفیر کے ساتھ 3 دن کی بات چیت کے بعد یوکرین کے خلاف استعمال ہونے والے ایرانی ڈرون کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، یورپی یونین مزید 4 ایرانی اداروں پر پابندیاں بڑھانے پر غور کررہی ہے جو پہلے ہی بلیک لسٹ میں شامل ہے۔

’روس نے ایرانی ڈرون کا استعمال مسترد کردیا‘

واضح رہے کہ کیف پر مسلسل کامیکاز ڈرون حملوں کے بعد وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے ایران پر روس کو ڈرون فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپی یونین سے پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا۔

ادھر، روس نے ایسے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی فوج کی طرف سے یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال کرنے کا انہیں کوئی علم نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرین کا روس پر ایرانی ساختہ ڈرون سے حملہ کرنے کا الزام

کریملن کے ترجمان دمتری پیسیکوف نے کہا کہ حملوں میں روسی ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔

دوسری جانب ایران نے بھی دونوں فریقین میں سے کسی کو اسلحہ یا ڈرون فراہم کرنے کا تاثر مسترد کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024