بیلن ڈی اور ایوارڈ: کریم بینزیما اور الیگزیا پیوٹیلس سال کے بہترین فٹبالر قرار
ریال میڈرڈ کے فرانسیسی فٹبالر کریم بینزیما نے سال کے بہترین فٹبالر کا ایوارڈ ’بیلن ڈی اور‘اپنے نام کرلیا جبکہ خواتین کی کیٹگری میں بارسلونا کی ہسپانوی فٹبالر الیگزیا پیوٹیلس نے دوسری بار یہ ایوارڈ جیت لیا۔
کریم بینزیما 1998 میں زین الدین زیڈان کے بعد ٹرافی جیتنے والے پہلے فرانسیسی کھلاڑی ہیں اور ریمنڈ کوپا، مشیل پلاٹینی اور جین پیئر پاپین کے بعد پانچویں کھلاڑی ہیں، انہوں نے گزشتہ سیزن میں ریال میڈرڈ کو چیمپئنز لیگ اور لا لیگا جتوانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے ایوارڈ کی تقریب میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیے یہ ایوارڈ واقعی باعث فخر ہے، یہ ایوارڈ میرے بچپن کا خواب تھا، میں نے کبھی ہار نہیں مانی، کچھ بھی ناممکن نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک مشکل دور تھا جب میں فرانسیسی ٹیم میں نہیں تھا لیکن میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری، مجھے اپنے سفر پر واقعی فخر ہے، یہ آسان نہیں تھا، یہ میرے خاندان کے لیے بھی مشکل وقت تھا‘۔
یہ ایوارڈ حاصل کرنے کی دوڑ میں کریم بینزیما نے پولینڈ کے رابرٹ لیوینڈوسکی، سینیگال کے ساڈیو مانے اور بیلجیئم کے کیون ڈی برائن کو شکست دی، ارجنٹینا کے لیونل میسی نے گزشتہ سال ساتویں مرتبہ یہ ایوارڈ جیتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: میسی ساتویں مرتبہ ’بیلن ڈی اور‘ ایوارڈ جیتنے میں کامیاب
کریم بینزیما نے ریال میڈرڈ کے لیے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، انہوں نے 46 گیمز میں 44 گول اسکور کیے اور ٹیم کو لا لیگا اور چیمپئنز لیگ ڈبل میں مدد دی، چیمپیئنز لیگ میں ان کے 15 گولز نے ریال میڈرڈ کو 14 ویں بار یہ ٹائٹل جتوایا۔
دوسری جانب ہسپانوی فٹبالر الیگزیا پیوٹیلسنے یورپی چیمپئن شپ کی فاتح بیتھ میڈ اور آسٹریلیا کی سیم کیر کو ہرا کر مسلسل دوسرے سال خواتین کی کیٹگری میں ’بیلن ڈی اور‘ جیتا۔
الیگزیا پیوٹیلس کو رواں برس کے آغاز میں فیفا کی بہترین خواتین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا تھا، وہ گزشتہ سیزن میں چیمپئنز لیگ میں 11 گول کے ساتھ ٹاپ اسکورر تھیں اور پرائمرا ڈویژن میں انہوں نے 18 گولز اسکور کیے۔
28 سالہ خاتون کھلاڑی انگلینڈ میں ٹورنامنٹ کے دوران انجری کے سبب اسپین کے لیے یورو ٹورنامنٹ کھیلنے سے محروم رہیں۔
مسلسل دوسری بار ایوارڈ جیتنے والی الیگزیا پیوٹیلس نے پیرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہاں واپس آ کر بہت خوش ہوں، گزشتہ برس ایوارڈ جیتنے کے بعد میری مزید بہتر بننے کی خواہش بڑھی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے ساتھیوں کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا، میں کوچز اور تکنیکی عملے کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جو ہر روز مجھے بہتر بنانے میں میری مدد کرتے ہیں‘۔