• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی، ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، رانا ثنااللہ

شائع October 17, 2022
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے کیے مشکل فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا — فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے کیے مشکل فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے ضمنی انتخاب میں پارٹی کی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی لیکن بوجوہ ہم ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ذمہ داری اور غیر جانبداری کے ساتھ گزشتہ روز ضمنی انتخابات کرائے اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے جھوٹے ہونے کا ثبوت فراہم کیا جو الیکشن کمشنر پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو ملنے والے ووٹوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی انہیں بھی پی ڈی ایم کے امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کا بھی احترام کرنا ہوگا، اگر پی ٹی آئی والے ہمارے مینڈیٹ کا احترام نہیں کریں گے تو ہم سے بھی اس کی توقع نہ رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی کرپشن انکوائری: آئندہ سماعت پر ثابت کریں رانا ثنااللہ نے کس سے رشوت لی؟ لاہور ہائیکورٹ

’عدم برداشت کے رویے کو برداشت نہیں کریں گے‘

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان اگر سمجھتے ہیں کہ ہمیں ووٹ ڈالنے والے تمام لوگ چور اور ڈاکو ہیں تو ہماری نظر میں وہ سب سے بڑے چور اور ڈاکو ہیں، جمہوریت اور جمہوری رویہ یہ ہے کہ صاف و شفاف الیکشن کے نتائج کو تسلیم کیا جائے، ووٹ کو عزت دی جائے جس سے مراد یہ ہے کہ ووٹ کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے بجائے اس کو تسلیم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے عدم برداشت کے رویے کو برداشت نہیں کریں گے، ہم نے قانون کی بالادستی کے لیے جیلیں کاٹیں، مقدمات کا سامنا کیا، قربانیاں دی ہیں، ہم عمران خان کی طرح کرکٹ کھیلتے ہوئے جمہوریت میں وارد نہیں ہوگئے، کرکٹ گراؤنڈ سے پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان ضمنی انتخابات میں گزشتہ الیکشن سے زیادہ ووٹس حاصل کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب عام انتخابات ہوں گے تو صورتحال مختلف ہوگی، اس وقت کسی کو بھی صوبائی حکومتوں کی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ان ضمنی انتخابات میں 15 سے 20 ہزار ووٹ ہمیں واپڈا کے بلوں کی وجہ سے کم ملیں، بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کو ہر حلقے میں 15 سے 20 ہزار زائد ووٹ پڑے، گزشتہ ایک دو ماہ کے بلوں نے لوگوں کو سخت پریشان کیا جس پر لوگوں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا جب کہ کچھ مدد صوبائی حکومت کی وجہ سے بھی ملی۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر نے 'چول ماری' ہے، پاکستان کا بلاوجہ ذکر کیا ہے، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے کیے مشکل فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا، ہمیں مہنگائی کا احساس ہے لیکن وہ مشکل فیصلے ملک کو بچانے کے لیے کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی لیکن آنے والے دنوں میں ہم مہنگائی کو قابو کریں گے، یوٹیلیٹی بلوں کو کم کریں گے اور عام آدمی کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، عام عوام کو ریلیف دیں گے اور یہ جو ووٹوں کا فرق ہے اس کو کم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں تمام ضمنی انتخابات ہم جیتے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ہم ان کی حکومت غیر آئینی طریقے سے ختم کرنے کا سوچتے اور اب اگر عمران خان ضمنی الیکشن جیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کو کسی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی عمل اور اقدام کا لائسنس مل گیا ہے۔

'عمران خان نے جتھہ کلچر شروع کیا تو اسے ختم حکومت کرے گی'

وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں خبردار کرتا ہوں کہ انہوں نے جتھہ کلچر کو فروغ دے کر لانگ مارچ اور اسلام آباد پر چڑھائی سے جوڑا تو انہیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا، عمران خان نے اگر جتھہ کلچر شروع کرکے حکومتوں کے خاتمے کا سلسلہ روشناس کرایا تو اس کا انجام حکومت کرے گی، اگر آپ یہ راستہ کھولیں گے تو پھر آپ یہ بھول جائیں کہ صرف آپ کو اس راستے پر چلنا آتا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلح اور پرتشدد جتھوں کے ذریعے الیکشن کی تاریخ حاصل نہیں کی جاسکتی، اگر الیکشن چاہتے ہیں تو ٹیبل پر آئیں، پارلیمنٹ میں آئیں، بات چیت اور مذاکرات کریں، پارلیمنٹ کا راستہ پارلیمنٹ سے نکلے گا، لانگ مارچ اور جتھہ کلچر کے لیے ذریعے تقرر و تبادلوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت خیبرپختونخوا میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بھرپور مدد کرے گی، راناثنااللہ

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت کو نہیں پتا کہ میں نے کیا کرنا ہے، حکومت کو سب پتا ہے کہ عمران خان نے کیا کرنا ہے اور ہم ان کو پوری طاقت سے روکیں گے، ہمیں پوری طرح پتا ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ کس طرح سے نمٹنا ہے۔

’اسلام آباد پر چڑھائی کی تو انہیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہوجائے گا‘

انہوں نے کہا کہ اگر میری اس بات کا اثر عمران خان پر ہوگیا تو اس میں ان کی اپنی بھلائی ہوگی، ہم جمہوریت، آئین و قانون کی بالادستی کے لیے پوری طرح تیار ہیں، اگر انہوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو انہیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہوجائے گا، پوری طاقت سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اس فتنے اور فساد کو روکنے کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار نہیں ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز شریف نے اس وقت بھی ان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی جب وہ گالیاں دے رہے تھے، شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں، میثاق معیشت کرنا چاہیے، شہباز شریف نے کہا تھا آئیں بیٹھیں بات کریں، بلاول نے کہا تھا کہ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم بھی چاہتے تو آر ٹی ایس بیٹھ سکتا تھا، بہت کچھ ہوسکتا تھا لیکن ہم صاف شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔

'مسلم لیگ (ن) آئندہ الیکشن نواز شریف کی قیادت میں لڑے گی'

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک فتنہ ہے جس کا قلعہ قمع کرنا قوم کی ذمہ داری ہے، اس کو روکا نہ گیا تو اس کے حادثے کا نتیجہ پوری قوم بھگتے گی، جب چھٹی والے دن بھی انہیں عدالتوں سے ریلیف ملے تو یہ عین انصاف ہے لیکن جب مخالفین کو ریلیف ملے تو عدالتوں کو شرم کرنی چاہیے، یہ رویہ بہت خوفناک ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم آفس کی سیکیورٹی خلاف ورزی میں اندرونی یا بیرونی کوئی ایجنسی ملوث نہیں ہے، وزیر داخلہ

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ان کا بھی شکریہ اور جنہوں نے ووٹ نہیں دیا، ہمارے مخالفین کو ووٹ دیا، ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، میں تسلیم کرتا ہوں کہ لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی لیکن ہم بوجوہ ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، اگر ملک میں سیلاب کے باعث اتنی تباہی نہ ہوتی تو ان کی مشکلات کے خاتمے کے قریب ہوتے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ 2 سے 3 ماہ میں لوگوں کو ریلیف دیں گے اور لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ الیکشن نواز شریف کی قیادت میں لڑے گی اور نواز شریف کی آمد سے ضمنی انتخاب میں ہار کا سبب بننے والا 15 سے 20 ہزار ووٹوں کا فرق بھی ختم ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024