برطانیہ: مشکلات کی شکار وزیر اعظم لز ٹرس معاشی پروگرام شروع کرنے کی خواہاں
برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے اپنا معاشی پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کا عندیہ دیا ہے جبکہ کنزرویٹو پارٹی کے ناقدین نے خبردار کیا کہ پارٹی کو ان کی کمزور قیادت میں انتخابی مشکلات کا سامنا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزیر اعظم لز ٹرس نے اعتراف کیا کہ 14 اکتوبر کو ان کی دوست کواسی کوارٹینگ کو خزانہ کے چانسلر کے طور پر برطرف کرنا ایک کٹھن فیصلہ تھا۔
مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم لزٹرس کو مشکلات کا سامنا، وزیر خزانہ کا سخت معاشی فیصلوں کا عندیہ
رپورٹ کے مطابق نشریاتی ادارے ’سن‘ میں وزیر اعظم لز ٹرس نے لکھا کہ معیشت کو بہتر کرنے کے ہمارے عزم پر مارکیٹوں کا اعتماد برقرار رکھے بغیر ہم کم ٹیکس اور ترقی کی اعلیٰ شرح نمو کے لیے راہ ہموار نہیں کر سکتے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ مارکیٹوں کا یہ اعتماد 23 ستمبر کو خطرے میں پڑا تھا، جب کواسی کوارٹینگ اور لزٹرس نے 1980 کی دہائی کے امریکی صدر رونالڈ ریگن سے متاثر ایک دائیں بازو کے پروگرام کی رونمائی کی، جس میں ٹیکس کٹوتیوں میں 45 ارب پاؤنڈز کی مالی اعانت زیادہ قرض کے ذریعے کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم لز ٹرس کو پالیسوں میں یوٹرن لینے پر مجبور کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کواسی کوارٹینگ کی نوکری بھی چلی گئی، مگر انہوں نے 14 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بانڈ مارکیٹوں کو مزید تشویش میں ڈال دیا ہے جہاں حکومت 17 اکتوبر کو دوبارہ تجارت شروع ہونے کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیر اعظم منتخب
کواسی کوارٹینگ کی جگہ لینے والے نئے وزیر جیریمی ہنٹ نے سرمایہ کاروں کو راضی کرنے کے لیے عندیہ دیا ہے کہ ٹیکسز بڑھائے جاسکتے ہیں اور وہ اپنے کابینہ کے ساتھیوں پر اخراجات میں کمی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جہاں برطانیہ کے شہریوں کو مہنگائی کے بحران کا سامنا ہے۔
'انچارج کون ہیں'
نئے وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے ٹیکس کٹوتیوں کے نفاذ پر تجارتی یونینز کی طرف سے مشترکہ ہڑتال کے پیش نظر انتباہ کرتےہوئے برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) کو انٹرویو میں بتایا کہ ’یہ بہت مشکل ہونے جا رہا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے پر ہمیں اپنے لوگوں کے ساتھ ایمان دار ہونا چاہیے‘۔
جیریمی ہنٹ نے کہا کہ وہ ٹیبل کے نیچے سے کوئی چیز نہیں کر رہے مگر ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم لز ٹرس کا بھی دفاع کیا۔
وزیر خزانہ نے وزیر اعظم لز ٹرس کا دفاع کرتے ہوئے انٹرویو میں کہا کہ ’وہ سیاست میں سب سے مشکل چیزیں کرنے کے لیے تیار ہیں اور یہی حکمت عملی میں تبدیلی ہے‘ تاہم انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہی ’انچارج‘ ہیں۔
برطانوی محکمہ خزانہ نے ان رپورٹس کی تصدیق کرنے سے انکار کیا کہ نئے وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ انکم ٹیکس کی بنیادی شرح میں منظم کٹوتی میں تاخیر کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: لزٹرس ملکہ سے ملاقات کے بعد برطانیہ کی نئی وزیر اعظم بن گئیں
دوسری جانب لز ٹرس کے مخالفین نے بھی وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایک سو سے زائد خطوط جمع کروائے ہیں۔
برطانوی اخبار سنڈے مرر نے اس صورت حال پر اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دفاعی سیکریٹری بین ویلیس وزیر اعظم کو بچانے کے لیے کمپرومائزڈ امیدوار بن کر اگلی قربانی دے سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں کسی بھی نئے رہنما کو قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کرنے کے لیے سخت دباؤ کا سامنا کرنا ہوگا اور حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کو انتخابات میں کافی حد تک برتری حاصل ہے۔