ایران کی ایون جیل میں آتشزدگی، 4 قیدی ہلاک 61 زخمی
ایران کی حکومت نے کہا ہے کہ تہران کے ایون جیل میں آگ لگنے کے باعث 4 قیدی جاں بحق اور 61 زخمی ہوئے ہیں، جہاں سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک ویڈیو میں دکھایا ہے کہ اب وہاں صورت حال معمول پر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ایران کے ایون جیل میں زخمی ہونے والوں میں سے 4 کی صورت حال نازک ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی موت کا سبب دھویں کے باعث دم گھٹنا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران نے حجاب کے بغیر ہوٹل پر ناشتہ کرنے والی خاتون کو گرفتار کرلیا
رپورٹ کے مطابق اخلاقی پولیس کے ہاتھوں خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران ایران کی بدنام جیل ایون میں آگ بھڑک اٹھی، جس کی وجہ سے مزید تشویش پیدا ہوئی ہے۔
حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد جاری کرنے سے قبل سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر متعلقہ حکام سے ایون جیل میں قیدیوں کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ایران کی بدنام جیل ایون کو امریکی حکومت نے 2018 میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے باعث بلیک لسٹ کردیا تھا۔
ایرانی حکام نے کہا کہ مالی جرائم اور چوری کے مرتکب متعدد قیدیوں کے درمیان لڑائی کے بعد جیل کی ایک ورکشاپ کو آگ لگا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے جاری، پولیس اسٹیشن نذر آتش، انٹرنیٹ سروس معطل
ایران کی ایون جیل میں قیدیوں کو سیکیورٹی مقدمات کا سامنا ہے جن میں دوہری شہریت رکھنے والے ایرانی بھی شامل ہیں۔
ایون جیل کی ویڈیوز سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کی گئیں جس میں فائر فائٹرز کو ایک ورکشاپ کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا جہاں آگ کی وجہ سے چھت کو نقصان پہنچا ہے تاہم، ویڈیو میں جیل کے وارڈز میں قیدیوں کو حالت بحال ہونے پر سوتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی رکن اتینا ڈیمی نے کہا کہ خواتین کے سیکشن میں موجود قیدیوں کے رشتہ دار معمول کے مطابق ملاقات کے اوقات کے لیے جیل میں جمع ہوئے، لیکن حکام نے انہیں قیدیوں تک رسائی سے انکار کیا جس کے نتیجے میں تنازع پیدا ہوا۔
اتینا ڈیمی کے مطابق قیدیوں کے رشتہ داروں کو بتایا گیا کہ قیدی ٹھیک ہیں لیکن فون ٹوٹ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کے والدین نے پولیس کے خلاف شکایت درج کرادی
سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ویڈیو میں جیل کے ایک اہلکار نے بتایا کہ قیدیوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایرانی حکومت بہت جابر ہے، امریکی صدر
جیل میں لگی آگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ایرانی حکومت بہت جابر ہے، مگر وہ ایرانی مظاہرین کی جرأت سے حیران ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں ’اخلاقی پولیس‘ کی زیر حراست خاتون کی موت پر مظاہرے
ادھر، ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکی صدر نے ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرکے ریاستی معاملات میں مداخلت کی ہے۔‘
خیال رہے کہ ایران میں 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جہاں انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک 240 مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 111 شہروں اور قصبوں سے 8 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔