ڈالر کی 'ناجائز منافع خوری میں' ملوث بینکوں پر جرمانہ نقصان کی تلافی کردے گا، مفتاح اسمٰعیل
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ کمرشل بینکوں نے مئی اور جولائی کے درمیان بھاری منافع کمایا جب کہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر بڑھ رہی تھی لیکن وہ پراعتماد تھے کہ حکومت کی جانب سے ان بینکوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا منصوبہ ان کا منافع ختم کر دے گا۔
گزشتہ ماہ وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹائے جانے والے مفتاح اسمٰعیل اپنے بیانات کی وجہ سے میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بنتے رہے ہیں جبکہ گزشتہ روز انہوں نے ایک پوڈ کاسٹ میں دعویٰ کیا کہ خلیجی ممالک کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد ان ممالک کو پاکستانی فوج کی اسٹریٹجک سپورٹ کی وجہ سے ملتی ہے۔
اسحٰق ڈار کی جانب سے مفتاح اسمٰعیل کی جگہ لینے کے بعد سے روپے کی قدر میں 8.25 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے واضح طور پر اس تاثر کو مسترد کردیا کہ روپے کی قدر میں اضافہ مصنوعی طور پر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم لیوی نہ بڑھانے پر مفتاح برہم، حکومتی فیصلہ غیرذمہ دارانہ قرار
میزبان شہزاد غیاث شیخ سے 'دی پاکستان ایکسپیریئنس' میں بات کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت کے پاس ڈالر پمپ کرکے مارکیٹ میں مداخلت کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے ریمارکس دیے کہ اسحٰق ڈار کہتے رہے ہیں کہ ڈالر کی اصل قیمت 200 روپے کے قریب ہے اس لیے برآمد کنندگان سوچ رہے ہیں کہ ان کے آنے کے بعد اب اس کی قیمت میں کمی ہوگی اور وہ اسے بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے روپیہ مضبوط ہوا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 8 کمرشل بینکوں نے قیاس آرائیوں، غلط بیانی کے ذریعے منافع کمایا جب کہ اسٹیٹ بینک کو یقین دلایا کہ وہ خسارے میں ہیں۔
انہوں نے کرنسی سے متعلق قیاس آرائیوں میں بینکوں کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان نے پاکستان اسٹیٹ آئل کو ڈالر 242 روپے کی شرح سے فروخت کیے جب کہ اس دن مارکیٹ 230 روپے پر بند ہوئی تھی۔
سیاست میں فوج کا کردار
مفتاح اسمٰعیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے آئی ایم ایف ڈیل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کو فون کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں کئی اقتصادی ڈیلز اور معاشی معاہدے فوج کی مدد سے ہوئے۔
مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں 3 ماہ بعد کمی آجائے گی، مفتاح اسمٰعیل
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی حکومت کے دوران قطر کے ساتھ ایل این جی خریدنے کا معاہدہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کرایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ فوج کا پاکستانی سیاست میں بہت زیادہ عمل دخل ہے، اس پر کوئی بحث نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں فوج کا سیاست میں بہت زیادہ کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر سے جو پیسہ پاکستان کو ملتا ہے وہ فوج کے تعاون کے بغیر نہیں ملتا۔
سابق وزیر خزانہ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی کرپشن کے خلاف مہم کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کئی ممالک ایسے ہیں جو پاکستان سے بھی زیادہ کرپٹ ہیں لیکن اس کے باجود بھی وہ ترقی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ نے آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ قومی احتساب نیورو (نیب) اتنے عرصے سے ملک میں موجود ہے، جب سے نیب قائم ہوا ہے ملک میں کرپشن بڑھی یا کم ہوئی؟ نیب کے علاوہ ملک میں پی پی آر اے کے قوانین بھی ہیں، ملک کے سسٹم میں اتنی نالائقی پیدا کردی گئی ہے کہ پاکستان اب تقریباً ایک غیر فعال ریاست بن چکا ہے جو لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔