• KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am
  • KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am

اسلام آباد ہائیکورٹ: کیپٹن (ر) صفدر کی اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

شائع October 15, 2022
کیپٹن (ر) صفدر  نے اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کردی —فائل فوٹو: اے پی پی
کیپٹن (ر) صفدر نے اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کردی —فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر نے مریم نواز اور دیگر کی بریت کے فیصلوں پر پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن کے بیان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست میں اعتزاز احسن کے بیان پر توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

درخواست توہین عدالت آرڈیننس 2003 کی سیکشن 3، 4، 5 اور 11 کے تحت دائر کی گئی ہے اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

توہین عدالت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار معزز عدالت سے بری ہوئے تھے تو بیان عدالت کی سماعت کے حوالے سے تھا۔

کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے پر شکوک پیدا کرنا نہ صرف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کے مترادف ہے بلکہ درخواست گزار کے بنیادی حق کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف لیے گئے توہین عدالت نوٹس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس عدالت نے رانا شمیم پر فرد جرم عائد کردی تھی، اور گزشتہ برس اخبار میں شائع خبر پر لیا گیا نوٹس تھا، جس میں رانا شمیم کے حلف نامے کو نمایاں کیا گیا۔

درخواست میں کہا گیاہے کہ حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے مریم نواز اور نواز شریف کی 2018 کے عام انتخابات سے قبل رہائی سے روکنے کے لیے سینئر ترین جج کے ذریعے سماعت میں مداخلت کی۔

اس سے قبل کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ کر درخواست دائرکرنے سے قبل بائیو میٹرک تصدیق کروا دی، جس کے بعد واپس روانہ ہوگئے تھے کیونکہ درخواست دائر کرنے سے قبل بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ 11 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے الزام لگایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شریف خاندان کو کرپشن کے مقدمات سے بری ہونے میں مدد کی ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے ایک واضح حوالہ دیتے ہوئے سینئر قانون دان نے کہا تھا کہ باجوہ صاحب نے انہیں (شریف خاندان) کو مقدمات میں سزا سے بچایا ہے اور انہوں نے بڑا جرم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا آرمی چیف کے حوالے سے اعتزاز احسن کے بیان سے اظہار لاتعلقی

اعتزاز احسن لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف مقدمات ایسے ہیں جیسے تلی پر لکھے ہوئے ہوں اور ان کی سزا واضح ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو پاکستان میں سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔

بعدازاں 13 اکتوبر کو پی پی پی نے اپنے سینئر رہنما اعتزاز احسن کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سینئر رہنما عمران خان کے جمہوریت مخالف ایجنڈے کا حصہ بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ نے شریف خاندان کی کرپشن مقدمات سے بری ہونے میں مدد کی، اعتزاز احسن

پیپلز پارٹی پنجاب کے رہنما نے 1970 کی دہائی سے اب تک اعتزاز احسن کی جانب سے پارٹی کے خلاف کیے گئے اقدامات کی فہرست دی۔

پی پی پی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اعتزاز احسن یہ کہہ کر ملک میں جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی عمران خان کی سازش کا مکمل حصہ بن چکے ہیں کہ آرمی چیف نے شریف خاندان کو مقدمات میں سزا سے بچایا ہے۔

رانا فاروق سعید نے 12 اکتوبر کو میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن کی طرف سے لگائے گئے الزام کا جواب دیتے ہوئے جنرل باجوہ کا نام نہیں لیا۔

پریس کانفرنس کے لیے میڈیا کو دی گئی دعوت میں تاہم یہ ذکر کیا گیا تھا کہ یہ جنرل باجوہ اور قومی احتساب بیورو کے بارے میں اعتزاز احسن کے بیان کے بارے میں ہوگی۔

رانا فاروق سعید نے کہا تھا کہ پی پی پی کے سابق سینیٹر ایک طویل عرصے سے عمران خان کی پُرفریب سیاست کا دفاع کر رہے ہیں جبکہ پی پی پی کی قیادت اور پالیسیوں کی مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024