دفتر خارجہ کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کیلئے دنیا کی حمایت بڑھنے کا یقین
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دنیا بھارت کے ساتھ کشمیر کے تنازع پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتی جا رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ عالمی برادری میں (مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کے بارے میں) قبولیت اور افہام و تفہیم بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے یہ بات متعدد عالمی رہنماؤں کے بیانات، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مختلف پارلیمانوں میں ہوئی بحث اور ایمنسٹی اور انسانی حقوق واچ جیسی تنظیموں کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے جاری کردہ خصوصی رپورٹس کے تناظر میں کہی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پاک-امریکا تعلقات پر تبصرے سے گریز کرے، دفتر خارجہ
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے گزشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ ان کا ملک تنازع کشمیر کے حل میں اقوام متحدہ کے کردار کی حمایت کرتا ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا تھا جسے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ’امریکا پاکستان شراکت داری کے فروغ‘ کے طور پر بیان کیا تھا حالانکہ بھارتی تحفظات کی وجہ سے امریکی سفیر کا آزاد کشمیر کا دورہ کرنا اور وہاں کے حکام سے ملاقات کرنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تو یقینی طور پر توجہ اور دباؤ ہے، ہم اس معاملے کو ہر فورم پر پُر زور طریقے سے اٹھاتے رہیں گے’۔
انہوں نے اس مشاہدے کو مسترد کر دیا کہ بین الاقوامی برادری سیلاب زدگان کے لیے امدادی امداد کی اپیلوں کا جواب دینے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت کے ساتھ تعلقات کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی، دفتر خارجہ کی بلاول بھٹو کے بیان پر وضاحت
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے بہت ردِعمل آنے والا ہے، اب تک20 کروڑ 5 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے وعدے کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 9 کروڑ ڈالر کے وعدوں کی تکمیل یا ان پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ میں ایک بار پھر نشاندہی کروں کہ یہ وہ ہنگامی اپیل ہے جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں اور اس کا تعلق فوری انسانی ضروریات سے ہے’۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے اپنی ہنگامی اپیل کو 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک بڑھا دیا تھا لیکن ابھی تک صرف 8 کروڑ 98 لاکھ ڈالر کا وعدہ کیا گیا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ دوطرفہ اور کثیر الجہتی امداد کے لحاظ سے بین الاقوامی برادری کی طرف سے ردِ عمل 9 کروڑ ڈالر کے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کے مسئلہ کشمیر تنازع کے حل کی حمایت، بھارت کے غیر ضروری تبصرے کو دفتر خارجہ نے مسترد کردیا
ان کا کہنا تھا کہ یہ اضافی امداد ہے جو ہنگامی اپیل کے تحت نہیں آتی، لہذا اگر آپ مجموع مالی امداد پر نظر ڈالیں جس کا وعدہ کیا گیا ہے تو وہ اب 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے اور اس میں دو طرفہ سطح پر بہت سے ممالک اور دیگر کی جانب سے پیش کی جانے والی امداد شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ممالک بھی خاطر خواہ امداد فراہم کر رہے ہیں، ایک بار پھر اس میں ورلڈ بینک کی جانب سے تقریباً 29 کروڑ ڈالر کے دوبارہ مختص کردہ فنڈز اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے وعدہ یا پیش کردہ امداد شامل نہیں ہے اور یوں تمام وعدوں کی کل رقم ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔
امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی کی نئی دستاویز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان محاذ آرائی کے بجائے تعاون کی حمایت کرتا ہے، ہم نے کئی بار یہ بھی کہا ہے کہ ہم کسی بلاک کی سیاست کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔