• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستانی نژاد کرکٹر کو نسل پرستی کے الزامات کے بعد دھمکیاں، ‘برطانیہ چھوڑنے پر مجبور’

شائع October 14, 2022
عظیم رفیق نے ستمبر 2020 میں نسل پرستی کے حوالے سے الزامات عائد کیے تھے—فوٹو: بشکریہ کرک انفو
عظیم رفیق نے ستمبر 2020 میں نسل پرستی کے حوالے سے الزامات عائد کیے تھے—فوٹو: بشکریہ کرک انفو

پاکستان نژاد کرکٹر عظیم رفیق کی جانب سے نسل پرستی کے الزامات پر انگلینڈ کی کرکٹ میں بھونچال آیا تھا اور اب وہ اپنے خاندان کو مزید بدسلوکی اور خوف سے بچانے کے لیے برطانیہ چھوڑ رہے ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی نے میگزین کرکٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عظیم رفیق نسل پرستی کے الزامات کے نتیجے میں پیش آنے والے سلوک کے بعد خاندان سمیت برطانیہ چھوڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عظیم رفیق کے نسل پرستی الزامات کے بعد ای سی بی نے کاؤنٹی کلب یارکشائر پر فرد جرم عائد

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی نژاد کھلاڑی عظیم رفیق مستقبل قریب میں اپنی اہلیہ، بچوں اور والدین کے ہمراہ ملک چھوڑنے والے ہیں، جنہوں نے انگلینڈ کی انڈر-19 ٹیم کی قیادت بھی کی تھی۔

خیال رہے کہ عظیم رفیق نے یارکشائر کی جانب سے دو مرتبہ کھیلنے کے حوالے سے ستمبر 2020 میں پہلی مرتبہ نسل پرستی اور ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے تھے۔

ان الزامات کے بعد ٹیم کی سینئر انتظامیہ اور کوچنگ اسٹاف کو برطرف کردیا گیا تھا اور بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی تھی۔

انگلینڈ کی انڈر-19 ٹیم کے سابق کپتان 31 سالہ عظیم رفیق گزشتہ برس نومبر میں ایوان کی کمیٹی میں پیش ہوئے تھے اور ان کے ساتھ ہونے والے سلوک پر بیان دیا تھا۔

انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے تفتیش کے بعد جون 2022 میں کلب اور کلب سے جڑے کئی عہدیداروں پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی، بورڈ کی گورننگ باڈی نے کاؤنٹی کی جانب سے نسل پرستی کے الزامات سے نمٹنے کیے جانے والے اقدامات کی تفتیش کی تھی۔

عظیم رفیق نے اس سے قبل کہا تھا کہ کلب پر نسل پرستی کا بیان دینے کے بعد سے ان کے خاندان کو دھمکیوں، حملوں اور ہراسانی کا سامنا ہے۔

میگزین کی رپورٹ میں کرکٹر کو آن لائن اور براہ راست دی جانے والی دھمکیوں کا حوالہ دیا ہے۔

** یہ بھی پڑھیں: نسل پرستی کے الزامات پر ایسیکس کاؤنٹی کے چیئرپرسن مستعفی**

رپورٹ میں ایک واقعے کا حوالہ دیا گیا ہے جو ان کے والدین کے گارڈن میں ایک آدمی کو مشتبہ انداز میں دکھا گیا اور واقعے کو وہاں نصب سی سی ٹی وی نے محفوظ کرلیا۔

اسی طرح ایک اور موقع پر ماسک پہنا ہوا ایک مشکوک شخص کو ان کے گھر کے قریب دکھا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر میگزین کرکٹر کے لنک ساتھ مختصر پیغام میں کہا کہ ‘حقیقت کھل کر سامنے آرہی ہے’۔

رواں ہفتے کے اوائل میں کرکٹ ڈسپلن کمیشن (سی ڈی سی) نے ‘نسل پرستی’ طرز کی تاریخی سوشل میڈیا پوسٹس پر عظیم رفیق سمیت موجودہ اور سابق 5 کھلاڑیوں کو خبردار کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پانچوں کھلاڑیوں نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا۔

عظیم رفیق نے اس سے قبل اس طرح کی پوسٹس پر معذرت کی تھی تاہم اس حوالے سے ڈسپلنری کارروائی کے اعلان کے بعد دوبارہ معذرت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024