• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں بلکہ پاکستان کا ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے، عمران خان

شائع October 14, 2022
عمران خان نے کہا کہ جب کراچی اوپر جاتا ہے تو ملک اوپر جاتا ہے —فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ جب کراچی اوپر جاتا ہے تو ملک اوپر جاتا ہے —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ky چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں بلکہ پاکستان کا ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے۔

کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے 16 اکتوبر کو شیڈول ضمنی اتنخابات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتخابات نہیں بلکہ پاکستان کا ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ جب کراچی اوپر جاتا ہے تو ملک اوپر جاتا ہے، جب کراچی کی طبیعت خراب ہوتی ہے تو ملک کی طبیعت خراب ہوتی ہے کیونکہ یہ شہر پاکستان کا معاشی حب ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جن لوگوں نے سازش کرکے ان چوروں کو ملک پر مسلط کیا آج ساری قوم سوال پوچھ رہی ہے کہ جو سازش کرکے آپ لوگوں نے ان چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کیا، اس ملک کی تاریخ آپ کو نہیں بھولے گی اور اس قوم کے ساتھ جو ظلم کیا ہے وہ وہ یہ قوم نہیں بھولے گی۔

عمران خان نے کہا کہ دشمن بھی پاکستان کو وہ نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا جو ان لوگوں نے چوروں کو مسلط کرکے پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم تھا اور کسی دوسرے ملک سے کوئی وزیر اعظم یا وزیر ملنے آتا تھا تو پہلے دفتر خارجہ مجھے ان کا پورا شجرہ بتا دیتا تھا کہ کیا وہ ایمان دار ہے یا کرپٹ، اسی طرح جب شہباز شریف دنیا میں پیسے مانگنے جاتا ہے تو ان کو سب پتا ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 16 ارب روپے کے کرپشن کیس میں شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو سزا ہونی تھی مگر بجائے سزا دینے کے ان کو بری کرکے اوپر بٹھا دیا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں ایم کیو ایم سے پوچھتا ہوں کہ کیا اب آپ زرداری کے ساتھ بیٹھ کر خوش ہیں، کیا اس نے کراچی کے مسائل حل کردیے، ہماری وفاقی حکومت میں تھے مگر اس کے باوجود بھی ہم نے کراچی سرکیولر ریلوے شروع کیا، گرین لائن سروس شروع کی اور پانی کے مسائل پر 15 سال سے رکا ہوا معاملہ بھی ہم نے شروع کیا۔

عمران خان نے کہا کہ 26 سال سے میں جدوجہد کر رہا ہوں اور پہلی بار مجھے نظر آ رہا ہے کہ سندھ کے لوگ بھی حقیقی آزادی کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اندرون سندھ کے لوگ تیار ہو جائیں، میں آزادی مارچ سے فارغ ہو جاؤں گا، تو پورا دھیان اندرون سندھ پر ہوگا، میں ایک ایک ضلع کا دورہ کروں گا اور سندھ کے لوگوں کو کھڑا کروں گا اور زرداری کی بیماری سے سندھ کو آزاد کریں گے'۔

بعدازاں، عمران خان نے جلسے کے شرکا سے آزادی مارچ کے لیے حلف لیا اور انہیں بھرپور شرکت کی ہدایت کی۔

'آزادی مارچ کے لیے کال دینے میں اب زیادہ دیر نہیں ہے'

—فوٹو: ڈان نیواز
—فوٹو: ڈان نیواز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے لیے کال دینے میں اب زیادہ دیر نہیں ہے جبکہ اس بار تحریک انصاف سندھ میں بھی حکومت میں آئے گی اور وفاق میں بھی۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی، تحریک انصاف کا شہر ہے اور سارے ملک میں سب سے زیادہ سیاسی شعور رکھنے والے کراچی کے شہری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کی تمام سیاسی تحریکیں کراچی سے اٹھتیں تھیں اور کراچی سب سے پہلے سیاست کی لیڈرشپ لیتا تھا اس لیے میں چاہتا ہوں کہ وہی کراچی واپس آئے جو ملک کی لیڈرشپ لیتا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں دیکھی، انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ جب کراچی کے حالات اچھے ہوتے ہیں تو سارے پاکستان کے حالات اچھے ہو جاتے ہیں اور جب کراچی میں خوشحالی آتی ہے تو پاکستان خوشحال ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا کہ تحریک انصاف سندھ میں حزب اختلاف میں ہوگی بلکہ اس بار تحریک انصاف وفاق میں بھی آئے گی تو سندھ میں بھی، سندھ میں ڈاکو راج کو ہٹایا جائے گا جو خاندان خاص طور پر گزشتہ 30 برسوں سے سندھ کو لوٹ رہا ہے اور سندھ کے وسائل چوری ہو کر ملک سے باہر جاتے ہیں اور دبئی میں بڑی بڑی عمارتیں خریدی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے اندر انتشار نہ ہوتا اور زرداری مافیا اس پر حاوی نہ ہوتا تو تیزی سے بڑھتا ہوا دبئی بھی کراچی کا مقابلہ نہ کر سکتا۔

’ملک میں جو انقلاب آرہا ہے اسے کوئی طاقت نہیں روک سکتی‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو انقلاب آرہا ہے کوئی طاقت اس کو نہیں روک سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی مارچ کے لیے کال دینے میں اب زیادہ دیر نہیں ہے اور جب میں کال دوں گا تو سارے پاکستان کو حق کے لیے، ملک کے لیے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کھڑا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج اور پنجاب میں شریف مافیا کے کرپشن کے کیس معاف کیے گئے اور ان کو دوسری بار این آر او ملا ہے، پہلے مشرف نے ان کو این آر او دیا اب دوسری بار انہوں نے ملک کو لوٹا ہے جس کی وجہ سے 10 برسوں میں پاکستان کا قرضہ 4 گنا بڑھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ملک کا دیوالیہ نکال کر خود باہر چلے گئے اور ملک کو نقصان ہوتا ہے تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور روپیہ گرتا ہے تو ان کے پیسے ڈالرز میں ہونے کے باعث ان کو فائدہ ہوتا ہے۔

'بڑے مجرموں کو این آر او ملا تو ملک کا مستقبل نہیں'

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قبل ازیں کراچی بار کونسل میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر بڑے مجرموں کو دوسری بار بھی این آر او ملا تو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان چوروں کے خلاف حقیقی آزادی کی سیاست نہیں کر رہا بلکہ جہاد کر رہا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ جس طرح تحریکِ پاکستان کی رہنمائی دو عظیم وکلا نے کی تھی، میری خواہش ہے کہ قانون کی حکمرانی کے لیے اس حقیقی آزادی مارچ کی تحریک کو کامیاب کرنے کے لیے بھی پاکستان کے تمام وکلا کھڑے ہوں۔

مزید پڑھیں: ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ میں کراچی بار کے سامنے ایک ہی پیغام لے کر آیا ہوں کہ اگر بڑے بڑے مجرموں کو این آر او 2 دینے میں کامیاب ہوگئے تو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اگر اس ملک میں صرف چھوٹا چور جیل میں جائے گا اور بڑا ڈاکو ملک کے ایوانوں میں بیٹھے اور اس کو ملک کے قانون کا نظام پکڑ نہ سکے تو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سائفر کی تفتیش کیلئے کمیشن میں ایسے جج ہوں جن کی ساکھ ہے، عمران خان

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد کی طرف ’حقیقی آزادی مارچ‘ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کی تاریخ ابھی تک سامنے نہیں آئی، مگر انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بار آزادی مارچ کا منصوبہ پہلے سے الگ ہوگا کیونکہ اس وقت تیاری نہیں تھی۔

پی ٹی آئی چیئرمین مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ نیب قانون میں ترامیم کرکے موجودہ حکومت چوروں کو این آر او دینا چاہتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024