• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ڈالر میں کمی کے باوجود 3 اہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

شائع October 14, 2022
پیٹرول کی قیمت تقریباً 10.75 روپے فی لیٹر کم ہوکر 214 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
پیٹرول کی قیمت تقریباً 10.75 روپے فی لیٹر کم ہوکر 214 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں 14 فیصد اضافے کے باوجود 3 اہم پیٹرولیم مصنوعات اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 5 سے 15 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

البتہ اگر موجودہ ٹیکس کی شرح برقرار رہی تو 15 اکتوبر کے بعد آئندہ پندرہ دن کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 11 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ٹیکس کی شرح کے تحت پیٹرول کی قیمت تقریباً 10.75روپے فی لیٹر کم ہو کر 214 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جبکہ اس کے مقابلے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت تقریباً 11.50 روپے فی لیٹر اضافہ کے بعد 247 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی

اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت 4 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 196 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمت 7 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 194 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب بینچ مارک میں بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران کمی ہوئی لیکن اسی عرصے کے دوران ہائی اسپیڈ ڈیزل میں پریمیئم اور مارجن میں اضافے کے سبب ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی درآمدات کی لاگت پر بھی اثر پڑا ہے۔

تیل برآمد کرنے والے بڑے ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے بعد رواں ہفتے خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے، لیکن یکم نومبر سے اگلے پندرہ دنوں میں تیل کی قیمتوں میں تبدیلی واقع ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے جو پالیسی وعدے کیے وہ نافذ العمل رہیں گے، آئی ایم ایف

عہدیدار کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے دورہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ مغربی ممالک کے ساتھ کس طرح کی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہیں۔

اس صورت میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ معاہدہ کے تحت پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) اونچی سطح تک پہنچ سکتا ہے لیکن اس سے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فرق پڑے گا۔

اسی لیے آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی حد کو حاصل اور جنوری اور اپریل میں مہنگائی سے بچنے کے لیے حکومت بین الاقوامی قیمتوں کے رجحان پر عمل کرے گی۔

البتہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل سمیت تمام اہم مصنوعات پر جی ایس ٹی صفر ہے جبکہ عام جی ایس ٹی 17 فیصد ہے۔

تاہم حکومت پیٹرول پر تقریباً 32 روپے 42 پیسے فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 12 روپے 58 پیسے، مٹی کے تیل پر 15 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل پر 30 روپے فی لیٹر کے علاوہ ہائی آکٹین بلینڈنگ پر 30 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحقٰ ڈار کا پیٹرول کی قیمت 12 روپے 63 پیسے کم کرنے کا اعلان

اس کے علاوہ حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 22 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی عائد کر رہی ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں ایندھن کے لیے ماہانہ پی ڈی ایل میں 5 روپے اضافے کا عہد کیا تھا تاکہ یہ جنوری میں پیٹرول کے لیے اور اپریل میں ڈیزل کے لیے 50 روپے تک پہنچ جائے، جس سے رواں مالی سال کے دوران 855 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں۔

تاہم سیلاب اور اقتصادی سست روسی کی وجہ سے پی او ایل کی کھپت میں نمایاں کمی کی وجہ سے ہدف حاصل کرنا مشکل نظر آرہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024