اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر 3 برسوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے
مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 7 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 30 کروڑ 30 لاکھ ڈالر گر کر 7 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ کی تین سال کی کم ترین سطح پر آگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں بشمول تجارتی قرضوں، سود اور یورو بانڈز کی ادائیگیوں کی وجہ سے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔
ہفتے کے دوران کمرشل بینکوں کے پاس رکھی گئی رقم تقریباً 3 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہو کر 5 ارب 64 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہ گئی۔
ملک کے مجموعی زرِ مبادلہ کے ذخائر اب 13 ارب 24 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہیں، جو گزشتہ ہفتے سے 34 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 2 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
خیال رہے کہ مالی سال 19-2018 کے اختتام تک اسٹیٹ بینک کے پاس 7 ارب 29 کروڑ ڈالر کے ذخائر تھے، جو گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 9 ارب 19 کروڑ ڈالر پر موجود تھے۔
تاہم اس سے قبل یہ 2 مالی سال کے دوران 12 ارب 13 کروڑ اور 17 ارب 29 کروڑ ڈالر کی سطح تک بھی پہنچے تھے۔
دریں اثنا جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ 0.23 فیصد گر کر 218.38 ڈالر پر بند ہوا۔
اس سے پہلے مسلسل 13 کاروباری سیشنز میں روپے کی قدر بڑھی جو 22 ستمبر کو 239.71 سے تقریباً 22 روپے بڑھ کر 11 اکتوبر کو 217.79 سطح پر پہنچ گیا تھا۔
اوپن مارکیٹ میں مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 1.50 روپے اضافے سے 222 روپے پر ٹریڈ کر رہی تھی۔
مزید پڑھیں: تیل کی درآمدات کو زرِ مبادلہ کی کمی جیسی مشکلات کا سامنا
کرنسی مارکیٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر روپے کی حالیہ بحالی کو ایک ایسے وقت میں خطرہ بنا رہے ہیں جب وزیر خزانہ چاہتے ہیں کہ ڈالر کے مقابلے میں یہ 200 روپے سے نیچے آ جائے۔
وہ دیکھتے ہیں کہ مقامی کرنسی آنے والے دنوں میں خاص طور پر تمام بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں دنیا بھر میں ڈالر کی تیزی کے رجحان کے تناظر میں فائدہ اٹھانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
تاہم معیشت کے بیرونی محاذوں پر مثلاً چینی قرضوں کا التوا، اور عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر قرضوں کے ذرائع سے رقوم کی آمد کے حوالے سے کچھ اہم پیش رفت متوقع ہے۔