• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

یوکرین کے 40 مقامات پر روس کے میزائل حملے، نیٹو کا یورپی فضائی نظام کا منصوبہ

شائع October 13, 2022 اپ ڈیٹ October 14, 2022
روس نے یوکرین کے متعدد علاقوں کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے —فوٹو: رائٹرز
روس نے یوکرین کے متعدد علاقوں کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے —فوٹو: رائٹرز

روس نے یوکرین کے 40 سے زائد شہروں اور دیہات میزائل سے نشانہ بنایا جبکہ نیٹو اتحادیوں نے برسلز میں منعقدہ ایک اجلاس میں مشترکہ طور پر یورپ کے فضائی دفاعی سسٹم مزید مضبوط بنانے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یوکرینی فوج کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں روسی میزائلوں نے ان کے 40 سے زائد آبادیوں کو نشانہ بنایا جبکہ انہوں نے بھی روس کے 25 مقامات پر 32 حملے کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: روس کا یوکرین کے 4 علاقوں کے انضمام کے اعلان کا فیصلہ

نیٹو اراکین کے اجلاس میں روس نے ردِ عمل دیتے ہوئے خبردار کیا کہ نیٹو کے حالیہ اجلاس میں یوکرین کے لیے مزید فوجی امداد کے منصوبے سے امریکی قیادت میں فوجی اتحاد کو تنازع میں براہ راست حصہ بنا رہا ہے اور یوکرین کو نیٹو اتحاد میں شامل کرنا ’عالمی جنگ‘ چھیڑنا ہوگا۔

جرمنی کے وزیر دفاع کرسٹین لیمبریچٹ نے ایک تقریب میں کہا کہ ’ہم خطرات میں اور دھمکیوں کے گرد رہ رہے ہیں‘ جہاں یورپی نیٹو اراکین نے اپنے خطے کا دفاع کرنے کے لیے مشترکہ طور پر اسلحہ خریدنے کا عزم کیا ہے۔

روس کے سلامتی کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری الیگزینڈر وینڈیکٹوف نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس اچھی طرح واقف ہے کہ اس طرح کے اقدامات کا مطلب ’تیسری عالمی جنگ‘ کو فروغ دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا امریکا پر یوکرین جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام

رپورٹ کے مطابق نیٹو کی جانب سے یوکرین کو اتنی جلدی رکنیت کی اجازت دینے کا امکان نہیں ہے جس کی وجہ یہ بھی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے دوران یوکرین کی رکنیت اتحاد کی اجتماعی دفاعی شق کے تحت امریکا اور اس کے اتحادیوں کو روس کے ساتھ براہ راست تنازع میں شامل ہونے پر مجبور کرے گی۔

واضح رہے کہ امریکا اور دیگر نیٹو اراکین روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو اسلحہ فراہم کرتے رہے ہیں اور روس پر کئی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں مگر اتحادی ممالک براہ راست جنگ میں شامل ہونے سے گریز کر رہے ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہونے سے قبل نیٹو نے یوکرین کو رکنیت کی پیش کش کی تھی مگر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی نے غیرجانب دار رہنے کا اشارہ دیا تھا۔

مگر جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے 4 علاقوں کا روس کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تو یوکرینی صدر نے فوری طور پر نیٹو میں رکنیت دینے کی بات رکھ دی تھی۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

ادھر، روس کی طرف سے یوکرین کے چاروں علاقوں کا الحاق کرنے پر عالمی برادری نے شدید رد عمل دیا تھا جہاں گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے اس قدم کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں روس کی طرف سے کیے گئے میزائل حملوں میں یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل دفتر کے 3 عہدیدار ہلاک ہوگئے۔

'کامیکازی ڈرون'

رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بھی آبادی والے علاقے کو نشانہ بنایا جہاں تین ڈرون حملوں میں حساس ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھیں: روس کی یوکرین کےخلاف شدید جنگ کی تیاریاں، کئی شہریوں کے ملک چھوڑنے کی اطلاعات

کیف کے گورنر اولیکسی کولیبا نے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ حملے ایرانی ساختہ لاؤٹرنگ گولہ بارود کی وجہ سے کیے گئے جنہیں ’کامیکازی ڈرون‘ کہا جاتا ہے۔

'سرد موسم ایک ہتھیار'

رپورٹ کے مطابق جب روسی صدر نے کریمیا کے پل پر ہونے والے دھماکے کے ردعمل میں شدید حملوں کا حکم دیا تو گزشتہ روز 50 سے زائد مغربی ممالک نے یوکرین کو مزید فوجی امداد بالخصوص فضائی دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد کیا۔

ماسکو نے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی رپورٹس مسترد کردیا ہے جبکہ کیف کا کہنا ہے کہ روسی حملوں کا مقصد آبادی اور پاور سپلائی کو نشانہ بنانا ہے جہاں روسی فوج ’سرد موسم کو ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا 'معلومات کی جنگ' میں روس پر غلبہ

واضح رہے کہ روسی میزائل حملوں میں 10 اکتوبر سے اب تک 26 افراد ہلاک ہوئے ہیں جہاں یوکرینی حکام نے 28 توانائی کی تنصیبات پر حملوں کی نشان دہی کی ہے۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مزید فوری امداد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آج کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی کو بتایا کہ یوکرین کے پاس روسی فضائی حملوں سے بچنے کے لیے درکار ضروری دفاعی نظام کا اب بھی صرف 10 فیصد ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024