وزارت توانائی کا ملک میں بجلی کی ترسیل کا نظام مکمل طور پر بحال کرنے کا دعویٰ
پاور ڈویژن نے دعویٰ کیا ہے کہ پورے ملک میں بجلی کی ترسیل مکمل بحال کردی گئی ہے تاہم جمعے کی صبح تک صورت حال معمول پر آجائے گی۔
پاور ڈویژن سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘بجلی کی ترسیل کا نظام پورے ملک میں مکمل بحال کر دیا گیا ہے، آج صبح کراچی کے جنوب میں 500 کے-وی دو لائنوں میں آنے والاخلل دور کر دیا گیا ہے’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘بجلی کے متبادل کارخانوں سے بجلی کی رسد بڑھائی جا رہی ہے جو کہ جمعتہ المبارک کی صبح تک معمول پر آجائے گی’۔
پاور ڈویژن کے دعوے کے باوجود کراچی کے کئی علاقوں میں تاحال بجلی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی اور متعدد علاقوں میں بجلی بحال ہونے کے بعد دوبارہ معطل ہوگئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ملیر، گلشن معمار، سپر ہائی وے اور دیگر علاقوں میں تاحال بجلی بحال نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ جمعرات کی صبح مُلک کے جنوبی ٹرانسمیشن سسٹم میں حادثاتی خرابی کے باعث کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔
کراچی کے جن علاقوں میں بجلی معطل ہوگئی تھی، ان میں راشد منہاس روڈ، گلستان جوہر، لیاقت آباد سی ون ایریا، فیڈرل بی ایریا بلاک 13، 12، 11، ناظم آباد بلاک نمبر 4 اور 3 سمیت مختلف علاقے شامل تھے۔
اس کے علاوہ لانڈھی، ملیر، ماڈل کالونی، کھارادر، لیاری، اولڈ سٹی ایریا، ملیر ہالٹ اور رفاع عام بھی شہری بجلی کی فراہمی سے محروم ہوگئے جبکہ گلشن جمال، ملینیئم مال، ڈالمیا روڈ، گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے مختلف علاقوں سمیت سٹی کورٹس اور احتساب عدالتوں میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے مختلف علاقوں اور پی ای سی ایچ سوسائٹی میں بھی رہائشیوں کو بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔
علاوہ ازیں اندرون سندھ سے بھی بجلی کی بندش کی اطلاعات ہیں، جیکب آباد، شکارپور، سبی، دادو، راجن پور، گھوٹکی سمیت رحیم یار خان، ملتان، فیصل آباد اور کوئٹہ میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
پاور ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مُلک کے جنوبی ٹرانسمیشن سسٹم میں حادثاتی خرابی کے باعث متعدد جنوبی پاور پلانٹس مرحلہ وار ٹرِپ ہو رہے ہیں جس سے مُلک کے جنوبی حصے میں بجلی کی ترسیل میں رکاوٹ آرہی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارتِ توانائی پوری تندہی سے خرابی کی وجہ کی تفتیش کر رہی ہے اور جلد از جلد بجلی کے نظام کو مکمل بحال کرلیا جائے گا۔
ادھر ترجمان ’کے الیکٹرک‘ نے بتایا کہ شہر کے مختلف مقامات پر بجلی بند ہونے کی اطلاعات ہیں جس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں بڑے بریک ڈاؤن کے بعد بجلی کی فراہمی بحال
بعد ازاں انہوں نے تصدیق کی کہ ’وزارتِ توانائی کی اطلاعات کے مطابق ملک کے ٹرانسمیشن سسٹم میں خرابی سے مختلف شہروں میں بجلی فراہمی میں تعطل پیش آیا ہے، کے الیکٹرک سے منسلک علاقوں میں بھی فراہمی متاثر ہونے کی خبر موصول ہوئی ہیں‘۔
رہائشی علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری ہے، کے-الیکٹرک
ترجمان کے-الیکٹرک عمران رانا نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘ شام 7 بجے کراچی بھر میں بجلی کی بحالی مرحلہ وار جاری ہے، وزارت توانائی کے مطابق نیشنل ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں فالٹ کی وجہ سے پاکستان بھر کے متعدد شہر اس وقت متاثر ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اسٹریٹجک تنصیبات بشمول ایئرپورٹ، ہسپتال اور کے ڈبلیو ایس بی پمپنگ اسٹیشنز کی بجلی بحال ہے اور رہائشی علاقوں کی بجلی کی بحالی کا کام بتدریج جاری ہے’۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ایف بی ایریا، سوک سینٹر، کلفٹن، ڈیفنس، دھابیجی، ایلنڈر روڈ، گزری، گلستان جوہر، لیاقت آباد، لیاری، ملیر اور دیگر علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کے-الیکٹرک کا جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک محفوظ اور مکمل طور پر فعال ہے اور انتظامیہ اس معاملے پر متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے’۔
اس سے قبل ترجمان کے الیکٹرک نے صبح اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ’بحالی کا عمل شروع کیا جاچکا ہے، مکمل بحالی میں اندازاً 5 گھنٹے لگ سکتے ہیں‘۔
ترجمان نے کہا تھا کہ کراچی میں بجلی بحالی کا عمل جاری ہے، عملہ صورت حال کا مستقل جائزہ لے رہا ہے اور متحرک ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسٹریٹجک تنصیبات بشمول ایئرپورٹ اور ہسپتالوں کی بجلی بحال کی جا چکی ہے، رہائشی علاقوں میں بجلی بحالی کا عمل بتدریج جاری ہے۔
ترجمان کے-الیکٹرک کا کہنا تھا کہ کراچی میں نارتھ ناظم آباد، بفر زون، بلوچ کالونی، نرسری، کے ڈی اے اسکیم، ڈیفنس کے علاقوں میں بجلی بحال کی جا چکی ہے-
ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک کا نظام محفوظ اور فعال ہونے کے باعث بحالی کے عمل میں تیزی آرہی ہے، کمپنی کی اعلیٰ قیادت بحالی کے امور کی براہ راست نگرانی کر رہی ہے اور متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہے-
دریں اثنا واپڈا ذرائع نے بریک ڈاؤن کی وجہ گڈو تھرمل پاور ہاؤس میں فنی خرابی کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فنی خرابی کے باعث 6 یونٹ ٹرپ کر گئے جو کہ 832 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے تھے۔
رات تک بجلی بحال کردی جائے گی، خرم دستگیر
ادھر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا تھا کہ آج صبح بجلی کے نظام میں آنے والا خلل تیزی سے بحالی کی جانب گامزن ہے اور ان شا اللہ تمام صارفین کو آج رات تک بجلی کی فراہمی بحال کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہمارے سسٹم میں سے پاور پلانٹس کی بڑی تعداد اس وقت غیرفعال ہوگئی ہے اور اس کے سبب تقریباً 8 ہزار مگا واٹ کی سپلائی متاثر ہوئی تھی، اب تک ہم نے 4 ہزار 700 میگا واٹ کی سپلائی بحال کرلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری ترجیح کوئٹہ اور کراچی شہر میں بجلی کی فراہمی بحال کرنا ہے اور آج صبح بجلی کے نظام میں آنے والا خلل تیزی سے بحالی کی جانب گامزن ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں وزارت توانائی اور این ٹی ڈی سی کے سربراہان اور عملے کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور اس کے حل میں اپنا پورا کردار ادا کیا۔
واقعے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل
وزارت توانائی نے ایک بیان میں کہا کہ بجلی کی جزوی معطلی کے حقائق کے تعین کے لیے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی جنرل منیجر ٹیکنیکل لاہور محمد مصطفیٰ کی سربراہی میں انور احمد خان، محمد اعجاز خان اور محمد زکریا پر مشتمل ہوگی۔
کمیٹی کے حوالے سے کہا گیا کہ کمیٹی کو بنیادی وجوہات کا تعین کرنا ہوگا اور یہ تعین کرنا ہوگا کہ کیا اس بلیک آؤٹ سے بچا جاسکتا تھا اور کیا متعلقہ محکموں نے مناسب اقدامات کیے۔
کمیٹی کو 4 روز میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔
پاور پلانٹس ٹرپ ہو رہے ہیں، لیسکو
کراچی کے علاوہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بریک ڈاؤن کی وجہ سے بجلی معطل ہوگئی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘ملک کے جنوبی ٹرانسمیشن سسٹم میں حادثاتی خرابی کے باعث متعدد جنوبی پاور پلانٹس مرحلہ وار ٹرِپ ہو رہے ہیں جس سے مُلک کے جنوبی حصے میں بجلی کی ترسیل میں رکاوٹ آ رہی ہے’۔
لیسکو نے کہا کہ ‘لیسکو میں بھی سسٹم کو کسی بڑے بریک ڈاؤن سے بچانے کے لیے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘وزارتِ توانائی پوری تندہی سے خرابی کی وجہ کی تفتیش کر رہی ہے اور جلد از جلد بجلی کے نظام جلد مکمل بحال ھوجائے گا’۔
سربراہ کے-الیکٹرک سینیٹ کمیٹی میں طلب
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو افسر مونس علوی کو طلب کیا اور پولیس کو گرفتار کرکے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اجلاس کے دوران کہا کہ ‘وہ کون ہیں، کیا ایک گینگسٹر ہیں، یہ کیسا رویہ ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وقت گزر چکا ہے لیکن کے-الیکٹرک تاحال بجلی کی خرید اور فروخت کا معاہدہ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے’۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں وفاقی وزیر خرم دستگیر کی عدم موجودگی پر بھی غصے کا اظہار کیا اور ملک بھر میں بجلی کے تعطل کا نوٹس لیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ این ٹی ڈی سی بجلی کے تعطل کی معقول وجہ بتانے میں ناکام ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے وزارت توانائی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک کے جنوبی علاقے اندھیرے میں چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ تفصیلات جاری کرنے سے مزید افراتفری پھیل جائے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں