مقبوضہ کشمیر میں غیر مقامی افراد کو ووٹنگ کے حق پر سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج
مقبوضہ کشمیر میں غیر مقامی افراد کو بھی انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے کا حق دینے حامل نئے قانون کو مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سنہ 2019 کو ختم کردی تھی جس کے بعد مقبوضہ وادی کے 20 اضلاع میں انتخابی حکام نے نئے قوانین متعارف کروائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری
نئے قوانین کے مطابق ایسے افراد جو ایک سال یا اس سے زائد عرصہ سے مقیم ہیں ان کو ووٹ کا حق حاصل ہوگا، یاد رہے کہ اس سے قبل ووٹنگ کا حق 1947 سے مقیم افراد یا اُن کی اولادوں ہی پر لاگو ہوتا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کی مخالف سیاسی جماعتوں کو خدشہ ہے کہ ان قوانین کو دیگر اضلاع میں بھی نافذ کیا جائے گا اور اس اقدام سے ہندوؤں کی اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر نیشنل کانفرنس میں ایک سیاسی جماعت نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں 25 لاکھ غیر مقامی ووٹرز میں اضافہ کررہی ہے، ہم اس اقدام کے خلاف ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی نے تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو مقبوضہ کشمیر میں مذہبی اور علاقائی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔