• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مسافروں کیلئے کرنسی ڈیکلریشن کی حد میں اضافہ

شائع October 13, 2022
ڈیکلریشن فارم درج کرنے کے بعدائیرپورٹ پر گرین کارڈ والے مسافر کو چیک نہیں کیا جائےگا—فوٹو: رائٹرز
ڈیکلریشن فارم درج کرنے کے بعدائیرپورٹ پر گرین کارڈ والے مسافر کو چیک نہیں کیا جائےگا—فوٹو: رائٹرز

حکومت نے ملک میں آنے اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کی سہولت کے لیے کرنسی ڈیکلریشن کی حد میں اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ابتدائی قوانین میں ملک میں آنے والے مسافروں کے لیے ڈیکلیریشن فارم جمع کرانا لازمی تھا جبکہ نئے قانون کے تحت اس کی حد 10 ہزارڈالر تک بڑھائی جا چکی ہے، اسی طرح بیرون ملک مسافروں کے لیے ڈیکلریشن کی حد 5 ہزار ڈالر کردی گئی ہے جو اس سے قبل 50 ڈالر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مسافروں کیلئے کرنسی ڈیکلریشن فارم جمع کروانے کی شرط نئی نہیں ہے، ایف بی آر

نئے قوانین کا مقصد مقامی قوانین کو بہتر طریقے سے رائج کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے تقاضوں پرعمل اور مسافروں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے جاری نئے کسٹم ایس آر او 1864 کے تحت مسافروں کو ایک ہزار ڈالر سے زائد رقم افغانستان لے جانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خصوصی اجازت درکار ہوگی، افغانستان جانے والے مسافروں کے لیے سالانہ حد 6 ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

ملک میں آنے والے مسافروں کے لیے 10 ہزار ڈالر اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے 5 ہزار ڈالر کی رقم مقرر کی گئی ہے، یہ تقاضے بین الاقوامی معیار اور زیادہ تر ممالک کی جانب سےاختیار کیے گئے بہترین اصولوں میں سے ایک ہیں۔

افغانستان کے علاوہ بیرون ملک جانے والے 5 سال کی عمر کے بچوں کے لیے ایک ہزار ڈالر جبکہ 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے 5 ہزار ڈالر، 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے 10 ہزار ڈالرکی رقم مقرر کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ 5 ہزار ڈالر سے زائد غیر ملکی کرنسی بیرون ملک لے جانے کی صورت میں انہیں اپینڈکس-سی فارم کے ڈیکلیریشن فارم جمع کروانا ہوگا۔

اپینڈکس سی کا فارم ایئرپورٹ میں الیکٹرونک یا پاس ٹریک کے ذریعے روانگی سے پہلے یا اُسی وقت جمع کروانا ہوگا، ایسے مسافر جو افغانستان سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہیں ایک ہزار ڈالر ہونے کی صورت میں فارم میں رقم لازمی درج کرنا ہو گی۔

اندرون ملک آنے والے مسافروں کو 10 ہزار ڈالر سے زائد رقم یا قیمتی اشیا کی صورت میں اپینڈکس-سی کے تحت ڈیکلیریشن فارم جمع کروانا ہوگا۔

کسٹم کے رکن مکرم جاہ انصاری نے ڈان کو بتایا کہ نئے ایس آر او کے تحت پاکستان کا کرنسی ڈیکلریشن کا نظام بہتر ہوگا، اس سے قبل کوئی بھی رقم ہونے کی صورت میں ڈیکلیریشن فارم جمع کروانا لازمی ہوتا تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کے نئے ڈیزائن کی رپورٹس کو مسترد کردیا

ڈیکلیریشن کے لیے بھارت جانے والے مسافروں کے لیے 5 ہزار ڈالر جبکہ برطانیہ جانے والوں کے لیے 10 ہزارپاؤنڈز کی رقم کی حد مقرر کی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈکلیریشن فارم آن لائن بھی موجود ہے، ڈکلیریشن فارم جمع کرنے کے بعد ایئرپورٹ پر کسی بھی گرین کارڈ رکھنے والے مسافر کو چیک نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں کرنسی کے نظام کی نگرانی اور ریگولیٹ کرنے کے لیے پارلیمنٹ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اختیارات دے دیے ہیں، پارلیمنٹ نے محکمہ کسٹم کو تمام ایئرپورٹس اور سرحد اسٹیشن پر رقم کی نقل و حرکت کی نگرانی کا بھی اختیار دیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان آنے والے مسافروں کو کرنسی لانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 10 سال قبل لازمی شرط عائد کردی تھی، رپورٹس کے مطابق یہ شرط 16 جون 2012 کو عائد کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024