• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

سینیٹ میں ’مذہب کارڈ‘ کے الزامات کی بازگشت، اپوزیشن کا واک آؤٹ

شائع October 12, 2022
وزیر قانون نے کہا ہمیں ووٹ کی طاقت کو تسلیم اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہو گا—فوتو:ڈان نیوز
وزیر قانون نے کہا ہمیں ووٹ کی طاقت کو تسلیم اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہو گا—فوتو:ڈان نیوز

سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ایک دوسرے پر سیاسی مقاصد اور مفادات کے لیے مذہب کارڈ استعمال کرنے اور نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزامات لگائے گئے جب کہ ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے دوران کچھ ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ اجلاس کے دوران جب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ریلوے ایکٹ 1890 میں ترمیم کا بل پیش کرنے کی اجازت مانگی تو ایوان میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اپوزیشن کو دبانے اور اختلافی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی دفعہ 144 سمیت دیگر قوانین پر بھی نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے قومی اسمبلی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دیے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد وسیم نے الزام لگایا کہ وزیر دفاع نے نفرت انگیز تقریر کی اور مذہب کارڈ کھیلا جب کہ وفاقی وزیر جاوید لطیف نے بھی چند روز قبل ایسی ہی ایک نفرت انگیز تقریر کی جسے پی ٹی وی پر نشر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : سینیٹ اجلاس: ٹرانس جینڈر ترمیمی بل 2022 کمیٹی کے سپرد

انہوں نے کہا کہ حکومتی رہنما سخت پریشان ہیں اور اب خطرناک راستے پر چل رہے ہیں، انہوں نے وزرا کو سیاست میں مذہب کے غلط استعمال سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ عام انتخابات ہیں۔

انہوں نے اختلاف رائے کو دبانے اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے نوآبادیاتی دور میں بنائے گئے قوانین پر نظرثانی کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور اس سلسلے میں اپوزیشن کی حمایت کی پیشکش کی، وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ حکمران اتحادی جماعتیں اس معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں نوآبادیاتی اقدار و روایات چھوڑ کر جمہوری دور میں داخل ہونا ہے تو جمہوری طرز عمل اپنانا ہو گا، ووٹ کی طاقت کو تسلیم کرنا ہو گا، پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہو گا، اس کے لیے ہمیں اس ایوان میں بیٹھ کر بات چیت کرنی ہو گی اور جھتوں کی شکل میں شہروں پر چڑھائی کرنے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔

اس دوران سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور چیف وہپ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے جو کچھ بھی کہا گیا وہ پی ٹی آئی اور عمران خان نے شروع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرانس جینڈر ایکٹ پر شرعی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا، وفاقی وزیرقانون

انہوں نے کہا کہ جتنے غلط کام انہوں نے کیے، اب دوسروں پر اس کا الزام لگا رہے ہیں، پی ٹی آئی نے ہی سینیٹرز کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے اور لوگوں کو اکسایا۔

جے یو آئی (ف) کے مولانا عطا الرحمٰن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب کہ خیبر پختونخوا میں سیلاب متاثرین کو ریلیف اور ریسکیو کی ضرورت ہے اور وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر پی ٹی آئی چیئرمین کے لیے مختص کر دیا گیا۔

پی پی پی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا یہ عمران خان ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے’ریاست مدینہ’ کی اصطلاح استعمال کی، مبینہ طور پر مسجد نبوی کی بے حرمتی کی اور سیاسی مخالفین کو ’یزیدی‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹرز کا کالعدم ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی سینیٹر محسن عزیز اور پیپلزپارٹی کے قانون ساز مولا بخش چانڈیو کے درمیان سخت اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے آداب اور گفتگو کے طریقے سے واقف نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی مذہب کارڈ سیاست میں استعمال کرنے اور جمہوریت کو بدنام کرنے کی بات کی جائے گی تو پی ٹی آئی کا نام یاد رکھا جائے گا۔

پی ٹی آئی سینیٹر زرقا تیمور سہروردی نے بھی مولا بخش چانڈیو کی تقریر کے دوران مداخلت کی جب کہ جواب میں پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین قانون سازوں کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جبکہ اس دوران اپوزیشن نے ایوان سے احتجاجی واک آؤٹ کیا اور کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کو جمعہ تک ملتوی کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024