• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ستمبر میں ترسیلات زر میں 12 فیصد سے زیادہ کمی ریکارڈ

شائع October 12, 2022
اسٹیٹ بینک کے مطابق ترسیلات زر میں ماہانہ لحاظ سے 10.5 فیصد، ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر 12.3 فیصد کمی ہوئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک کے مطابق ترسیلات زر میں ماہانہ لحاظ سے 10.5 فیصد، ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر 12.3 فیصد کمی ہوئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

ستمبر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کم ہو کر 2 ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گئیں جب کہ اوپن اور گرے مارکیٹ انٹربینک سے بہت زیادہ دام دے رہی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ ترسیلات زر میں ماہانہ لحاظ سے 10.5 فیصد اور ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر 12.3 فیصد کمی واقع ہوئی، اگست میں ڈالر کا انفلو 2 ارب 72 کروڑ ڈالر تھا جب کہ ستمبر 2021 میں یہ انفلو 2 ارب 78 کروڑ ڈالر تھا۔

مرکزی بینک نے بتایا کہ جولائی تا ستمبر کے دوران 7ارب 70 کروڑ ڈالر کے مجموعی انفلو کے ساتھ ترسیلات زر میں 6.3 فیصد کمی واقع ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 8ارب 19 کروڑ ڈالر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی میں ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ستمبر کے دوران ترسیلات زر کم ہونے کی اصل وجہ آفیشل اور غیر قانونی مارکیٹوں میں ڈالر کے نرخوں میں فرق تھا۔

پاکستان ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان اس معاملے پر کہنا تھا کہ اوپن اور انٹربینک مارکیٹوں میں تقریباً ایک جیسے ریٹ ہوتے ہیں، جہاں تک کرب مارکیٹ کا تعلق ہے وہاں ڈالر کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔

تاہم جہاں تک گرے مارکیٹ یا غیر قانونی طور پر کاروبار کا تعلق ہے، اس نے ڈالر کی قیمت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا جو کہ اب بھی انٹربینک ریٹ سے کم از کم 5 فیصد زیادہ ریٹ دے رہی ہے، جب اگست میں انٹربینک میں ڈالر 240 روپے کی بلند ترین سطح پر تھا تو اوپن مارکیٹ 246 روپے میں فروخت کیا جا رہا تھا جب کہ گرے مارکیٹ میں اس کا ریٹ 250 روپے سے بھی زیادہ تھا۔

مزید پڑھیں: جولائی میں ترسیلات زر میں 2 فیصد کمی رپورٹ

کرنسی ڈیلرز کا خیال ہے کہ ستمبر میں 300 ملین ڈالر یا تو غیر قانونی حوالا منی ٹرانسفر سسٹم کے ذریعے بھیجے گئے یا جزوی طور پر دبئی میں ادائیگیوں کے لیے استعمال ہوئے۔ ستمبر میں آمد اگست کے 2.7 بلین ڈالر سے 300 ملین ڈالر کم تھی۔

ملک بوستان نے کہا کہ کابل میں اب بھی ڈالر کا ریٹ پاکستان کے ریٹ کے مقابلے میں 10 روپے فی ڈالر زیادہ ہے جس سے صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے، پاکستان کابل سے کوئلہ درآمد کرنے کے لیے دبئی میں ڈالر ادا کر رہا ہے جب کہ معاہدہ یہ تھا کہ افغان کوئلہ برآمد کنندگان کو روپے میں ادائیگی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ درآمد کنندگان ملک سے باہر درہم یا ڈالر میں ادائیگی کرنے میں ملوث ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ زرمبادلہ بینکنگ چینل کے ذریعے پاکستان میں آنا چاہیے۔

ایک معاشی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان بڑے فرق کی وجہ سے فورمل چینلز سے ترسیلات زر میں کمی آئی جب کہ فرق 10سے 12 روپے تک پہنچ گیا اب جب کہ یہ فرق کم ہوگیا ہے تو فورمل چینلز سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ

مالی سال 2022.23 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں تمام اہم ممالک سے ترسیلات زر میں کمی دیکھی گئی، سب سے زیادہ انفلو سعودی عرب سے ایک ارب 88 کروڑ ڈالر رہا جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 9.8 فیصد کم ہے۔

ترسیلات زر میں واحد نمایاں اضافہ امریکا سے دیکھا گیا جہا ں سے آنے والی ترسیلات زر میں 7 فیصد اضافہ ہوا اور ڈالر انفلو 81 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

جولائی سے ستمبر کے دوران برطانیہ سے آنے والی رقوم 4.2 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 9 کروڑ، متحدہ عرب امارات سے 8.7فیصد کم ہوکر ایک ارب 46 کروڑ، جی سی سی ممالک سے 4.1 کمی کے بعد 87 کروڑ 70 لاکھ ، یورپی ممالک سے 7.7 فیصد کمی کے بعد 82 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024