آرمی چیف کے تقرر میں آئین کے تحت صدر کا کوئی کردار نہیں، وزیر قانون
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے نئے آرمی چیف کے نام پر مشاورت کی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے حکومت نے واضح کیا ہے کہ آئین کے تحت آرمی چیف کے تقرر میں صدر کا کوئی کردار نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے ساتھ ایک روز قبل صدر عارف علوی کے انٹرویو کے حوالے سے ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’صدر نے واضح طور پر کہا کہ وہ (سائفر سے متعلق) سازش کے حقائق سے متفق نہیں لیکن یقین دہانی مکمل تحقیقات کے بعد ہی ممکن ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر کا معاملہ: سازش کے حقائق پر اتفاق نہیں مگر شبہات ہیں، صدر مملکت
بیان میں کہا گیا کہ ان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، وہ چیف جسٹس کو ایک خط بھی بھیج چکے ہیں جس میں انہوں نے سپریم کورٹ سے اس معاملے کی مکمل انکوائری کی درخواست کی ہے کیونکہ وہ پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے اگلے آرمی چیف کے تقرر کے عمل میں آئینی کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی مشاورت کی نظیر موجود ہے۔
تاہم ان کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ آرمی چیف کے تقرر کے عمل میں صدر مملکت کی شمولیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سائفر سے متعلق صدر عارف علوی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، ایوان صدر
نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے مطابق اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کے تحت آرمی چیف کے تقرر میں صدر کا کوئی کردار نہیں ہے‘۔
وزیر قانون نے کہا کہ صدر آئینی کردار کے منافی مقاصد کے حصول کے لیے اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔