اوپیک کا پیداوار میں کمی کا فیصلہ، امریکا کا سعودی عرب سے تعلقات پر نظرثانی پر غور
تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کی جانب سے گزشتہ ہفتے تیل کی پیدوار میں کمی کے اعلان کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کیربی نے 'سی این این' کو انٹرویو میں کہا کہ میرا خیال ہے کہ صدر واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) کے فیصلے کی روشنی میں میرا خیال ہے کہ وہ ایسا کرنا چاہیں گے۔
واضح رہے کہ اوپیک پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ملکوں کی عالمی تنظیم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوپیک کا پیداوار میں کمی کا فیصلہ، بائیڈن اور سعودی عرب میں دوریاں واضح
جان کیربی نے مزید کہا کہ صدر جوبائیڈن سعودی عرب کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کے حوالے سے کانگریس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین باب مینینڈز نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات منجمد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں اسلحے کی فروخت بھی شامل ہے، اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے بعد انہوں نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یوکرین میں جنگ پر روس کی مدد کر رہی ہے۔
جان کیربی نے کہا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈین اوپیک کے فیصلے پر مایوس ہوئے ہیں اور وہ کانگریس کے ساتھ مل کر تعلقات کے حوالے سے غور و فکر کرنے پر تیار ہیں کہ تعلقات کیسے ہونے چاہیئں۔
جان کیربی کا مزید کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ وہ فوراً ہی اس حوالے سے تبادلہ خیال کرنے کے لیے تیار ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ یہ ایسا ہے کہ اس کے بارے طویل انتظار کیا جائے۔
جان کیربی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف یوکرین میں جنگ کے حوالے سے تحفظات کا نہیں ہے بلکہ یہ امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کا معاملہ ہے۔
خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اوپیک تنظیم کی جانب سے رواں ہفتے امریکی مخالفت کے باوجود تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد صدر جو بائیڈن اور سعودی عرب کے شاہی خاندان کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔
مزید بتایا گیا تھا کہ واشنگٹن اور خلیج ممالک میں امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات پر نظر رکھنے والے سرکاری عہدیداروں اور ماہرین نے بتایا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے اوپیک ممالک پر پیداوار میں کمی کے فیصلے کو روکنے کے لیے بہت دباؤ ڈالا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن کا تعلقات کی بحالی کیلئے سعودی عرب کا دورہ
معاملے اور پیش رفت سے آگاہ حکام میں سے دو عہدیداروں نے بتایا تھا کہ حالیہ دنوں میں امریکی انتظامیہ نے ہفتوں تک اوپیک ممالک کے ساتھ لابنگ کی، توانائی، خارجہ پالیسی اور معاشی ٹیموں کے سینئر امریکی حکام نے اپنے غیرملکی ہم منصبوں پر زور دیا کہ وہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیں۔
جوبائیڈن کے توانائی کے نمائندے اموس ہوچسٹین، قومی سلامتی کے لیے اہم عہدیدار بریٹ میک گرک اور یمن کے لیے نمائندہ خصوصی ٹم لینڈرکنگ نے اوپیک میں شامل ممالک کے فیصلے سمیت توانائی کے دیگر مسائل پر بات کرنے کے لیے گزشتہ ماہ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔