اسلام آباد سینٹورس مال میں آتشزدگی، تحقیقات کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نجی شاپنگ مال سینٹورس میں آگ لگنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ اس سے قبل نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 9 اکتوبر کو سہ پہر 4 بجے کے قریب مال میں آگ لگی جس کے چند منٹ بعد آگ نے پوری عمارت کو اپنے لپیٹ میں لے لیا تھا، بعد ازاں عمارت کو سیل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: نجی شاپنگ مال سینٹورس میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا
ابتدائی رپورٹ کے مطابق پہلے فوڈ کورٹ میں آگ لگی تھی اور پھر چاروں جانب پھیل گئی جس کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے 14 فائر انجن اور ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے 2 گھنٹوں بعد آگ پر قابو پالیا اور عمارت کے اندر موجود تمام لوگوں کو بحفاظت باہر نکالا تھا۔
اسلام آباد کے اعلیٰ پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ آگ لگنے کے پانچ منٹ بعد تمام افسران جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مال کے اندر سے فائر پروٹیکشن/کنٹرول سسٹم ناکارہ ملا تھا انہوں نے بتایا کہ کسی نے پانی کا چھڑکاؤ کرکے الارم کو غیر فعال کردیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ مارگلہ پولیس اسٹیشن میں دفعہ 436 (گھر یا عمارت کو تباہ کرنے کے ارادے) کے الزام کے تحت ایس ایچ او متین چوہدری کی شکایت پر نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق سہ پہر 4 بجکر2 منٹ بجے کے قریب ایس ایچ او کو آگ کے حوالے سے اطلاع دی گئی اور 4 بجکر 10 منٹ پر پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی تھی، جائے وقوع پر پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ٹاور اے میں آگ لگی ہوئی ہے اور ریسکیو اہلکار آگ کو بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں: سینٹورس مال آتشزدگی کا مقدمہ درج، تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ ’نامعلوم وجوہات کی بنا پر نامعلوم شخص نے مال میں آگ لگائی تھی۔‘
کثیرالمنزلہ عمارت کو سیل کردیا گیا
ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن کی ہدایت پر آگ لگنے کے فوری بعد سینٹورس مال سمیت قریبی عمارتوں سے شہریوں کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق مال میں آگ لگنے کے بعد سول ڈیفنس قانون 1951 اوردیگر دفعات کے تحت سینٹورنس مال کی عمارت اور احاطے کو فوری طور پر سیل کردیا گیا۔
کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے درخواست کی گئی کہ وہ عمارت کے اسٹرکچر کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔
یہ بھی پڑھیں: آتشزدگی سے ڈیڑھ ماہ قبل سینٹورس مال کے جلنے کی تصویر بنانے والے آرٹسٹ پر تنقید
مال سمیت قریبی رہائشی عمارتیں کمیٹی کی حتمی رپورٹ آنے تک سیل رہیں گی جبکہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے علاقے کو مکمل طور بند کردیا جائے۔
ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے آگ لگنے اور عمارت میں پھیلنے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کمیٹی بنانے کا مقصد آگ لگنے کی وجوہات، ممکنہ خطرات اور عوامل کو معلوم کرنا ہے، کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ ’کیا عمارت کے اندر فائر سیفٹی الارم سسٹم کام کررہے تھے؟‘ اس کے علاوہ ’کیا ماضی میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملے کو مشق کروائی گئی؟‘
مزید پرھیں: اسلام آباد: عوامی مرکز میں آتشزدگی، دو افراد جاں بحق
پولیس کے مطابق کمیٹی کو 3 دن کے اندر واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ کمیٹی رپورٹ آنے کے بعد قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی، اسلام آباد انتظامیہ نے مال میں کام کرنے والے تاجروں کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنا قیمتی سامان لے جا سکتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ چوری سے بچنے کے لیے شاپنگ ایریا کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
عرفان نواز میمن نے بتایا کہ انکوائری رپورٹ کے مکمل ہونے تک مال بند رہے گا۔
واضح رہے کہ کمیٹی کا اجلاس 10 اکتوبر ہو ہوا تھا، کمیٹی کے ممبران نے جائے وقوع کا دورہ بھی کیا، اسلام آباد انتظامیہ کے حکام کا کہنا تھا کہ کمیٹی اراکین نے مال کے عملہ سے پوچھ گچھ کی اور عمارت میں موجود فائر کنٹرول سسٹم کا بھی جائزہ لیا۔
اس سے قبل سینٹورس مال کے مالک اورآزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے بھائی سینٹورس مال پہنچے اور ریسکیو آپریشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی کے اے ایف آئی سی ہسپتال میں آتشزدگی
تاہم مال کے مالک اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اسی دوران ایک شخص نے مبینہ طور پر اسسٹنٹ کمشنر کا کالر پکڑا، بعد ازاں اُس شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
اس کے علاوہ 9 اکتوبر کو واقعے کے بعد امدادی کام کے دوران اسلام آباد پولیس نے کالی پولیس وردی میں ملبوس اور 12 بور رائفل سے لیس ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے اس شخص کے خلاف تھانہ مارگلہ میں دفعہ 353، 186، 170، 171، 506 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اس شخص کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اسے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں رکھا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے جب خبردار کیا تو مذکورہ شخص نے دیگر 3 ساتھیوں کے ساتھ اہلکاروں کے خلاف مزاحمت کی اور پولیس پر حملہ کیا تھا۔