معاشی بحرانوں میں بینکوں کے کردار پر تحقیق، معاشیات کا نوبیل انعام تین امریکی ماہرین کے نام
رواں برس کا نوبیل انعام برائے معاشیات فیڈرل ریزور کے سابق سربراہ بین برنینکے سمیت امریکا کے تین ماہرین کو دینے کا اعلان کر دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یہ انعام ان کو مالیاتی بحرانوں میں بینکوں کے کردار پر تحقیق پر دیا گیا، جیسا کہ حالیہ کورونا کی عالمی وبا یا 2008 میں عالمی کساد بازاری جیسے عالمی بحرانوں کی طرح کی صورتحال سے دنیا کے ممالک کیسے نبردآزما ہوسکتے ہیں۔
تین امریکی ماہرین میں ڈوگلاس ڈائمنڈ اور فلپ ڈیبوگ بھی شامل ہیں، ان کی تحقیق تھی کہ کس طرح بینکوں کو ریگولیٹ کرکے ناکام ہونے والے قرض دہندگان کی نقد رقم کے ساتھ مدد کرکے شدید معاشی بحران روکا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فزکس کا نوبیل انعام تین سائنسدانوں کے نام
سوئیڈش اکیڈمی نے اس سال انعام جیتنے والوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کی عالمی وبا کے نتیجے میں معاشی سست روی اور بدترین معاشی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا بھر میں مرکزی بینکوں اور مالیاتی ریگولیٹرز نے جو اقدامات کیے وہ زیادہ تر ان ماہرین کی تحقیق کی وجہ سے کیے گئے۔
مزید کہا گیا کہ دنیا بھر کی حکومتوں نے 2008 اور 2009 میں بینکوں کو بیل آؤٹ دیا، جس پر شدید تنقید کی گئی اور عام صارفین متاثر ہوئے اور انہیں اپنے گھروں سے محروم ہونا پڑا حالانکہ اس بحران کے اصل ذمہ دار بینک تھے جو محفوظ رہے تھے۔
لیکن نوبیل انعام یافتہ ان معیشت دانوں کی ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر سوسائٹی کو فائدہ ہوا تھا۔
یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر ڈوگلاس ڈائمنڈ نے سوئیڈش اکیڈمی کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیل آؤٹ میں مسائل تھے لیکن یہ دراصل سوسائٹی کے لیے اچھے تھے، انہوں نے دلائل دیے کہ لیہمن برادرز انویسمنٹ بینک کو تباہی سے بچاتے تو بحران اتنا شدید نہ ہوتا۔
دنیا بھر میں 1930 میں بدترین عالمی معاشی بحران کے بعد سب سے بڑا بحران 2008 کا تھا، لیہمن بینک کی تباہی کے وقت امریکی فیڈرل ریزور کے سربراہ بین برنینکے تھے۔
بروکنگ انسٹیٹیوشن کے فیلو برنینکے نے بحث کی کہ اس وقت ہمارے پاس لیہمن بینک بچانے کا کوئی قانونی راستہ موجود نہیں تھا، ہمارے پاس دوسرا بہترین راستہ یہ تھا کہ اسے ناکام ہونے دیں اور حکومت کے مالیاتی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے سسٹم کو بڑے پیمانے پر ناکام ہونے سے بچائیں۔
ردعمل کے ایک حصے کے طور پر انتہائی کم شرح سود اور مرکزی بینک کے اثاثوں کی بڑے پیمانے پر خریداری کی پالیسی اب تبدیل کی جا رہی ہے کیونکہ دنیا کے کئی حصوں میں مہنگائی تقریباً نصف صدی میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔
مزید پڑھیں: طب کا نوبیل انعام انسانی ارتقا کے طریقہ کار کو دریافت کرنے والے سائنسدان کے نام
خیال رہے کہ نوبیل کمیٹی ہر سال انعامات جیتنے والے افراد کے ناموں کا اعلان اکتوبر کے پہلے ہفتے میں شروع کرتی ہے۔
کمیٹی مجموعی طور پر 6 کیٹیگریز ’طب، معاشیات، کیمسٹری، فزکس، ادب اور امن‘ کے نوبیل انعامات دیتی ہے۔
اس سال نوبیل انعامات جیتنے والے افراد کے ناموں کے اعلانات کا سلسلہ 3 اکتوبر کو شروع کیا گیا اور سب سے پہلے طب کے نوبیل انعام جیتنے والے خوش نصیبوں کا اعلان کیا گیا تھا۔
طب کا نوبیل انعام سویڈن کے سائنسدان سوانتے پابو کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
فزکس (طبیعات) کا 2022 کا نوبیل انعام بھی مشترکہ طور پر تین سائنسدانوں کو دینے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔
فزکس نوبیل انعام امریکا کے جان کلوزر، فرانس کے ایلئن اسپیکٹ اور آسٹریا کے اینتون زلنگر کو ان کی ’کوائنٹم ٹیکنالوجی اور انفارمیشن‘ پر تحقیق کے بدولت دیا گیا تھا۔