• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

سوات فائرنگ: دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، خواجہ آصف

شائع October 10, 2022 اپ ڈیٹ October 11, 2022
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیردفاع خواجہ آصف نے سوات میں اسکول وین پر فائرنگ کے واقعے سمیت خیبر پختونخوا میں دیگر واقعات کے حوالے سے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی ہے۔

آج صبح خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں اسکول وین پر نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق اور 2 طلبہ زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ سوات میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ ہفتے حکومتی اور اپوزیش سینیٹرز نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے پر خطرے سے خبردار کیا تھا جب کہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے وزارت داخلہ کی جانب سے کالعدم تنظیم کے حملوں سے متعلق حالیہ تھریٹ الرٹ کے بارے میں بریفنگ کا مطالبہ کیا تھا۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں، چاہے نیوٹرلز کے پاؤں پڑنا پڑ جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر، پولیس اور دیگر وسائل استعمال کر رہا ہے، پوری صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ عمران خان کو اقتدار واپس مل جائے، اسی چکر میں صوبہ ان کے ہاتھوں سے پھسلتا جا رہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، پھر سیکیورٹی فورسز کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوات میں اسکول وین پر فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق، 2 طلبہ زخمی

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں، چاہے نیوٹرلز کے پاؤں پڑنا پڑ جائے۔

غلطیاں درست کرکے ادارے بھی مضبوط ہو سکتے ہیں، جاوید لطیف

قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) میاں جاوید لطیف نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانی عروج پر ہے، اب دہشت گردی بھی سر اٹھا رہی ہے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ایک پیراشوٹر اور سازشی شخص کا پاکستان کو سامنا ہے، سازشی دن میں گلے اور رات کے اندھیرے میں پاؤں پڑتا ہے، اگر حقائق قوم تک نہ لائے گئے تو پاکستان کا ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارگل کا بوجھ بھی نواز شریف نے اپنے کندھوں پر لیا لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ نواز شریف کبھی اٹک قلعہ اور کبھی لانڈھی جیل میں ڈالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم بتائیں عمران خان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا، جاوید لطیف

جاوید لطیف نے کہا کہ آج تک کسی لیڈر نے ریاستی اداروں کے خلاف سازش یا بغاوت نہیں کی، آج تک ذوالفقار علی بھٹو کی کوئی آڈیو عوام کے سامنے آئی کہ وہ ریاست کے خلاف سازش کر رہے ہوں، صرف ان کی آڈیوز سامنے آ رہی ہیں جنھیں گود میں پالا گیا، اور وہ عمران خان خان اور شوکت ترین ہیں۔

صوبائی حکومت نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، محسن داوڑ

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے والے لوگ بہادر ہوتے ہیں، ادارے بھی اسی طرح مضبوط ہو سکتے ہیں کہ وہ غلطیوں کو درست کریں۔

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی دوبارہ واپس آرہی ہے، صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو دیکھنا ہوگا، پی ٹی آئی اور دہشت گردوں کے درمیان اتحاد ثابت ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: کسی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمہ کے حق میں نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف احتجاج پر پی ٹی آئی حکومت نے پابندی لگا دی ہے، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، افغانستان والا فارمولا دہشت گردوں نے یہاں شروع کردیا ہے۔

بھارتی جیلوں میں 461 پاکستانی قیدی ہیں، وزارت خارجہ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت خارجہ نے دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت مختلف بھارتی جیلوں میں 461 پاکستانی قیدی موجود ہیں، بھارت میں موجود قیدیوں میں 345 سویلین 116 ماہی گیر شامل ہیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری جواب میں کہا گیا کہ پاکستان نے دونوں ممالک میں قیدیوں کی مشکلات میں کمی کے لیے میڈیکل ٹیموں کے تبادلے کی تجویز دے رکھی ہے۔

مزید کہا گیا کہ قیدیوں کے لیے پاک بھارت مشترکہ جوڈیشل کمیٹی 2013 سے غیرفعال ہے، پاکستان نے جوڈیشل کمیٹی فعال کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ افغانستان میں اس وقت 47 پاکستانی شہری قید ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: افواج پاکستان کی تضحیک ملک دشمنی کے مترادف ہے، اسپیکر

پارلیمانی سیکریٹری حسین طارق نے بتایا کہ پوری دنیا میں 32 ہزار پاکستانی قید تھے، حال ہی میں 19 ہزار قیدیوں کو رہا کروا کر واپس پاکستان لایا گیا ہے، رواں ماہ بھارت سے 21 قیدیوں کو واپس لایا گیا ہے۔

موجودہ دور حکومت میں 10 ارب سے زائد ٹول ٹیکس

قومی اسمبلی اجلاس میں ملک بھر میں موٹرویز اور نیشنل ہائی ویز سے اکٹھے ہونے والے ٹول ٹیکس کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔

قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ موجودہ دور حکومت میں ساڑھے تین ماہ کے دوران 10 ارب 53 کروڑ روپے ٹول ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ 11 اپریل سے 30 اپریل تک ایک ارب 94 کروڑ 94 لاکھ روپے کا ٹیکس اکٹھا ہوا، مئی میں 2 ارب 89 کروڑ 62 لاکھ اور جون میں 2 ارب 89 کروڑ 85 لاکھ روپے کا ٹول ٹیکس اکٹھا ہوا، اسی طرح جولائی 2022 میں 2 ارب 78 کروڑ 94 لاکھ روپے ٹول ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہوئے

جواب نہیں دینے تو وقفہ سوالات ختم کردیں، رکن جماعت اسلامی

قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن جماعت اسلامی عبدالاکبر چترالی نے اسپیکر راجا پرویز اشریف سے شکوہ کیا کہ آج پھر وقفہ سوالات کی کتاب میں سوالات کے جوابات نہیں آئے، اگر جواب نہیں دینے تو وقفہ سوالات ختم کردیا جائے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی تقاریر میں بلاول سرفہرست، 174 اراکین ایک منٹ بھی نہ بول سکے

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمرنے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کو ہی اس پر سخت کارروائی کرنی ہوگی، کبھی کبھار مجبوری میں کوئی سوال کا جواب مؤخر ہو سکتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے رولنگ دی کہ تمام وزارتیں اور محکمے جواب دینے کے پابند ہیں، اسپیکر نے جواب نہ دینے والی وزارتوں کے سیکرٹریز کو طلب کرلیا۔

اس پر وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اگر کوئی ایوان کو اہمیت نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں، جس پر راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ کس کس کو آپ ڈائریکشن دلوائیں گے، کوئی بھی جواب نہیں آ رہا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اسپیکر صاحب اس معاملے میں آپ کا رویہ نرم ہے۔

دیگر اراکین قومی اسمبلی بھی وزارتوں کی جانب سے سوالات کے جوابات نہ آنے پر پھٹ پڑے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے کہا کہ وزرا کا رویہ درست نہیں ہے، جن اتحادیوں کی حکومت قائم کی، وزارتیں بھی انہیں دے دیں، انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ وزرا سے استعفی لے لیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس 22 ستمبر تک ملتوی

اس دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن غوث بخش مہر نے کہا کہ ہمیشہ سے یہی ہوتا رہا ہے، وزرا کا رویہ ہمیشہ سے ایسا ہے۔

رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ اسپیکر صاحب اس پر آپ کی رولنگ آنی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024