اصل تکلیف یہ ہے تمہیں مطلب کی جے آئی ٹی نہیں ملے گی، مریم نواز کا عمران خان کے بیان پر ردعمل
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے آڈیو لیکس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ تمہیں اصل تکلیف یہ ہے کہ تمہارے مطلب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) نہیں ملے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ تمہاری بات کی اس لیے کوئی حیثیت نہیں کیونکہ جب تم وزیرِ اعظم تھے تو اپنے مخالفین کی ریکارڈنگز کو جائز قرار دیتے تھے اور اس کو حلال کہتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور تم کہتے تھے کہ ایجنسیوں کا تو کام ہی یہی ہے، تمہیں اصل تکلیف یہ کہ تمہیں نہ اب تمہارے مطلب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ملے گی نہ تمہارے آنکھوں کانوں والی ایجنسیاں۔
دوسری ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ تم (عمران خان) تو کہتے تھے، ہماری ایجنسیاں دنیا کی آؤٹ اسٹینڈنگ ایجنسیاں ہیں، جن کو سب پتا ہوتا ہے اور پتا ہونا بھی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ تم کہتے تھے کہ جو میں کرتا ہوں، جو میں فون کرتا ہوں، ان کو سب پتا ہوتا ہے، تمہارے مخالفین کے خلاف جو ہو وہ حلال اور جو تمہارے خلاف ہو وہ حرام؟
ان کا کہنا تھا کہ تمہاری ہر بات میں فتنہ، شر اور سازش ہے، شرم کرو!
دوسری جانب، عمران خان کے آڈیو لیکس کے حوالے سے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ فارن فنڈڈ فتنہ عدالت جانے سے پہلے جے آئی ٹی میں پیش ہو، جرم کا اعتراف کر چکے ہو، عدالت نہیں جیل جانے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف سازش کرنے، ملکی مفاد کو داؤ پر لگانے، ریاست کو اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھانے، اقتدار کی خاطر ہارس ٹریڈنگ کرنے کا جواب دیں۔
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے خلاف فارن فنڈڈ فتنہ کی پوری پلاننگ بے نقاب ہو چکی ہے، قومی مفاد کے خلاف آپ کی سازش کی پلاننگ اور ہارس ٹریڈنگ بے نقاب ہوچکی ہے، فارن فنڈڈ فتنہ کی تمام پلاننگز بے نقاب ہو چکی ہیں، اب مزید پلاننگ کی ضرورت نہیں۔
خیال رہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آڈیو لیکس کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے لکھا تھا کہ 'آڈیو لیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہےکیونکہ ان سے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم دفتر کے پورے حفاظتی نظام پر سوالات اٹھتے ہیں'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'بطور وزیر اعظم میری رہائش گاہ کی محفوظ لائن بھی ریکارڈ کی گئی تھی'۔
عمران خان نے کہا تھا کہ 'ہم ان آڈیوز کی جانچ پڑتال کے لیے عدالت سے رجوع کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ذریعے سراغ لگایا جا سکے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی ریکارڈنگ کی ذمہ دار ہے اور کون یہ آڈیوز جاری کر رہا ہے'۔
سابق وزیراعظم نے لیک ہونے والی آڈیوز پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بہت سی ایڈیٹڈ ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ تحقیق نہایت اہم ہے کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے حساس موضوعات پر گفتگو وغیرہ کو غیرقانونی طور پر ریکارڈ اور پھر ہیک کیا گیا'۔
عمران خان نے کہا تھا کہ 'نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے معلومات پوری دنیا کے سامنے آشکار ہوکر رہ گئی'۔
واضح رہے کہ اس وقت ملک میں آڈیو لیکز کا معاملہ زیرِ بحث ہے جہاں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر سخت تنقید کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سیاسی میدان پر گرما گرمی بڑھ گئی ہے۔
ایک طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں بشمول وزیر اعظم شہاز شریف، مریم نواز، رانا ثنااللہ اور دیگر کی آڈیوز لیک ہوئی ہیں تو دوسری طرف سابق وزیر اعظم عمران خان، اسد عمر، شیریں مزاری سمیت دیگر رہنماؤں کی آڈیوز لیک ہوئی ہیں۔
لیک ہونے والی آڈیوز میں سرکاری امور، سائفر، ہارس ٹریڈنگ، نجی امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جس کے بعد تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین اور حامی ایک دوسرے کو ٹرولز کرنے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف ملک کی قومی سلامتی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔