• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ضمنی انتخابات مزید ملتوی ہوئے توحکومتی اتحاد سے نکل جائیں گے، اے این پی

شائع October 9, 2022
— فوٹو: ایمل ولی خان / فیس بک
— فوٹو: ایمل ولی خان / فیس بک

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضمنی انتخابات مزید ملتوی ہوئے تو ان کی جماعت حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو جائے گی۔

سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ اگر ضمنی انتخابات مزید ملتوی ہوئے تو وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ضمنی انتخابات مزید ملتوی ہوئے تو اے این پی حکومتی اتحاد سے بھی نکل جائے گی۔

ایمل ولی خان نے 7 اکتوبر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے کہا تھا کہ خدا کے واسطے سیکیورٹی اداروں کو سیاسی عمل سے دور رکھیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ان کی توقیر میں مزید کمی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ کی الیکشن کمیشن سے قومی اور پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو قومی اسمبلی کے 9 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

وزارت داخلہ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ 16 اکتوبر کو ان حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں مگر بااعتماد انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق 12 اور 17 اکتوبر کے درمیان ایک سیاسی جماعت وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنا چاہتی ہے جس کے لیے فوجی دستے اور پولیس نفری کو وہاں تعینات کیا گیا ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ سیلاب کی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے پاک فوج اور دیگر ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں لہٰذا ضمنی انتخابات کی تاریخ میں 90 دن کی توسیع کی جائے۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ملک میں تباہ کن سیلابی صورتحال کے پیش نظر ملک کے مختلف حلقوں اور علاقوں میں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ جیسا کہ پاک فوج، فرنٹیئر کور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور دیگر اداروں کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی، متاثرین کی امداد و بحالی، محفوظ مقامات تک منتقل کرنے جیسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اس صورتحال میں وفاقی حکومت اور صوبوں نے اپنے تمام وسائل سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے بروئے کار لائے ہیں۔

مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب کا ضمنی الیکشن کے دوران دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے 9 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرکے 16 اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ 9 اکتوبر کے ضمنی انتخابات کے پولنگ شیڈول میں تبدیلی متوقع عید میلادالنبی ﷺ کے باعث کی گئی۔

اجلاس میں ای سی پی کو بتایا گیا تھا کہ حلقہ این اے 157 ملتان فور، پی پی 139 شیخوپورہ فائیو، پی پی 209 خانیوال سیون اور پی پی 241 بہاولنگر فائیو کی پولنگ کے لیے الیکشن کمیشن نے بذریعہ نوٹی فکیشن 9 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم اس دن عید میلادالنبیؐ متوقع ہے۔

قومی اسمبلی کے وہ 9 حلقے اور صوبائی اسمبلی کی 3 نشستیں جہاں پر پولنگ 16 اکتوبر کو ہونا ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقے

  1. این اے 22 مردان تھری
  2. این اے 24چارسدہ ٹو
  3. این اے 31 پشاور فائیو
  4. این اے 45 کرم ون
  5. این اے 108 فیصل آباد آٹھ
  6. این اے 118 ننکانہ صاحب ٹو
  7. حلقہ این اے 157 ملتان فور
  8. این اے 237 ملیر ٹو
  9. این اے 239 کورنگی کراچی ون

پنجاب اسمبلی کے حلقے

  1. پی پی 139 شیخوپورہ فائیو
  2. پی پی 209 خانیوال سیون
  3. پی پی 241 بہاولنگر فائیو

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیلاب اور بارشوں کے باعث سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں حیدر آباد میں 28 اگست کو شیڈول بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے ایک روز بعد کراچی میں بھی بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بلدیاتی انتخابات 23 اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ کراچی میں 24 تا 26 اگست کے درمیان شدید بارشیں ہوں گی، اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ بارشیں 27 اور 28 اگست کو بھی ہو سکتی ہیں، اور ان بارشوں کے اثرات انتخابات کے دن بھی پڑیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024