• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ، واقعے میں ملوث 6 افراد گرفتار

شائع October 7, 2022
پولیس چیف نے بتایا کہ 11 افسران نے تماشائیوں کو میدان میں جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس فائر کیے—فوٹو: رائٹرز
پولیس چیف نے بتایا کہ 11 افسران نے تماشائیوں کو میدان میں جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس فائر کیے—فوٹو: رائٹرز
شہری فٹ بال میچ کے بعد بھگدڑ میں ہلاک افراد کے لیے دعا کر رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
شہری فٹ بال میچ کے بعد بھگدڑ میں ہلاک افراد کے لیے دعا کر رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

انڈونیشیا کے شہر ملنگ میں فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ مچنے کے واقعے میں ملوث 6 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس چیف لیسٹو سگت پرابوو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات اور شواہد کی بنا پر 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ، 174 افراد ہلاک

پولیس چیف نے بتایا کہ 6 مشتبہ افراد میں 3 پولیس افسران اور انتظامی کمیٹی کے سربراہ اور کلب سیکیورٹی افسر سمیت بقیہ 3 افراد شامل ہیں۔

پولیس چیف کا کہنا تھا کہ 2 پولیس افسران سے آنسو گیس فائر کرنے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق ملوث پولیس افسران کو معلوم تھا کہ فیفا کے حفاظتی ضوابط کے مطابق اسٹیڈیم میں ’کراؤڈ کنٹرول گیس‘ پر پابندی عائد ہے، اس کے باوجود انہوں نے دیگر اہلکاروں کو آنسو گیس فائر کرنے سے نہیں روکا، اس حوالے سے پولیس سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

اس سے قبل انڈونیشیا کی فٹبال ایسوسی ایشن نے اریما فٹبال کلپ آرگنازیشن کمیٹی کے چیف اور سیکیورٹی افسر کے فٹبال کے کھیل میں کسی بھی طرح کے عہدے کے تقرر پر تاحیات پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: فٹبال میچ سے قبل بھگدڑ مچنے سے چار افراد ہلاک

پولیس چیف کا کہنا تھا کہ 11 افسران نے تماشائیوں کو میدان میں جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس فائر کی، تفتیش کے مطابق پولیس افسران نے 8 کنسٹڑز اسٹنڈ اور 3 پچ پر فائر کیے۔

بھگدڑ کے دوران سینکڑوں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت گراؤنڈ سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ دم گھٹنے سے کئی لوگ ہلاک ہوئے، عینی شاہدین کے مطابق گراؤنڈ کے دروازے بند تھے اور واقعے میں زیادہ تر افراد کی موت دم گھٹنے سے ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024