اپوزیشن نے بلاول بھٹو کے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے مؤقف کو مسترد کردیا
کراچی میں بلدیاتی انتخابات روکنے کے لیے سندھ حکومت کی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں دائر درخواست مسترد ہونے کے 3 ماہ بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مؤقف اختیار کیا کہ سیلاب متاثرین کے امدادی کام میں مصروف پولیس اہلکاروں کو بلدیاتی انتخابات کے لیے تعینات نہیں کرسکتے کیونکہ اس سے ان اہلکاروں کی توجہ، وسائل اور توانائی دیگر مسائل کی جانب مرکوز ہوجائے گی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے سندھ حکومت کو مقامی بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں کمی اور انتخابات میں تاخیر پر مخالفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، حالیہ ہفتوں میں پیپلز پارٹی انتخابات روکنے کے لیے مختلف ذرائع کا سہارا لے کر انتخابات کے انعقاد سے معذوری ظاہر کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاست اور الیکشن ہوتے رہیں گے، ترجیح سیلاب متاثرین کی مدد ہے، بلاول بھٹو
تاہم پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں سیلاب سے ملکی صورتحال اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ناظم آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پولیس تعینات نہیں کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر نثار کھوڑو اور دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہمیں ایسے فیصلے کی اجازت دیتا ہے جہاں ہنگامی صورتحال میں غیر معمولی فیصلے لیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے‘۔
کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی سندھ حکومت کی درخواست الیکشن کمیشن کی جانب سے مسترد کرنے کے چند دن بعد بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے مؤقف کی وضاحت کی تھی۔
مزید پڑھیں: کراچی میں بلدیاتی انتخابات 23 اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ
واضح رہے کہ سندھ پولیس نے بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی دینے سے معذرت کرلی تھی، پولیس چیف نے کہا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف آپریشن میں مصروف پولیس اہلکاروں کو انتخابات کی سیکیورٹی کے لیے تعینات نہیں کرے گی۔
الیکشن کمیشن نے کراچی کے 7 اضلاع میں 23 اکتوبر کو الیکشن کروانے کی تاریخ مقرر کی تھی، گزشتہ ہفتے ایڈمنسٹریٹر کراچی اور صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بھی انتخابات میں تاخیر کا عندیہ دیا تھا۔
اسی دوران اپوزیشن جماعتوں نے سندھ حکومت کے مؤقف پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر کی گئی تو سیاسی اور قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب سندھ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور وفاقی وزیر علی زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکمراں جماعت سیلاب اور امدادی کاموں کا بہانہ بنا کر انتخابات میں تاخیر کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بلدیاتی انتخابات: سندھ پولیس نے سیکیورٹی دینے سے معذرت کرلی
علی زیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس بات سے آگاہ ہے کہ وہ کراچی میں انتخابات نہیں جیت سکتی کیونکہ عبرتناک شکست ان کے مقدر میں ہے، پیپلز پارٹی انتخابات میں تاخیر کے لیے بہانے بنا رہی ہے، کئی برسوں کی کرپشن، ناکام حکمرانی اور قانون کی خلاف ورزی یہ سب پیپلز پارٹی کی جانب سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے بھی اپنی پریس کانفرسن میں اپنی شکست تسلیم کی ہے، کراچی کے عوام پیپلز پارٹی کو کبھی معاف نہیں کریں گے، ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کراچی میں آزادانہ، منصفانہ بلدیاتی انتخابات کروائے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کا انتخابات سے بھاگنا ’شرمناک بہانہ‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتہ قبل کراچی میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کرکٹ میچ میں ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے، اگر کرکٹ میچ کے لیے پولیس تعینات کرنا ممکن ہے تو انتخابات کی سیکیورٹی کے لیے کیوں نہیں ہے؟
جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمٰن نے بھی انتخابات میں تاخیر کی مذمت کی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پہلے ہی ’اینٹی کراچی‘ کی شہرت حاصل کرچکی ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں اس وقت الیکشن کا سوچ بھی نہیں سکتے، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ
انہوں نے کہا کہ صرف اپنے ذاتی مفادات کی خاطر عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی سیلاب متاثرین کی امداد اور بحال کے کاموں میں سرگرم ہے، انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کی بدانتظامی، بدعنوانی کی وجہ سے ملک میں تباہی آئی، انتخابات میں مزید تاخیر کی گئی تو کراچی کی عوام احتجاج کرے گی۔