موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں پاکستان کی مزید تنزلی
عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے حالیہ سیلابی تباہی سے بڑھتی ہوئی حکومتی لیکویڈیٹی اور درپیش خطرات کے پیش نظر پاکستان کو ساورن کریڈٹ ریٹنگ کی ’بی تھری‘ سے ’سی اے اے ون‘ میں منتقل کردیا۔
غیرمعمولی مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا تھا، جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 1700 کے قریب افراد جاں بحق ہوگئے۔
موڈیز ریٹنگ ایجنسی کے مطابق اس سیلاب سے پاکستان کی بیرونی مالیاتی ضروریات بھی پڑھیں گی، جس سے ادائیگیاں برقرار رکھنے کے حوالے سے بحران کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کی تصدیق کردی
تاہم، موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ (آؤٹ لک) ’منفی‘ ہی رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سی اے اے ون ریٹنگ میں رکھنے کا فیصلہ حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی حکومتی غیر یقینی صورت حال، بیرونی خطرات اور زیادہ قرض کی پائیداری کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
موڈیز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان کی لیکویڈیٹی اور بیرونی قرضوں کی عدم ادائیگی بڑھ گئی ہے اور سماجی اخراجات پورے کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومتی محصولیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے لیے قرض کی دستیابی اور طویل مدتی کریڈٹ کمزوری مستقبل میں بدستور انتہائی کمزور رہے گی۔
سی اے اے ون کی ریٹنگ موڈیز کے اس خیال کی عکاسی کرتی ہے کہ سستی قیمتوں پر مارکیٹ فنانسنگ تک رسائی کی عدم موجودگی کے باعث پاکستان اپنے قرضوں کی ادائیگیاں پوری کرنے کے لیے کثیر شراکت داروں اور دیگر سرکاری قرض دہندگان سے مالی مدد پر زیادہ انحصار کرے گا۔
موڈیز کو توقع ہے کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولیات پروگرام برقرار رہے گا اور مستقبل قریب میں آئی ایم ایف اور دیگر کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے قرض کے حصول کے لیے راست ہموار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف معاہدہ ’مثبت کریڈٹ‘ قرار دے دیا
ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ منفی نکتہ نظر (آؤٹ لک) سے اگلے چند برسوں میں اپنی ضروریات مکمل طور پر پورا کرنے کے لیے مطلوبہ فنانسنگ حاصل کرنے کی ملک کی صلاحیت سے متعلق خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتے سماجی اور سیاسی خطرات حکومت کو سرمایہ بڑھانے کے لیے اقدامات سمیت اصلاحات کے نفاذ میں دشواری کا باعث بن رہے ہیں جس سے ملک کی مالی پوزیشن بہتر ہوگی اور لیکویڈیٹی کا دباؤ کم ہوگا۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ پاکستان کے کمزور اداروں اور حکومت کی قوت اس خدشے کو بڑھا رہی ہے کہ آیا کہ ملک مزید قرض حاصل کرنے کے لیے معتبر پالیسی کا راستہ برقرار رکھے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ منفی آؤٹ لک ان خطرات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اگر قرضوں کی تنظیم نو کی ضرورت ہو تو یہ اس کی توسیع نجی قرض دہندگان تک ہو سکتی ہے۔
موڈیز نے کہا کہ سی اے اے ون کی ریٹنگ کا اطلاق غیر ملکی کرنسی سینئر غیر محفوظ شدہ ریٹنگز دی تھرڈ پاکستان انٹرنیشنل سکوک کو لمیٹڈ اور پاکستان گلوبل سکوک پروگرام کو لمیٹڈ پر بھی ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: موڈیز کا پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا عندیہ
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موڈیز کی نظر میں متعلقہ ادائیگی حکومت پاکستان کی براہ راست ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
آج کی صورت حال کے پیش نظر موڈیز نے پاکستان کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کی ملکی حدیں بی ون اور بی تھری سے کم کر کے بی ٹو اور سی اے اے ون کر دی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی کرنسی کی حد اور خود مختار درجہ بندی کے درمیان معمولی فاصلے کا فرق معیشت میں بڑے اثرات، کمزور اداروں، اور زیادہ سیاسی اور بیرونی خطرات کی وجہ سے ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی کرنسی کی حد اور مقامی کرنسی کی حد کے درمیان معمولی فاصلے کا فرق سرمایہ اکاؤنٹ کی نامکمل تبدیلی اور کمزور پالیسی کے اثرات کی نشان دہی کررہا ہے جو معتدل بیرونی قرضوں کے علاوہ مادی منتقلی اور تبدیلی کے خطرات کی طرف اشارہ ہے۔
'قریب اور درمیانی مدت آؤٹ لک'
ریٹنگ میں مزید کمی کی وجوہات بتاتے ہوئے موڈیز نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے قریب اور درمیانی مدت میں پاکستان کا معاشی آؤٹ لک تیزی سے متاثر ہوا ہے۔
موڈیز نے مزید توقع ظاہر کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ اگر سیلاب کے بعد معیشت ٹھیک ہو جاتی ہے تو اگلے سال ترقی کی شرح رجحان سے نیچے رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک عدم اعتماد سے پالیسی کی غیر یقینی میں اضافہ ہوگا، موڈیز
بیان میں کہا گیا کہ سیلاب کی وجہ سے سپلائی میں کمی سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا جہاں مہنگائی کا دباؤ پہلے ہی بڑھا ہوا ہے۔
'قرض کی پائیداری کے لیے خطرات'
بیان میں کہا گیا ہے کہ موڈیز نے پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی پر بات کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی شرح سود اور آمدنی میں کمی پر اندازہ ہے کہ مالی سال 2023 میں سود کی ادائیگی تقریباً 50 فیصد تک بڑھ جائے گی جو کہ مالی سال 2022 میں حکومتی محصول کے 40 فیصد سے زیادہ ہے اور اگلے چند سال کے لیے اس سطح پر مستحکم ہوگی۔
'لیکویڈیٹی اور بیرونی خطرات'
ریٹنگ ایجنسی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ توقع ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اگلے مالی سال کے لیے جی ڈی پی کے 3.5-4.5 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ طلب میں کمی کے باعث متعدد اشیا کی درآمد میں کمی کا خدشہ ہے جبکہ خوراک اور طبی ضروریات جیسی اشیا کی درآمد میں مزید اضافہ ہوگا اور برآمدی صلاحیت متاثر ہونے کا امکان ہے۔
'وزارت خزانہ نے موڈیز ریٹنگ حقیقت کی عکاسی قرار نہیں دیا'
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق موڈیز کی جانب سے ریٹنگ ایکشن کی اطلاع کے بعد وزارت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران موڈیز کی ٹیم کے ساتھ دو اجلاس کیے جن میں ڈیٹا اور معلومات کا تبادلہ کیا گیا جہاں واضح طور پر موڈیز کی ریٹنگ ایکشن سے متصادم صورت حال دکھائی دیتی ہے۔
وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں معاشی اور مالی حالات کا باقاعدہ جائزہ لینے کے بعد کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں حکومتی پالیسیوں سے مالیاتی استحکام میں مدد ملی ہے، حکومت پاکستان کے پاس اپنی بیرونی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے کافی لیکویڈیٹی اور فنانسنگ کے انتظامات ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہے، جس کا تسلسل ملک کی مالیاتی نظم و ضبط، قرضوں کی پائیداری اور اپنی تمام ملکی اور بیرونی ذمہ داریاں ادا کرنے کی صلاحیت کی تصدیق اور اعتماد پر مبنی ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ ملک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت طے پانے والے معاہدوں پر قائم ہے، موڈیز کے پاس دستیاب معلومات میں خلا کی وجہ سے موڈیز کی 'قریبی اور درمیانی مدت کے معاشی نکتہ نظر میں خامی' کی وجہ سے صحیح صورت حال نظر نہیں آئی اور اس کے تخمینے کا استعمال بنیادی اصولوں پر مبنی نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح سیلاب کی معاشی لاگت کا 30 ارب امریکی ڈالر کا تخمینہ قبل از وقت ہے کیونکہ اعداد و شمار تاحال ورلڈ بینک اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے مرتب کیے جا رہے ہیں تاکہ شفافیت اور درستی یقینی بنائی جا سکے اور حتمی اعداد و شمار تصدیق کے بعد دستیاب ہوں گے۔
مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیا
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت جی ڈی پی کی شرح نمو پر پڑنے والے اثرات کا مکمل اور درست اندازہ نہیں لگایا جا سکتا اور اس لیے موڈیز کی جانب سے جی ڈی پی کی شرح 0-1 فیصد پر نظرثانی کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے، اسی طرح معاشی نقصانات مالیاتی خسارے میں تبدیل کرنے سے موازانہ کیا جاتا ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ اخراجات کے محاذ پر اور وہ بھی کئی سال میں حکومت بڑے پیمانے پر عوامی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں شامل ہو گی، فوری طور پر موجودہ اخراجات میں اضافہ دوبارہ مختص کرنے اور بجٹ شدہ فنڈز کی دوبارہ تخصیص کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے اس طرح بڑھتے ہوئے خسارے کے خطرات کم کیے جا رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ محصولات کے محاذ پر برائے نام جی ڈی پی میں اضافے سے محصولات میں کسی بھی کمی کی تلافی کا امکان ہے۔
حالیہ کثیر الجہتی ملاقاتوں کے دوران حکومت کو ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے 2.5 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کے اضافی فنڈنگ کے وعدے موصول ہوئے ہیں، اسی طرح ورلڈ بینک نے بھی رواں مالی سال میں انفراسٹرکچر اور دیگر منصوبوں کے لیے تقریباً 1.3 ارب امریکی ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ یہ اقدامات مالی سال کے آغاز میں وزارت کے فنانسنگ پلان کے علاوہ ہیں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی اپیل پر 4 اکتوبر 2022 کو جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں مختلف ممالک نے 816 ارب امریکی ڈالر کے فنڈز دینے کا وعدہ کیا ہے، نتیجتاً ہم توقع کرتے ہیں کہ اس سال نومبر میں پاکستان کی لیکویڈیٹی میں اضافے کے ساتھ ساتھ بیرونی شعبے میں مزید بہتری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پانچ پاکستانی بینکوں کا منظرنامہ مثبت سے منفی کردیا
بیان کے مطابق پاکستان کے قرضوں کی تنظیم نو کے تاثر کی واضح طور پر تردید کی جاتی ہے کیونکہ فی الحال ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں اور نہ ہی اس پر عمل کیا جا رہا ہے جیسا کہ وزیر خزانہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ کچھ اہم نمبرز سیلاب کے بعد کے منظرنامے میں معیشت کی کارکردگی کو سمجھنے میں مزید مدد دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مالی سال 2023 کے دوران ستمبر میں ایف بی آر کی ٹیکس محصولات میں تقریباً 28 فیصد اضافہ ہوا ہے، اسی طرح زراعت اور لائیو اسٹاک سمیت معیشت کے مختلف شعبوں کی حالیہ سیلاب کے بعد کی کارکردگی کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اس کے اثرات موڈیز کے اندازے کے مقابلے میں معتدل رہنے کا امکان ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اجناس کی قیمتیں خاص طور پر خام تیل، ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں کم ہوئی ہیں، اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر سیلاب کے اثرات کم کرنے میں مدد ملے گی اور مالی سال 2023 کے آخری گزشتہ مہینوں کے دوران خسارے کا نیچے کی طرف رجحان پہلے ہی بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا جا چکا ہے۔
وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی مجموعی صورت حال بالخصوص سیلاب کے بعد کے منظرنامہ میں حکومت کی جانب سے امداد اور بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات اور عالمی برادری کی طرف سے امداد اور وعدوں کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے جو بحالی اور تعمیرنو کے مرحلے میں کثیر الجہتی اور دوطرفہ طور پر بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: موڈیز پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو ’مثبٹ کریڈٹ‘ قرار دے دیا
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کا ماننا ہے کہ پاکستان کی ریٹنگ میں کمی واقعی طور پر پاکستان کے معاشی حالات کی عکاسی نہیں کرتی۔
'خطرناک کمی'
اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر میں پاکستان انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر عذیر یونس نے کہا کہ موڈیز کی ریٹنگز میں کمی کے بعد پاکستان کے یورو بانڈز سی 50 سے پی ٹی ون تک نیچے آگئے ہیں۔
انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر عزیر یونس نے ٹوئٹر پر اس پیش رفت کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ زیادہ تر بانڈز اب سری لنکا سے اوپر 10-12 پوائنٹس پر تجارت کر رہے ہیں، جن کے بانڈز فی الحال دیوالیہ ہیں، ان لوگوں کے لیے کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، جو سمجھتے ہیں کہ موجودہ تناظر میں روپے کی قدر میں اضافہ، کم شرح اور زیادہ ترقی ممکن ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ جہاں بانڈز کی تنزلی جاری ہے تو حکومت کی توجہ گرفتاریوں کی دھمکیوں پر ہے۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے تنزلی کو تحریک انصاف کی حکومت کے بعد دگنی کمی قرار دیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے اسے این آر او ٹو کی قیمت قرار دی۔