بھارت: نوراتری تقریبات میں خلل ڈالنے کا الزام، کئی مسلمانوں کے گھر مسمار، متعدد گرفتار
بھارت میں مذہبی تہوار نوراتری کی تقریبات کے دوران مبینہ طور پر خلل ڈالنے پر مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا، گھر مسمار کیے گیے اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نئی دہلی کے ایک مقامی ادارے ’مکتوب میڈیا‘ کے مطابق بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے علاقے سرجانی گوٹھ میں نوراتری کی تقریبات میں مبینہ طور پر خلل ڈالنے پر 3 مسلمانوں کے گھر مسمار کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی رپورٹ میں بھارت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی
رپورٹ میں مدھیا پردیش پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مندسور کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے ہندوؤں کے روایتی رقص گربا پنڈل پر پتھر پھینکنے اور منتظمین پر تیز دھار آلات سے حملہ کرنے کے الزام میں تین ملزمان کے گھر مسمار کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرجانی گوٹھ کے 19 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں سے 11 ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز مدھیا پردیش کے اندورن شہر میں 14 مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کو ایک ہفتہ قبل ہندو قوم پرست تنظیم بجرنگ دل نے گربا پنڈل کی تقریبات میں شریک ہونے پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘
پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد تقریب کے دوران تصاویر بنا رہے تھے اور امن میں خلل ڈال رہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان پر بھارتی پینل کوڈ کے سیکشن 151 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، 'این ڈی ٹی وی' نے گزشتہ روز رپورٹ کیا تھا کہ گجرات کے کھیڑا ضلع میں مبینہ طور پر نوراتری تقریب کے دوران پتھر پھینکنے والے متعدد مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کو کھمبوں سے باندھا گیا اور پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: ہندوستان: گربہ میں مسلمانوں کی شمولیت پر پابندی
ایک رپورٹ کے مطابق سادہ لباس میں ملبوس افسران نے جب گرفتار لوگوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنایا تو وہاں موجود ہجوم اس پر خوشی کا اظہار کر رہا تھا.
مقامی وی ٹی وی 'گجراتی نیوز' نے بھی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ 10 سے 11 ملزمان کو اندھیلہ گاؤں میں لایا گیا جہاں پولیس نے انہیں عوام کے سامنے سبق سکھایا۔