• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

ریلوے کی زمین کم از کم 20 برس کیلئے لیز پر دینے کی اجازت دی جائے، سعد رفیق

شائع October 5, 2022
سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پاکستان ریلوے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پاکستان ریلوے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے محکمہ ریلوے کی زمین کی لیز کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کو ریونیو کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے ریلوے اراضی کو کمرشلائز کرنے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران سعد رفیق نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے آمدن کی کمی کے شکار محکمہ ریلوے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جسے اپنے ملازمین کے واجبات اور پنشنز کی بروقت ادائیگی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ محکمہ ریلوے کی جانب سے اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کو قبول کرے اور کم از کم 20 سال کی مدت کے لیے اپنی زمین کمرشل مقاصد کے لیے لیز پر دینے کی اجازت دی جائے تاکہ محکمہ ریلوے اپنی آمدن میں اضافہ کر سکے اور گزشتہ 4 برس سے مالی بحران کا سامنا کرنے والا یہ ادارہ شدید مشکلات سے باہر آ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کا فیصلہ محکمہ ریلوے کو اپنی زمین صرف اپنے بنیادی کاروبار کے لیے استعمال کرنے کی اجازات دیتا ہے، اس کی وجہ سے ہم گزشتہ سال صرف 2 ارب 70 کرور روپے کا ریونیو کما سکے جوکہ 7 ارب روپے ہو سکتا تھا، اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان ریلوے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا‘۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق نے ریلوے خسارہ آڈٹ رپورٹ کا جواب عدالت میں جمع کروادیا

واضح رہے کہ جنوری 2019 میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان ریلوے کی اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے محکمہ ریلوے کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی زمین فروخت یا 5 برس سے زائد عرصے کے لئے لیز پر نہ دے۔

اسی طرح جون 2021 میں کراچی رجسٹری میں ایک اور کیس میں اس وقت کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بینچ نے حادثات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ ریلوے کی زمین کو لیز پر دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اسے صرف آپریشنل مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ان فیصلوں کی روشنی میں محکمہ ریلوے اپنی ایک مربع فٹ زمین بھی کسی کو لیز پر دینے سے قاصر ہے، تقریباً 2 برسوں میں اس کی آمدنی میں نامایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اطلاعات اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں، ریلوے کا پیسہ کہاں جاتا ہے؟ خواجہ سعد رفیق

سعد رفیق نے توجہ دلائی کہ اگر سپریم کورٹ نے محکمہ ریلوے کی قانونی ٹیم کے دلائل کو تحمل سے سنا ہوتا اور اسے نجی اداروں کو کمرشل مقاصد کے لیے اپنی زمین درمیانی مدت کے لیے لیز پر دینے کی اجازت دی جاتی تو اس سے آمدنی میں 3 گنا اضافے میں مدد ملتی۔

انہوں نے کہا کہ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ گزشتہ 10 برسوں میں محکمہ ریلوے کی زمین کا کوئی گھپلا نہیں ہوا ہے‘۔

محکمہ ریلوے کو درپیش مالیاتی بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ ایک سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان ریلوے کو 16 ارب روپے کا نقصان ہوا، مزید برآں حالیہ سیلاب نے محکمہ ریلوے کے انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے روہڑی ٹرین سروس بحال ہونے میں مزید چند ہفتے لگیں گے، سعد رفیق

انہوں نے کہا کہ اس مالی بحران سے نمٹنے ک 2 طریقے ہیں، پہلا طریقہ وفاقی حکومت سے بھیک مانگنا ہے جو پہلے ہی بہت زیادہ مالی بوجھ تلے دبی ہوئی ہے، دوسرا طریقہ اپنے اخراجات میں کمی اور زمین لیز پر دے کر آمدنی میں اضافہ کرنا، مال برداری اور مسافر ٹرین کے آپریشنز کو بہتر بنانا اور کرایوں میں معقول اضافہ کرنا ہے، لہٰذا محکمہ ریلوے نے دوسرے طریقے کے انتخاب کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی ادارے عموماً محکمہ ریلوے کی زمین محض 5 سال کے لیے لیز پر نہیں لیتیں، لہذا پاکستان ریلویز کی خواہش ہے کہ اس کی 17 لاکھ 5 ہزار ایکڑ زمین کو سپریم کورٹ کمرشل مقاصد کے لیے 20 سال یا اس سے زائد عرصے تک لیز پر دینے کی اجازت دے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 05, 2022 04:45pm
ریلوے کی زمین دال میں کالا

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024