• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

سندھ: سیلاب سے خریف کی 70 فیصد فصلیں تباہ، 350 ارب روپے کا نقصان

شائع October 5, 2022
ایس اے بی رہنماؤں نے حکومت سے بیانات جاری کرنے کے بجائے کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا—فائل فوٹو : رائٹرز
ایس اے بی رہنماؤں نے حکومت سے بیانات جاری کرنے کے بجائے کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا—فائل فوٹو : رائٹرز

سندھ آبادگار بورڈ (ایس اے بی) نے ربیع اور خریف کی آئندہ فصلوں کے لیے 50 فیصد فرٹیلائزر سبسڈی کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب نے سندھ میں خریف کی تقریباً 70 فیصد فصلیں تباہ کر دی ہیں جبکہ مویشی فارم کے مالکان اور کسانوں کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس اے بی کے رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گندم کی فصل کی بوائی کے لیے قابل کاشت رقبہ دستاب نہیں ہو سکے گا جبکہ سندھ رواں سال خریداری کا ہدف بھی پورا نہیں کر سکا ہے، کم رقبے میں کاشت کے سبب آئندہ سال بھی خریداری کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔

انہوں نے حکومت سے بیانات جاری کرنے کے بجائے کارروائی شروع کرنے اور قمبر شہدادکوٹ کے علاقے میں مختلف نہروں میں تمام شگافوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا، ان کے بقول ان شگافوں کے سبب 10 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی کا تین چوتھائی حصہ متاثر ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھیک، امداد یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہینڈ آؤٹ کسانوں کے لیے کسی کام کے نہیں ہیں، انہیں تیل کی فصلوں کا بیج دیا جانا چاہیے تاکہ وہ روزی کما سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں غذائی عدم تحفظ میں اضافے کا خدشہ

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا اور 2011 کے سیلاب کے بعد آبی نظام کے بنیادی انفرااسٹرکچر کو مؤثر نہیں بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کٹائی کے لیے تیار خریف کی 70 فیصد فصل تباہ ہو گئی اور جولائی اور اگست میں کپاس، کھجور، پیاز، ٹماٹر دیگر سبزیوں کی 90 فیصد سے زائد فصلیں زیر آب آگئیں، چارے کی عدم دستیابی اور بیماریوں کی وجہ سے مویشی بھی متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے دیہی اور شہری علاقوں میں مکانات، سڑکیں اور اربوں روپے کے بنیادی انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ رہائشی علاقوں اور کھیتوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ’ڈی واٹرنگ پلان‘ مرتب کیا جائے، چھوٹے کسانوں کو ایندھن فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ وہ فصلوں کی کاشت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے کھیتوں سے پانی کی نکاسی کر سکیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں اہم معاشی ذرائع کو شدید نقصان ہوا، رپورٹ

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹوٹی ہوئی بند اور نہروں کا فوری بندوبست کرے جبکہ مویشی پالنے والوں کو بھی ان کے نقصانات کے لیے معاوضہ فراہم کیا جائے۔

ایس اے بی رہنماؤں نے مزید مطالبہ کیا کہ ایک مستقل موسمیاتی تبدیلی فنڈ بنایا جائے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں استعمال ہو سکے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ شہری معیشت پر ہونے والے نقصانات کے اثرات خام مال کی کمی، کھانے پینے کی اشیا کی زیادہ درآمدات کی صورت میں نظر آئیں گے، زرعی سرگرمیاں جتنی جلدی بحال کی جائیں گی اتنا ہی یہ لوگوں یا معیشت کے لیے بہتر ہوگا۔

انہوں نے رواں سال ربیع اور آئندہ سال خریف کے لیے کھادوں پر 50 فیصد سبسڈی، بجلی پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی واپسی، کسانوں کو وصول کیے گئے چارجز کی واپسی، ون ونڈو آپریشن کے ذریعے بلاسود قرضے، زرعی قرضوں کی معافی اور چھوٹے کسانوں کے لیے کپاس، گندم اور سورج مکھی کے مفت بیجوں کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024