• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان نے جو پالیسی وعدے کیے وہ نافذ العمل رہیں گے، آئی ایم ایف

شائع October 4, 2022
آئی ایم ایف معاہدے کے تحت حکومت کو رواں سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
آئی ایم ایف معاہدے کے تحت حکومت کو رواں سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقامی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا ہے کہ قرض پروگرام بحال کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے پالیسی وعدے نافذ العمل رہیں گے۔

انہوں نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سپورٹ پروگرام کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے حصے کے طور پر کیے گئے پالیسی وعدے نافذ العمل رہیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے سبب ہونے والے نقصان کی تشخیص کی رپورٹ دستیاب ہونے کے بعد معاشی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے آئندہ ہفتوں میں پالیسی پر بات چیت شروع ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف عہدیدار کی جانب سے یہ تبصرہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ کمی پر آئی ایم ایف سے مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسحقٰ ڈار کا پیٹرول کی قیمت 12 روپے 63 پیسے کم کرنے کا اعلان

آئی ایم ایف کا یہ مؤقف نئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کے برعکس آئندہ 15 روز کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے تقریباً 5 فیصد کمی کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسحٰق ڈار کا مؤقف ہے کہ ایسے وقت میں اضافی ٹیکسز عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے جب ملک تباہ کن سیلاب سے نبرد آزما ہے جس میں 1600 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور کم از کم 30 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے ممکنہ تحفظات کے حوالے سے کہا تھا کہ ’میں گزشتہ 25 برس سے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کر رہا ہوں، میں اس سے نمٹ لوں گا‘۔

اسحٰق ڈار کا یہ بیان سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی تنقید کے جواب میں آیا ہے جنہوں نے آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ اقدام قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم لیوی نہ بڑھانے پر مفتاح برہم، حکومتی فیصلہ غیرذمہ دارانہ قرار

اسحٰق ڈار نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’فکر نہ کریں، ان شا اللہ کچھ نہیں ہوگا، مجھے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا آتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے پاس متبادل حل موجود ہیں، بری بات ہے کہ ہم پبلک میں جاکر بول دیں، میں فون کرتے انہیں بتا دیتا کہ اس کا حل نمبر ایک یہ ہے، حل نمبر 2 یہ ہے، میں 25 سال سے ڈیل کر رہا ہوں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم شہباز شریف نے مجھے خود بتایا تھا کہ مفتاح اسمٰعیل کے ہمراہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف حکام کو ٹیکسز کو 3 ماہ کے لیے منجمد کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر انہوں نے انکار نہیں کیا تھا'۔

آئی ایم ایف معاہدہ اور لیوی

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کو رواں مالی سال کے دوران 855 ارب روپے جمع کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی حکومت کے دوران پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی میں ماہانہ 5 روپے کا اضافہ کیا جارہا تھا، پیٹرول کے لیے لیوی رواں سال جنوری میں اور ڈیزل کے لیے اپریل میں 50 روپے تک پہنچ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے معاہدہ جون میں متوقع ہے، مفتاح اسمٰعیل

تاہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم نے اپنی برطرفی سے قبل یکم مارچ کو لیوی صفر کردی تھی، عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود پی ٹی آئی حکومت نے نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کی بلکہ انہیں آئندہ 4 ماہ کے لیے منجمد بھی کردیا۔

اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد موجودہ حکومت نے فوری طور پر قیمتیں بڑھانے سے گریز کیا، تاہم 15 مئی سے حکومت آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر حکومت نے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر سے لیوی اور بجلی پر ایندھن کی لاگت 3 ماہ کے لیے منجمد کرنے کی درخواست کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024