• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

روپے کی قدر میں مسلسل آٹھویں روز بہتری، ڈالر ایک روپے 65 پیسے سستا

شائع October 4, 2022 اپ ڈیٹ October 5, 2022
پاکستانی روپے نے گزشتہ سات سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں 12.42 روپے کی بحالی ظاہر کی —تصویر: رائٹرز
پاکستانی روپے نے گزشتہ سات سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں 12.42 روپے کی بحالی ظاہر کی —تصویر: رائٹرز

انٹربینک میں کاروبار کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں ایک روپے 65 پیسے کا اضافہ ہوا جو کہ مسلسل 8 روز سے بحالی کی جانب گامزن ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق مقامی کرنسی 225 روپے 64 پیسے فی ڈالر پر بند ہوئی، جو گزشتہ روز 227 روپے 29 پیسے پر بند ہوئی تھی، اس کی قدر میں 0.73 فیصد اضافہ ہوا۔

پاکستانی روپے نے گزشتہ سات سیشنز میں امریکی کرنسی کے مقابلے میں 12.42 روپے یا 5.35 فیصد کی بحالی ظاہر کی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا، اسحٰق ڈار کا دعویٰ

مالیاتی اعداد و شمار اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ پاکستان میں شرح تبادلہ کی نقل و حرکت اقتصادی بنیادی باتوں کے بجائے رجحانات پر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بنیادی باتیں اب بھی وہی ہیں لیکن تاثر بدل گیا ہے جس کی ایسے نازک وقت میں بہت ضرورت تھی۔‘

سعد بن نصیر نے کہا کہ بہتر انتظام اور سختی سے نفاذ کے ساتھ روپے کی قدر کو 200 فی ڈالر تک لانا ’مشکل نہیں‘ تھا، تاہم شرح تبادلہ کو مطلوبہ سطح پر دھکیلتے ہوئے حقیقی مؤثر شرح تبادلہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے جیسے عوامل پر غور کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو سٹے بازی کرنے والوں کا بغیر کسی ہچکچاہٹ کے احتساب یقینی بنانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری، ڈالر مزید 1.18 روپے سستا ہوگیا

ایف اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں ’مصنوعی طور پر اضافہ‘ کیا گیا تھا اور اب حکومت کی سخت نگرانی کی وجہ سے اس میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مزید بڑھے گی۔

ملک بوستان نے کہا کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح 23.18 فیصد تک کم ہو گئی تھی جو گزشتہ مہینے میں 49 سال کی بلند ترین سطح تھی، جس کے نتیجے میں مرکزی بینک سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے کے بجائے شرح سود کو برقرار رکھے گا یا کم کرے گا جس سے روپیہ مضبوط ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کو یہ بھی توقع ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تباہ کن سیلاب کے پیش نظر جاری پروگرام کے تحت شرائط کو آسان کردے گا جس سے پاکستانی روپے کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی، انٹربینک میں روپیہ مزید تگڑا ہوگیا

ایک روز قبل وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ روپے کی اصل قدر کم ہے اور اسے ڈالر کے مقابلے میں 200 روپے سے کم ہونا چاہیے۔

تاہم کرنسی کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ کسی بھی مصنوعی شرح تبادلہ سے بالآخر معیشت کو نقصان پہنچے گا جیسا کہ 2018 تک انہی وزیر خزانہ کے دور حکومت میں ڈالر کو 100 روپے سے کم پر لا کر دیکھا گیا تھا۔

سستے ڈالر نے درآمدات کی حوصلہ افزائی کی جس کے نتیجے میں ایک بہت بڑا تجارتی خلا پیدا ہوا اور ان کی حکومت 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ساتھ ختم ہوئی۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے الفا بیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد نے متنبہ کیا کہ وزیر خزانہ کو ’کرنسی کی برابری قائم کرنے کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے یا کم از کم سرِعام ایسا نہیں کرنا چاہیے‘ کیونکہ یہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا استحقاق ہے اور حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ وزارت خزانہ، مرکزی بینک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے بجائے حکومت کو اسٹیٹ بینک کو حقیقت پسند کرنسی برابری (بنیادی اصولوں کے مطابق) حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی (ڈیمانڈ سائیڈ) پر قابو پانے کے لیے جوابدہ ٹھہرانا چاہیے‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024