• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

منگلہ ڈیم: ملک میں پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ

شائع August 26, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

لاہور: منگلہ ڈیم کل بروز اتوار کواس وقت ملک کا سب سے بڑا ڈیم بن گیا جب اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش پینسٹھ لاکھ اسی ہزار ایکڑ فیٹ سے بڑھ کر چھیاسٹھ لاکھ پچاس ہزارفیٹ سے تجاوز کرگئی۔

واپڈا کے ترجمان نے بتایا کہ "کل بروز اتوار کی صبح منگلہ ڈیم کی جھیل میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش چھیاسٹھ لاکھ پچاس ہزار ایکڑ فیٹ تک بڑھ گئی ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں 24 اگست 2013ء تک اپنی زیادہ سے زیادہ گنجائش پینسٹھ لاکھ اسّی ہزار ایکڑ فیٹ کے ساتھ تربیلا ڈیم ملک کا سب سے بڑا پانی کا ذخیرہ تھا۔"

منگلہ ڈیم کی سطح سمندر سے بلندی میں تیس فٹ کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اب وہ 1٫202 فیٹ کے بجائے  1،242 فیٹ گہرا ہوگیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ "منگلہ ڈیم کی گنجائش میں اضافے کے نتیجے میں اس کی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش چالیس لاکھ 51 ہزار سے ستر لاکھ 39 ہزار فیٹ ہوگئی ہے جبکہ موجودہ موسم کو دیکھتے ہوئے اس میں پانی کی سطح آخری حد تک جانے کے امکانات روشن ہیں۔"

گزشتہ روز اتوار کی صبح  منگلہ ڈیم میں پانی کی سطح 1٫232٫5 فیٹ تھی  اور اس کے ذخائر میں مزید بیس ہزار 14 ہزار فیٹ تک پانی چھوڑنے کی گنجائش موجود تھی۔

موجودہ سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے علاوہ، اس ڈیم سے پانی کو زرعی اور توانائی کی پیداوار کے شعبوں میں استعمال کر کے ملک کو اربوں روپے کے فوائد کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

واپڈا ترجمان نے کہا کہ رواں سال منگلہ ڈیم میں پانی کی سطح کا بہتر ہونا حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ پانی کو زرعی  معیشت پر استعمال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مہینے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس سال منگلہ ڈیم کی آخری حد تک اس میں پانی چھوڑا جائے گا جس کا مقصد یہ تھا کہ حکومت نے  متاثرہ افراد کے منصوبوں پر سے واجبات کو ختم کرنے کے وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک جتنا بھی پانی منگلہ جھیل میں محفوظ کیا گیا وہ حکومت، وزارتِ پانی و بجلی، وزارت برائے امورِ کشمیر  اور گلگت بلتستان، آزاد جموں کشمیر کی حکومت اور اس کے علاوہ پنجاب اور واپڈا کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024