• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

'حکومت شوق سے سائفر معاملے کی تحقیقات کرے، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں'

شائع October 2, 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت غلط تاثر دے رہی کے سائفر کا نام و نشان مٹ گیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت غلط تاثر دے رہی کے سائفر کا نام و نشان مٹ گیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر خارجہ اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت نے سائفر معاملے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، شوق سے کریں، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، ہم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ملک کے مفادات کو ٹھیس پہنچے۔

ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو سائفر کو من گھڑت چیز کہتے تھے جسے دفتر خارجہ میں تیار کیا گیا، آج ہمارے مؤقف کو اس حکومت نے تسلیم کرلیا کہ یہ سائفر ایک حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے سائفر کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جس میں اس سائفر کی نوک پلک دیکھی گئی اور تسلیم کیا گیا کہ یہ ایک مداخلت ہے، اس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کی متفقہ سفارش سامنے آئی کہ اسلام آباد اور واشنگٹن میں ڈیمارش کیا جائے، دفتر خارجہ نے اس ہدایت پر عملدرآمد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے'، عمران خان کی مبینہ سائفر سے متعلق دوسری آڈیو لیک

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نام نہاد آڈیو لیکس سے واضح ہوگیا کہ عمران خان نے اس وقت بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ملک کا نام نہ لینے کی ہدایت کی، نہ ہمارا یہ مقصد تھا کہ کسی ملک کے سے ساتھ اپنے تعلقات کو بگاڑیں، یہ پاکستان کے مفاد میں تھا نہ ہے، لیکن مداخلت کے خدشے پر دفاع کرنا حق ہے اور ہم نے وہی کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی کہ ملک کا نام سامنے نہ آئے لیکن جب آپ ڈیمارش کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آنی ہی تھی کہ مراسلہ کہاں سے آیا اور اب یہ حقیقت پوری قوم کے سامنے ہے۔

’آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی پاسداری نہ کرنے والوں کی تحقیقات ہونی چاہیے‘

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، شوق سے کریں، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، ہم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ملک کے مفادات کو ٹھیس پہنچے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مراسلہ وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ 22 اپریل کو وزیر اعظم خود اس کا تذکرہ کر رہے تھے، ان لوگوں کی تحقیقات ہونی چاہیے جو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی پاسداری نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کو ان ہتھکنڈوں سے دبا سکتی ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔

مزید پڑھیں: سفارتی سائفر کی کاپی ‘وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب’، تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ شب پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کا اجلاس تھا جس میں عمران خان نے اشارہ دیا کہ وہ کسی وقت بھی کال دے سکتے ہیں، اس لیے ملک بھر میں پارٹی کارکنان کو تیار رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف بے بنیاد وارنٹ جاری کیا گیا جبکہ عمران خان اپنا واضح مؤقف پیش کر چکے ہیں، بعد ازاں انہوں نے خاتون جج سے معذرت بھی کرلی، اس کے بعد اس قسم کے وارنٹ کی گنجائش باقی نہیں رہ گئی تھی جس سے حکومت کی پریشانی جھلکتی ہے۔

’سائفر کو دیکھا بھی جاسکتا ہے اور پبلک بھی کر سکتے ہیں‘

سابق وزیر خارجہ نے کہا موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے، اس صوتحال سے نکلنے کا معقول راستہ انتخابات ہیں جس سے وہ کتراتے ہیں، شاید ان میں عوام کا سامنا کرنا کی جرأت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ہر میدان میں موجودہ امپورٹڈ حکومت سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، میں ابھی اسلام آباد کے لیے روانہ ہورہا ہوں کیونکہ اگلے چند روز اہم ہیں اور بحیثیت نائب صدر مجھے پارٹی چیئرمین کے قریب ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: 'سائفر سے صرف کھیلنا ہے'، عمران خان کی اعظم خان سے مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک

شاہ محمود قریشی نے کہا سائفر دفتر خارجہ کے ریکارڈ میں موجود ہے، چیف جسٹس کے پاس بھی موجود ہے، وہاں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے، حکومت غلط تاثر دے رہی کہ سائفر کا نام و نشان مٹ گیا ہے، اس کو دیکھا بھی جاسکتا ہے اور پبلک بھی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سادہ الفاظ میں لوگوں کو سمجھانے کے لیے اس سائفر کو خط اور مراسلہ کہا گیا، اس کا متن وہی ہے اور اس کے پیچھے ارادہ بھی وہی ہے چاہے اسے جو بھی نام دے لیں۔

سائفر کی تحقیقات کا مطالبہ

دریں اثنا فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ کابینہ کے سامنے 7 مارچ کو سائفر پیش کیا گیا تھا، یہ لوگ کہتے تھے کہ سائفر جعلی ہے، اب اس کی حقیقت سب کے سامنے آچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایف آئی اے کی تحقیقات کو مسترد کرتے ہیں، تحقیقات اب سائفر کی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا کمیشن بنے جس کی اوپن میڈیا ہیئرنگ ہو تاکہ کوئی چیز ڈھکی چھپی نہ رہے اور کوئی اس کی کارروائی پر اثر انداز نہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں فارن فنڈنگ کی بنیاد نواز شریف نے رکھی، فرخ حبیب

فرخ حبیب نے کہا کہ پورے پاکستان کی نظریں اس سائفر کی صاف شفاف تحقیقات پر لگی ہوئی ہیں، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے پاس یہ سائفر پہلے ہی ڈی کلاسیفائی کرکے بھیجا جاچکا ہے، صدر مملکت کا خط بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت ایف آئی اے کی تحقیقات کو اپنے انتقام کے لیے استعمال کرے گی تو ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024