• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی عبوری ضمانت میں توسیع

شائع October 1, 2022
عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی عبوری ضمانت میں 3 اکتوبر تک توسیع کردی —فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی عبوری ضمانت میں 3 اکتوبر تک توسیع کردی —فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں 3 اکتوبر تک توسیع کردی۔

مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ آج اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل کے سامنے پیش ہوئی جہاں انہوں نے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست کی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اس سے قبل 27 ستمبر کوملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کی طرف سے اپنی بہو کے قتل اور بیٹے کی گرفتاری کے تین بعد درخواست ضمانت پر ابتدائی طور پر عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: سارہ قتل کیس: مجرم کو سزائے موت ہونی چاہیے، والد انعام رحیم

درخواست گزار کے وکیل ارسل امجد ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ شاہنواز امیر نے 23 ستمبر کی رات 12 بج کر 37 منٹ پر اپنی والدہ کو وٹس ایپ پر مسیج بھیجا تھا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہنواز نے اپنی والدہ ثمینہ شاہ کو واٹس ایپ میسج میں کہا کہ وہ سارہ انعام کے اہل خانہ سے رخصتی کے بارے میں بات کریں جس کے بعد ثمینہ اپنے کمرے میں سو گئیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی مؤکلہ باورچی خانے میں تھیں جو کہ اس کمرے سے تھوڑے فاصلے پر ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا، بعدازاں، دوسرے دن صبح 9 بج کر 12 منٹ پرانہیں ملزم کی طرف سے فون آیا اور انہیں اس واقعے کی اطلاع دی گئی۔

وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ اطلاع ملنے کے بعد ثمینہ شاہ فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچی جہاں سارہ انعام پہلے ہی دم توڑ چکی تھیں۔

وکیل ارسل امجد ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی مؤکلہ کا اس کیس میں صرف اتنا کردار ہے کہ انہوں نے ملزم کو کمرے میں بٹھا کر پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر ملزم شاہنواز کو گرفتار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 دن کی توسیع

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں 3 اکتوبر تک توسیع کردی۔

اس کے علاوہ کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو مقدمے کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سارہ انعام کا خاندان کینیڈا سے پاکستان پہنچ چکا ہے اور وہ اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

'درخواست ضمانت'

درخواست ضمانت میں ثمینہ شاہ نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس گھناؤنے جرم سے قبل شاہنواز نے انہیں ایک واٹس ایپ پیغام بھیجا اور کہا کہ سارہ انعام کے خاندان سے بات کرکے رخصتی کی تیاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ واقعے سے قبل سب کچھ ٹھیک تھا۔

ثمینہ شاہ نے مزید کہا کہ مسیج موصول ہونے کے بعد وہ ساری رات سوئی تھیں اور دوسرے دن صبح کو شاہنواز نے فون کرکے انہیں واقعے کی اطلاع دی۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ واقعے کے بعد وہ شاہنواز کے کمرے کی طرف گئیں جہاں سارہ انعام پہلے ہی دم توڑ چکی تھیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ شاہنواز کو کمرے میں رہنے کو کہا اور ایاز امیر (ملزم کا والد) نے پولیس کو اطلاع دی جو چند ہی لمحوں میں پہنچ گئی اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔

درخواست گزار نے ایف آئی آر کو جعلی اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اس قتل کے مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، مگر میڈیا کی طرف سے ان کا نام لیا جا رہا ہے کہ ان ک گرفتاری کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم کی والدہ کا ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ثمینہ شاہ اس واقعے کی چشم دید گواہ بھی نہیں ہیں مگر ان کی برسوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ان کا نام بغیر کسی وجہ کے شامل کیا جا رہا جو واضح طور پر بد نیتی کا اظہار ہے۔

اس کے علاوہ، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ثمینہ شاہ معمر خاتون ہیں جن کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے اور وہ ضمانت کے لیے مچلکے جمع کرنے کو تیار ہیں نہ صرف یہ بلکہ وہ تفتیش میں تعاون کے لیے بھی تیار ہیں۔

'سارہ قتل کیس'

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل

پولیس نے بتایا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بےہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، تاحال اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری تھیں اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024