سائفر آڈیو لیکس: ’ناقابل معافی سازش‘ منطقی انجام تک نہیں لے گئے تو آئین سے غداری ہوگی، اسحٰق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ سائفر آڈیو لیکس سے اسٹیبلش ہو گیا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی، سازش عمران خان نے کی تھی، اس کی معافی نہیں ہوسکتی، اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور وفاقی وزرا کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلش ہو گیا ہے کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی، سازش انہوں نے کی تھی، اور اللہ تعالیٰ نے پوری سازش کا تانہ بانہ کھول کر رکھ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ثبوت ہمارے سامنے ہے، کیا ہم سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں، یہ نہیں ہو سکتا، ہم اپنے حلف نامے، اپنی قومی اور آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوں گے اگر ہم مناسب کارروائی نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: سفارتی سائفر کی کاپی ’وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب‘، تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سنجیدہ سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے، وہ انسان جو اپوزیشن کو کہہ رہا ہے کہ انہوں نے سازش کرکے مجھے نکالا، وہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل کے ذریعے نکلے، انہوں نے مہم شروع کر دی کہ سازش کرکے نکالا گیا، اس کے لیے انہوں نے سائفر کا سہارا لیا۔
’آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آئین کی خلاف ورزی کی گئی، اس کا ذمہ دار عمران خان ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ سائفر کی سفارتی دستاویز خفیہ ہوتی ہے، اس کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے، اس کا سہارا لیا، پھر اپنی اسٹوری بنائی لیکن اب تک جوئی لیکس ہوئی ہیں ان سے پول کھل گیا کہ اس کا بھی منصوبہ بنایا گیا کہ ایک سائفر آیا ہے، پھر ایک میٹنگ کریں گے، ان کے پرنسپل سیکریٹری کہہ رہے ہیں کہ منٹس لے لوں گا، وہ ملک کے ساتھ کھیل رہے ہیں، اس کے نتیجے میں پاکستان کی جو بدنامی ہوئی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آئین کی خلاف ورزی کی گئی، قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، ان سب چیزوں کا ذمہ دار ایک شخص ہے، اس کا نام عمران خان ہے۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ اس کی سوچ یہ ہے کہ اگر ہم نہیں تو پاکستان میں ایٹم بم گرا دیں، جس شخص کی یہ چوائس ہو تو میرا خیال ہے کہ یا تو اس کی عقل ختم ہو چکی ہے، اور وہ نارمل انسان نہیں ہے، یا پھر وہ بڑا سازشی ہے، جس کا ایجنڈا پاکستان کو ختم کرنا ہے، اس نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان جس میں خوراک کی مہنگائی 2 فیصد اور جنرل مہنگائی 4 فیصد تھی، 5.63 فیصد جی ڈی پی گروتھ تھی، بُلند زرمبادلہ کے ذخائر تھے اور مستحکم کرنسی تھی، اس پاکستان کو یہ اور اس کے ساتھی پونے چار سال میں اس جگہ لے آئے ہیں کہ جہاں تمام کلی معاشی اشاریے خراب ہو چکے ہیں، ایک ملک کو بھکاری بنا دیا گیا، دیوالیہ ہونے کی نہج پر لا کر کھڑا کر دیا گیا، آپ نیوکلیئر طقت ہیں، آپ دنیا کی اٹھارہویں بڑی معیشت بننے جارہے تھے۔
مزید پڑھیں: ’سائفر سے صرف کھیلنا ہے‘، عمران خان کی اعظم خان سے مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک
ان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان سے کوئی پوچھے کہ چار سال کی تباہی کے نتیجے میں پاکستان کو 2034 میں معاشی طور پر 54 ویں نمبر پر ریٹ کیا جارہا ہے، اس کا کون ذمہ دار ہے، ایسے قوانین نہ ہوں تو بنانے چاہئیں کہ کسی ملک میں قومی سلامتی بریچ کی اجازت نہیں ہے، کسی ملک میں اپنی معیشت کو جان بوجھ کر تباہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ اتنا سنجیدہ معاملہ ہے، اس میں وزیراعظم اور کابینہ کی ذمہ داری ہے، پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں کابینہ میں شامل ہیں، انہوں نے ہر چیز کا تفصیل کے ساتھ تجزیہ کیا ہے، سب سے پہلے تو سائفر غائب ہے، شہباز شریف کے موجودہ سیکریٹری فون کرکے سابق پرنسپل سیکریٹری سے پوچھتے ہیں کہ دستیاویز کہاں ہے؟ وہ ان کو باقاعدہ دیا گیا تھا، سابق پرنسپل سیکریٹری کہتے ہیں کہ میں نے عمران خان کو دے دیا تھا۔
’ثبوت سامنے ہے، کیا سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس لیکس کو سنا اور جو انہوں نے پلان کیا، اس کا ثبوت یہ ہے کہ جو منٹس بنائے گئے وہ موجود ہیں، سائفر موجود نہیں ہے، منطقی عمل (لاجکل پراسیس) یہ ہے کہ دونوں کا موازنہ کیا جائے کہ واقعی کوئی ریفلیکشن ہے، میں سمجھتا ہوں کہ سفارتی برادری میں کوئی ایسی مثال نہیں ملے گی کہ جو منٹس کیے گئے ہیں جو زبان کوئی استعمال کر ہی نہیں سکتا، یہ اسٹیبلش ہو گیا ہے کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی، سازش انہوں نے کی تھی، اور اللہ تعالیٰ نے پوری سازش کا تانہ بانہ کھول کر رکھ دیا ہے، ثبوت ہمارے سامنے ہے، کیا ہم سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں، یہ نہیں ہو سکتا، ہم اپنے حلف نامے، اپنی قومی اور آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوں گے اگر ہم مناسب کارروائی نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر آڈیو لیکس: عمران خان کے جھوٹ، فراڈ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹی ہے، وزیر داخلہ
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس حوالے سے قومی سلامتی کا تفصیلی اجلاس بھی ہوچکا ہے، جس میں سول ملٹری لیڈرشپ اکٹھی بیٹھتی ہے، اس حوالے سے کابینہ کا اجلاس بھی ہو چکا ہے، یہ ایسی چیز ہے جس کو آپ نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ کس نے کیا، کونسی سیاسی جماعت تھی، اس کو چھوڑ دیتے ہیں، جس نے بھی کیا اس کی معافی نہیں ہوسکتی، اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ فیصلہ یہی ہے کہ قومی ذمہ داری جو آئین اور قانون دیتا ہے، جو آئین، قانون اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ہے، اس کی روشنی میں اس کو آگے لے کر جایا جائے گا۔
’ ٹرینڈ بدل چکا ہے، روپے کی قدر مسلسل بڑھ رہی ہے’
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ٹرینڈ بدل چکا ہے، گزشتہ 5 دنوں سے روپے کی قدر مسلسل بڑھ رہی ہے، روپے کی کمزوری کی وجہ سے ہی مہنگائی ہوئی ہے، پوری ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ روپے کی قدر مصنوعی طور پر کم ہے، میں نے اب تک ایک ایکشن بھی نہیں لیا لیکن انہیں یاد ہے کہ 99-1998 میں سٹہ بازوں کے ساتھ کیا ہوا تھا، جو اپنے چند کروڑوں کے لیے اس ملک کو ہزاروں ارب میں ڈبو دیتے ہیں، انہوں نے رضا کارانہ طور پر ایکشن شروع کر دیا ہے، ابھی میں صرف دیکھ رہا ہے۔
آڈیو لیک سننے سے احساس ہو گا کہ ملک کے ساتھ کتنا بڑا کھیل کھیلا گیا، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو لیک جتنی بار بھی سنیں گے آپ کو احساس ہو گا کہ ملک کے ساتھ کتنا بڑا کھیل کھیلا گیا، فارن فنڈڈ فتنہ جس کا نام عمران خان ہے، میں اس شخص کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتی، یہ شخص جھوٹ پر جھوٹ بولتا ہے، اس کا چہرہ عوام کے سامنے لانے کے لیے لینا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی اپنی توجہ اس آڈیو لیک پر رکھتے ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جتنی بھی آڈیو لیکس سامنے آ جائیں کبھی آپ کو ملک کے خلاف کوئی چیز سننے کو نہیں ملے گی کیونکہ پی ایم ایل (ن) پاکستان کے مفاد اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
مریم نواز نے کہا کہ جب وہ ٹی وی آئے اور سیاسی جلسوں میں ایک کاغذ لہرائے اور کہے کہ یہ سائفر ہے جو مجھے آیا ہے، تو انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ یہ کیا بات کررہا ہے، ہوسکتا ہے کہ کسی نے دھمکی دی ہو، انہوں نے کہا کہ سازش تو ہوئی لیکن وہ پی ڈیم ایم، پی ایم ایل (ن)، پی پی پی، اسٹیبلشمنٹ، کسی دوسرے ملک اور کسی غیر ملکی سفیر نے نہیں کی، وہ سازش کا ماسٹر مائنڈ فارن فنڈڈ فتنہ عمران خان ہے، اس سازش میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ان کی جماعت کا سیکریٹری جنرل اسد عمر بھی شامل ہیں، اور گینگ کا سربراہ عمران خان خود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو پتا نہیں تھا کہ عوام کا نمائندہ وزیر اعظم کے دفتر میں بیٹھ کروہ ملک کے خلاف سازش کے تانے بانے بنے گا، صرف سازش نہیں ہوئی، آپ نے پاکستان کے اتنے حساس دستاویز کے ساتھ ٹیمپرنگ کی، آپ نے جعلسازی کی، اس کو بدلا، سائفر کی اوریجنل کاپی وہ وزارت خارجہ میں ہے جبکہ اس کی نقل وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے، جس طرح آپ 2 ہزار پانی کی بوتلیں لے کر گئے، اسی طرح سائفر بھی اٹھا کر لے گئے کیونکہ آپ نے اس کو جعل سازی کرکے تبدیل کیا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ آپ کو پاکستان کے عوام اور اپنی جماعت سے معافی مانگنی چاہیے جن کے سامنے آپ نے جھوٹا خط لہرایا، آپ نے پاکستانی سالمیت اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کی، اور آپ نے پاکستان کے جمہوری نظام کے خلاف سازش کی، آپ نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کے خلاف سازش کی۔
’آپ نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو کھیل تماشہ بنا دیا‘
پی ایم ایل (ن) کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ جو سازش کبھی تھی ہی نہیں، اس کی آڑ میں آپ نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو کھیل تماشہ بنا دیا، انہوں نے کہا کہ ان کی 25 سال کی جدوجہد ایک جملے میں چھپی ہے، کبھی جنرل پاشا، کبھی جنرل ظہیر الاسلام کے ساتھ کھیلنا ہے، کبھی عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ کھیلنا ہے، کبھی معیشت کے ساتھ کھیلنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس شخص کو پاکستان کی دشمن قوتوں سے ڈالر آئے ہوں، اور سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا کہ انہوں نے جاتے جاتے پاکستان کا آئین توڑ دیا، مطلب جو ہوں میں ہوں، اگر مجھے اقتدار نہیں ملتا تو میں پوری دنیا میں آگ لگا کر رکھ دوں گا، اس قسم کا شیطانی ذہن کے ہاتھوں پاکستانی قوم چار سال سے یرغمال بنی ہوئی ہے۔
’جو غداری کا لیبل عمران خان کے ماتھے پرلگا، وہ کسی اور وزیر اعظم پر نہیں لگا‘
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سارے وزرائے اعظم اور آمر آئے لیکن آج تک غداری کا لیبل کسی وزیراعظم کے ماتھے پر نہیں لگا، جو غداری کا لیبل عمران خان کے ماتھے پرلگا ہے، وزرائے اعظم پھانسیاں چڑھ گئے، گولیاں کھا گئے، جلا وطن ہو گئے لیکن جو بدنامی اور غداری کا داغ اس کے چہرے پر لگا ہے، وہ بے عزتی کسی وزیراعظم کے حصے میں نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا تو ان کو بھی دھمکیاں دی گئیں، انہوں نے پانچ ارب ڈالر کی امداد ٹھکرائی تھی، ان کو بھی سائفرز آئے ہوں گے لیکن جو بات انہوں نے کہی اس کو کہتے ہیں ایبسلوٹلی ناٹ۔
’جس طرح ٹرمپ کے گھر سے دستاویزات برآمد کیے گئے، بنی گالا پر بھی چھاپہ مارنا چاہیے‘
ان کا کہنا تھا کہ سائفر غائب ہو گیا ہے تو جس طرح امریکا میں ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مار کر حساس دستاویزات برآمد کیے تھےاسی طرح بنی گالا پر بھی ریڈ ہونا چاہیے، وہاں سے پتا چلے گا کہ سائفر کی کاپی کدھر گئی، اصل منٹس کیا تھے اور اصل خط کیا تھا، تبھی وہ جیب میں ڈال کر لے گئے، جلسوں میں لہرانے کے لیے آپ کے پاس وہ خط ہے لیکن وہ خط عوام کو دکھانے کے لیے نہیں ہے، کھیل کھیل میں آپ ملک سے کھیل گئے۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے حکومت سے بھی شکوہ ہے کہ قانون کے ہاتھ جو غدار کے گریبان تک پہنچنے چاہیے تھے، وہ نہیں پہنچے، وہ آج بھی آزاد گھوم رہا ہے، وہ آئین توڑ کراور فارن فنڈنگ لے کرانتشار پھیلاتا ہے، توشہ خانہ کی گھڑیاں چوری کرکے بیچ دیتا ہے لیکن وہ آزاد گھومتا ہے، سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ قانون کے ہاتھ اس کے گریبان تک نہیں پہنچتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس شخص کی ہمت دیکھیں کہ جلسوں میں کھڑے ہو کر آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں بات کرتا ہے، جس کے گلے میں غداری کا طوق ہو، اس کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے تھا، اس کی ہمت کہ وہ آرمی چیف کے تقرر کو بھی تنازع میں جھونکنا چاہتا ہے، ملک کے سسٹم پر حیران ہوں کہ ایسا شخص آج بھی کھلا پھر رہا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ پاکستان اور حکومت کی اجتماعی دانش کو جھنجوڑنے کا وقت ہے، اس سے پہلے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ جائے، خدارا ہوش کے ناخن لیں، اور اس کا اصل چہرہ عوام کو دکھائیں اور اس کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔
ان سے صحافی نے سوال پوچھا کہ اگر سائفر وزیراعظم ہاؤس سے چوری ہوا ہے اور دفتر خارجہ میں ہے کہ اس کی بنیاد پر کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں؟ یا اندورنی یا بیرونی طور پر کسی نے آپ کو روکا ہے کہ اس پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے؟ اس کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس کی تحقیقات کے لیے کل کمیٹی بنی ہے، اس معاملے میں تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے، جو اپنے منہ سے اعتراف کررہا ہے کہ ہاں میں نے یہ گناہ کیا، ہاں میں نے پاکستان کی تقدیر سے کھیلا، اور کھیلو اور چپ کر جاؤ، اعتراف گناہ کے بعد اور کیا ثبوت چاہئیں؟ ہاں، ایک رسمی کارروائی ہوتی ہے، جس میں اس کو بھی بلا کر بات سنیں کیونکہ مجرم کو ایک موقع دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کا بھی لاڈلا نہیں ہے، ہر کوئی اپنا پنا کھیل کھیل رہا ہے، عمران خان کو استعمال کررہا ہے، جیسے عمران خان نے استعمال کیا۔
ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ عمران خان کو گرفتار نہیں کیا گیا، اس پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے جو اعتراض اٹھایا ہے یہ بالکل جائز ہے لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھی جائے کہ یہ پی ایم ایل (ن) کی حکومت نہیں ہے، یہ اتحادی حکومت ہے، جس میں سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے، اس سلسلے میں کابینہ کا گزشتہ روز اجلاس ہوا تھا، 25 مئی کے واقعات کے بعد میری کابینہ سے درخواست تھی کہ اس بارے میں فیصلہ کیا جائے، اور اس کے خلاف مقدمات درج کرکے گرفتار کیا جائے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار آ گئے ہیں، بہت جلد نواز شریف بھی آئیں گے، پارٹی کو بھی سنبھالیں گے، ملک کو بھی سنبھالیں گے۔
پارلیمان عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرے گی، رانا ثنا اللہ
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کابینہ نے اس بارے میں فیصلہ کیا ہے، اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا، مجھے امید ہے کہ بحث کے بعد پارلیمان اس کے خلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرے گی، اس کے بعد یہ آدمی اپنے انجام کو پہنچے گا۔