ہفتہ وار مہنگائی 30.62 فیصد تک پہنچ گئی
بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 30.62 فیصد ہوگئی۔
حساس قیمت انڈیکیٹر (ایس پی آئی) کے مطابق 29 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے مہنگائی کی شرح سال بہ سال 30.62 فیصد ریکارڈ کی گئی، جس کی بنیادی وجہ ٹماٹر، پیاز اور ایندھن سمیت بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہے۔
مزید پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں توانائی کی قیمتیں نیچے آنے کے بعد مہنگائی میں کمی متوقع
تاہم مہنگائی کے اعداد و شمار مہنگائی کی ریکارڈ شرح 45.5 فیصد سے کئی گنا کم ہے جو یکم ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ریکارڈ کی گئی تھی، اسی طرح گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح 29.28 فیصد تھی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں ظاہر ہوتا ہے کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.94 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایس پی آئی ملک کے 17 شہروں میں 70 مارکیٹس کے سروے کی بنیاد پر 51 بنیادی اشیا کی قیمتوں کی نگرانی کرتا ہے۔
ہفتے کے دوران 20 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 10 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 21 اشیا کی قیمتوں میں کوئی ردو بدل نہیں ہوا۔
سالہ بہ سال مہنگی ترین اشیا
- ٹماٹر: 224.2 فیصد
- پیاز: 139.03 فیصد
- ڈیزل: 105.12 فیصد
- پیٹرول: 91.87 فیصد
- دالیں: 74.56 فیصد
ہفتہ وار مہنگی ترین اشیا
- پیاز: 47.77 فیصد
- ٹماٹر: 30.29 فیصد
- لپٹن ٹی: 2.50 فیصد
- بریڈ: 1.74 فیصد
- واشنگ سوپ: 1.13 فیصد
ہفتہ بہ ہفتہ سستی اشیا
- ایل پی جی: 4.14 فیصد
- آٹا: 2.99 فیصد
- دال مسور: 1.59 فیصد
- کیلا: 1.5 فیصد
- خوردنی تیل 5 لیٹر: 1.12 فیصد
وزارت خزانہ نے ستمبر کے لیے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور پیش گوئی کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان کو تباہ کن سیلاب کی وجہ سے بدترین معاشی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9 فیصد تک پہنچ گئی
بیان میں کہا گیا تھا کہ غذائی اجناس کی مہنگائی صرف داخلی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی صورت حال بگڑ چکی ہے۔
مزید بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو بیرونی سطح پر بڑھتے ہوئے چیلنج کا سامنا ہے، مون سون کی وجہ سے آنے والے حالیہ سیلاب نے فصلوں پر بدترین اثرات چھوڑے ہیں اور زراعت پر پڑنے والے اثرات سے معاشی صورت حال بدل دی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ روپیہ پر پڑنے والے اثرات کم کرنے اور زراعت کو ہونے والے نقصانات کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس میں قیمتوں سے متعلق ہونے والی افواہیں روکنا اور اشیا کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے پڑوسی ممالک سے درآمدات کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ حالیہ مہنگائی کے دوسرے مرحلے کے اثرات کے خدشات تاحال برقرار ہیں جو مارکیٹس کے ذریعے از خود حل کیے جاسکتے ہیں، تاہم یہ جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ حالیہ برسوں میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح اگست کے مہینے میں مثبت دکھائی دے رہی ہے۔
مزید کہا گیا تھا کہ ستمبر میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح میں حالیہ بدترین اضافے میں کمی ہوسکتی ہے۔