• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 سے 17 روپے تک فی لیٹر کمی کا امکان

شائع September 30, 2022
—فائل فوٹو: رائٹرز
—فائل فوٹو: رائٹرز

اگر حکومت عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے حاصل کردہ نرمی کے مطابق موجودہ ٹیکس کی شرح کو برقرار رکھے تو روپے کی قدر میں 11 فیصد کمی کے باوجود تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے سے 17 روپے فی لیٹر تک کمی کی جاسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موجودہ ٹیکس کی شرح کو برقرار رکھنے کی صورت میں ، پیٹرول کی ایکس ڈپو فی لیٹر قیمت میں 7روپے 25 پیسے روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 16روپے 65 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 14روپے 20 پسیے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 80 پیسے کی کمی کی جاسکتی ہے۔

قیمتوں میں کمی دو اس صورت میں ہوسکتی ہے کہ حکومت نہ تو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے کمیشن میں اضافے کی اجازت دے اور نہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول کی قیمتوں میں 11 روپے کمی، ڈیزل 8 روپے مہنگا ہونے کا امکان

اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ روز آئی ایم ایف مشن چیف سے عوام پر پڑنے والے معاشی بوجھ میں کمی اور معاشرے کے کمزور اور غریب طبقات کو ریلیف فراہم کرنے پر بات کی۔

موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں پر ماہانہ 5 روپے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے کی پابند ہے یہاں تک کہ پیٹرول پر جنوری میں اور ڈیزل پر اپریل تک تک لیوی ٹیکس 50 روپے تک پہنچ جائے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران آئی ایم ایف انتظامیہ کے ساتھ ان کی ملاقات میں حکومت نے سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی کے پیش نظر بجلی کے بلوں میں ایندھن کی لاگت اور پیٹرول پر لیوی ٹیکس کو تین ماہ کے لیے منجمند کرنے کے حوالے سے نرمی حاصل کی تاہم آئی ایم ایف انتظامیہ نے ان ٹیکس میں ریلیف کو اپنے ایگزیکٹو بورڈ ڈائریکٹرز کی منظوری کے ساتھ منسلک کیا تھا۔

اسحٰق ڈار نے پاکستان میں آئی ایم ایف مشن چیف کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک ورچوئل میٹنگ کی اور ان کے ساتھ انفرا اسٹرکچر، تیار فصلوں اور عوام کے گھر بار برباد کرنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث ہونے والی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان

وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف مشن چیف کو بتایا کہ حکومت ملک کے کمزور طبقات کا تحفظ کرتے ہوئے ملکی معیشت پر موجود بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے اسٹرکچرل مسائل کو حل کرنے کا عزم بھی ظاہر تاکہ پاکستان مالیاتی خسارے کو ختم کر کے پائیدار ترقی کی منزل کی جانب سفر کا آغاز کر سکے۔ .

اس وقت چار اہم پیٹرولیم مصنوعات پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تین اور لائٹ ڈیزل پر جی ایس ٹی 17 فیصد کی عام شرح کے مقابلے میں صفر ہے۔

حکومت پیٹرول پر 37روپے50 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7روپے 50 پیسے، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر پر 10 روپے اور ہائی آکٹین پر 30 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5 روپے اضافے کا امکان

اس کے علاوہ حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریباً 22 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے۔

دوسری جانب آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے وزیر اعظم سے کہہ چکیں کہ وہ فی لیٹر پروفٹ مارجن کو 3روپے 68 پیسے سے بڑھا کر 6 روپے کرنے کے حکومتی وعدے کو پورا کریں۔

یہ وعدہ 2 اگست کو وزیراعظم کے مشیر خاص اور چیئرمین انرجی ٹاسک فورس شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

اس اجلاس میں سیکریٹری پیٹرولیم، چیئرمین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول 24.3 اور ڈیزل 59.16 روپے مہنگا کرنے کا اعلان

اس اجلاس میں کی گئی کمٹمنٹ کے مطابق مارجن میں اضافہ یکم ستمبر سے ہونا تھا۔

موجودہ حکومت نے بیل آؤٹ پیکج بحال کرانے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرتے ہوئے مئی کے آخری ہفتے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا شروع کیا تھا جب کہ مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے تیل اور بجلی کے شعبوں میں دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ اور قیمتوں میں اضافہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اہم مسئلہ رہا ہے۔

کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عہدے سے برطرف ہونے والے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں ڈبل ڈیجٹ مہنگائی کے پیش نظر عوام کو خوش کرنے کے لیے پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا جب کہ آئی ایم ایف نے اس اقدام کو 2019 کے معاہدے کی شرائط سے انحراف قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024