ربیع کی فصل کے دوران پانی کی 18 فیصد قلت کے تخمینے کی منظوری
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے خطرناک حفاظتی وجوہات کی بنا پر تربیلا ڈیم کی ٹنل کو 33 ماہ کے لیے بند کرنے کی اجازت دی اور یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے ربیع کی فصل کے سیزن کے دوران 18 فیصد پانی کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلے زاہد حسین جونیجو کی زیر صدارت ریگولیٹر کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے جس میں اس کے اراکین، صوبائی نمائندوں، واپڈا اور محکمہ موسمیات کے سربراہان نے شرکت کی۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تربیلا ڈیم کی ٹنل 5 کو بند کرنے کا مطالبہ ملک کے بڑے آبی ذخائر کے افعال اور دیکھ بھال کے لیے ذمہ دار واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی جانب سے کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باوجود ربیع سیزن کے لیے 20 فیصد تک پانی کی کمی کا اندیشہ
اس مطالبے کی وجہ یہ ہے کہ ڈیم کی سرنگوں کے نزدیک چار میل طویل تلچھٹ کے ڈیلٹا کی نقل و حرکت سے ڈیم کی حفاظت کے ناگزیر مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
یہ اقدام صوبوں کو خشک برسوں میں ابتدائی خریف مہینوں کے دوران 40 سے 50 ہزار کیوسک اور گیلے سالوں میں تقریباً 25 سے 30 ہزار کیوسک پانی کی فراہمی سے محروم کر دے گا۔
تاہم 10 لاکھ ایکڑ فٹ اور اس سے زیادہ پانی کی مقدار کی صورت میں آبپاشی کی فراہمی پر اثر نہ ہونے کے برابر ہوگا، ڈیم کی ٹنل 5 کی بندش فوری طور پر شروع ہونے والی ہے جو مئی 2025 میں ختم ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ تقریباً 4 میل کا تلچھٹ کا ڈیلٹا برسوں سے حرکت کر رہا تھا اور یہ سرنگ سے باہر نکلنے والے مقامات کے اتنا قریب تھا کہ اس کی نوکیلی ساختیں ہلکی سی جھٹکے کے ساتھ سرنگوں کو بند کر سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈیموں سے پانی کے اخراج اور بہاؤ میں کمی، زراعت کیلئے مشکلات بڑھ گئیں
انہوں نے مزید کہا کہ اس کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے لیکن ایک تدارک کے طور پر ٹنل کے پانی سے باہر نکلنے کی سطح کو بڑھایا جا سکتا ہے تاکہ ٹنل کی نچلی سطح کی بندش کی صورت میں بھی اونچے مقام سے پانی کو خارج کیا جا سکے۔
سرنگ کی سطح میں اضافہ اس سال کے اوائل میں سرنگ 3 اور 4 کے معاملے میں 1,160 سے 1,365 فٹ کی بلندی کی سطح سے پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔
اسی طرح کی ایک کوشش کے تحت ٹنل 5 کی کم از کم بلندی کی سطح کو فی الحال 1,190 فٹ سے بڑھا کر 1,148 فٹ کرنا ہے۔
نتیجے کے طور پر مجموعی طور پر ڈیم کا کم از کم ذخیرہ پہلے ہی 1,395 سے بڑھا کر 1398 فٹ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پانی کی قلت کا شکار ملک بن رہا ہے، ماہرین
واپڈا اس بات کا تعین کرنے کے لیے ایک تازہ سروے کرے گا کہ کیا اسے مزید 1,403 فٹ تک بڑھایا جانا چاہیے، بدقسمتی سے ڈیم کا زیادہ سے زیادہ ذخیرہ جو اس وقت 1,550 فٹ پر ہے، اس میں اضافہ نہیں کیا جا سکا۔
معمول کے مٹی جمع ہونے کے عمل سے تربیلا میںموجودہ ذخیرہ کی گنجائش پہلے ہی 9.6 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) سے کم ہو کر 5.8 ایم اے ایف ہو چکی ہے، جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 40 فیصد کمی ہے۔
ایڈوائزری کمیٹی نے پانی کی قلت کے 18 فیصد تخمینوں کی منظوری دی، حالانکہ پنجاب کی جانب سے سندھ میں پانی کی ترسیل کے نقصانات کو 8.6 فیصد تک پہنچنے کی اجازت دینے پر اختلاف رائے ہے، اس لیے اسے 31 اکتوبر تک حقیقی جائزے کے ساتھ مشروط کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ارسا نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبوں میں پانی کے حصص کی تقسیم کے لیے موجودہ تین درجاتی فارمولے کو ختم کرنے اور اس کے بجائے بلوچستان اور خیبر پختونخوا سمیت تمام صوبوں پر قلت کا اطلاق کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
اکثریت کا موقف تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے پہلے ہی اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور ارسا کے اسٹیک ہولڈرز کو نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔