• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

جنسی ہراسانی کا الزام: نیب عہدیداروں کےخلاف تحقیقاتی کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع

شائع September 29, 2022
اس سے قبل عدالت نے جاوید اقبال کی کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی — لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
اس سے قبل عدالت نے جاوید اقبال کی کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی — لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے طیبہ گل کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے سابق ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم اور دیگر کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے شہزاد سلیم کے وکیل صفدر شاہین پیرزادہ کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد حکم امتناع جاری کیا۔

وکیل نے استدلال کیا کہ انکوائری کمیشن نے درخواست گزار کو 27 ستمبر کو کال اپ نوٹس جاری کیا جس میں انہیں 28 ستمبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال پر عائد ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل

انہوں نے دلیل دی کہ انکوائری کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس اور اس پر سماعت غیر قانونی اور دائرہ اختیار سے باہر تھی۔

انہوں نے کہا کہ نیب حکام کی حیثیت سے 'نیک نیتی' سے کی گئی تمام کارروائیوں کو قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا ہے جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 36 میں بیان کیا گیا ہے۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ خاتون نے درخواست گزار اور نیب کے دیگر عہدیداروں کے خلاف صرف میڈیا/سوشل میڈیا میں شہرت حاصل کرنے کے لیے ’غیر سنجیدہ‘ الزامات لگائے۔

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے مطابق تحقیقاتی کمیشن صرف اس صورت میں بنایا جاسکتا ہے جب کوئی عوامی اہمیت کا معاملہ ہو۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: سابق چیئرمین نیب کی انکوائری روکنے کیلئے حکم امتناع کی درخواست مسترد

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن موجودہ کیس میں معاملہ شخصی اور عدالتی جانچ کے ماتحت ہے۔

انہوں نے عدالت سےاستدعا کی کہ درخواست گزار کے خلاف انکوائری کمیشن کے غیر قانونی نوٹس اور کارروائی کو کالعدم قراردیا جائے۔

چیف جسٹس نے انکوائری کمیشن کی موجودہ کارروائی پر حکم امتناع جاری کردیا۔

ساتھ ہی فریقین کو 18 اکتوبر تک جوابات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ایچ آر سی پی کا جسٹس (ر) جاوید اقبال کےخلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

اس سے قبل عدالت نے انکوائری کمیشن کو تحقیقات کا سامنا کرنے والے نیب کے چار عہدیداروں کے خلاف 'جبری اقدامات' کرنے سے روک دیا تھا۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال، لاہور کے ڈائریکٹر جنرل سلیم شہزاد اور دیگر کے خلاف طیبہ گل کی جانب سے لگائے گئے 'جنسی جرائم بشمول حملہ، ہراساں کرنے، بدتمیزی اور اختیارات کے ناجائز استعمال' کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا تھا۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی انکوائری روکنے کے لیے دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

خیال رہے کہ 24 جولائی کو وفاقی حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال پر طیبہ گل کی جانب سے عائد کیے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی اے سی کی جسٹس جاوید اقبال کو لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش

کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘وفاقی حکومت نے پاکستان کمیشنز آف انکوائری ایکٹ 2017 کی شق 3 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا ہے’۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘طیبہ گل کی جانب سے جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر پر جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا ہے’۔

ویمن کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے کمیشن میں دیگر دو اراکین میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق سندھ کے رکن انیس ہارون اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق پنجاب کے رکن ندیم اشرف شامل تھے۔

کمیشن کو تحقیقات کے لیے قواعد و ضوابط بھی دیے گئے ہیں، جس کے تحت کمیشن درخواست گزار کی جانب سے جنسی جرائم سمیت ہراسانی، نشانہ بنانا، غصہ، بدتمیزی، بدنظمی اور اختیارات کے غلط استعمال کے عائد الزامات کی انکوائری کرے گا۔

ٹی او آرز میں بتایا گیا کہ کمیشن انصاف کی فراہمی، تحفظ، شفاف ٹرائل کا حق اور شہریوں کے ساتھ مساوات کے حوالے سے کسی قسم کی خلاف ورزی کا تعین کرے گا۔

یاد رہے کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال اور طیبہ گل کے درمیان تعلقات کے حوالے سے 2019 میں ایک ویڈیو لیک ہوئی تھی اور اس پر شدید تنقید ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: سابق چیئرمین نیب کی پی اے سی میں طلبی کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

جب یہ ویڈیو لیک ہوئی تھی تو اسی دوران طیبہ گل اور ان کے شوہر محمد فاروق نیب میں انکوائریز کا سامنا کر رہے تھے اور نیب نے لاہور کی احتساب عدالت میں ان کے خلاف ریفرنس بھی دائر کردیا تھا۔

گزشتہ ماہ رپورٹس آئی تھیں کہ طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان کو ایک درخواست دی ہے، جس میں انہوں نے جسٹس (ر) جاوید اقبال اور نیب لاہور کے ڈی جی میجر (ر) شہزاد سلیم دیگر عہدیداروں کے خلاف انکوائری کی استدعا کی تھی کہ انہیں کرپشن کے ریفرنس میں ملوث کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024