ایران: مہسا امینی کے والدین نے پولیس کے خلاف شکایت درج کرادی
ایران میں نافذ خواتین کے ’ڈریس کوڈ‘ کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر اخلاقی پولیس کی حراست میں جاں بحق ہونے والی نوجوان خاتون مہسا امینی کے والدین نے بیٹی کو گرفتار کرنے پر پولیس کے خلاف شکایت درج کرادی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وکیل صالح نیک بخت نے ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اسنا‘ کو بتایا کہ مہسا امینی کے والدین نے ان کی بیٹی کو گرفتار کرنے والے ملزمان اور پولیس کے خلاف شکایت درج کی ہے، جس نے ان کی حراست پر بات کی تھی۔
مزید پڑھیں: ایران میں ’اخلاقی پولیس‘ کی زیر حراست خاتون کی موت پر مظاہرے
وکیل نے کہا کہ مقتول خاتون کے والدین نے شکایت میں اپنی بیٹی کی گرفتاری اور ان کو ہسپتال پہنچانے والے تمام واقعات کی مکمل تحقیقات کرنے کی درخواست کرتے ہوئے حکام پر مہسا امینی کی حراست میں ہونے کی تمام ویڈیوز اور تصاویر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پراسیکیوٹر دفتر کے سربراہ نے وعدہ کیا ہے کہ اس کیس کو احتیاط سے حل کیا جائے گا اور ہماری تمام درخواستوں کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا، اور اس سلسلے میں مہسا امینی کے والدین کی حمایت یافتہ میڈیکل ٹیم کو تفتیش میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے جاری، پولیس اسٹیشن نذر آتش، انٹرنیٹ سروس معطل
خیال رہے کہ 16 ستمبر کو حکام نے کہا تھا کہ 22 سالہ مہسا امینی ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے تین بعد تہران کے ہسپتال میں انتقال کر گئی تھیں۔
'اسپین نے ایرانی سفیر کو طلب کرلیا'
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران میں عوامی مظاہروں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے اسپین نے ایرانی سفیر کو طلب کیا جہاں درجنوں مظاہرین جاں بحق ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسپین کے دفتر خارجہ نے ایران میں ہونے والے عوامی مظاہروں کے خلاف طاقت کے استعمال، تشدد اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی پر اپنی تشویش کا اظہار کرنے کے لیے ایرانی سفیر کو طلب کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران بھر میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے شروع ہوئے تھے جہاں سرکاری املاک، گاڑیوں، سیکیورٹی اہلکاروں پرحملے بھی کیے گئے جس کی وجہ سے سیکڑوں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:مہسا امینی کی موت پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہرے، 3 افراد ہلاک
اسپین کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں ایرانی حکام کی طرف سے پرامن مظاہروں پر تشدد اور بالخصوص ایرانی خواتین پرتشدد اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی واضح طور پر مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایرانی حکام پر زور دیا ہے کہ پرتشدد واقعات کی آزادانہ تفتیش یقینی بنائیں اور اپنی آزادی کا بنیادی حق استمعال کرنے والے تمام صحافیوں اور دیگر شہریوں کی من مانی گرفتاریاں ختم کرکے شفاف اور مکمل طریقے سے ذمہ داری کا تعین کریں۔
ادھر، ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے مہسا امینی کی ہلاکت اور ایران میں خواتین کے حقوق کی دیگر خلاف وزریوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایرانی حکومت کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دشمن ایران کو کمزور کرنے کے لیے احتجاج کو استعمال کررہے ہیں، خامنہ ای
دوسری جانب خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپس کے اصرار پر 100 کے قریب لوگوں نے اسپین کے دارالحکومت میں ایرانی سفارتخانے باہر احتجاج کیا، جہاں انہوں نے ہاتھوں میں تصاویر اٹھا رکھی تھیں، جن پر ایرانی خواتین کے حقوق، زندگی اور آزادی کے نعرے درج تھے۔
خیال رہے کہ پرامن احتجاج کے خلاف پرتشدد کارروائیوں پر پوری دنیا سے شدید مذمت کے باوجود بھی ایرانی پولیس کا مؤقف ہے کہ وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ مظاہرین کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔
خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ نے رپورٹ کیا کہ 16 ستمبر کو خاتون کی ہلاکت کے بعد اب تک 60 کے قریب لوگ مظاہروں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکام نے تصدیق کیا کہ انہوں نے 1200مظاہرین کو حراست میں لے رکھا ہے، جن میں انسانی حقوق کے کارکنان، وکلا اور صحافی شامل ہیں۔