• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سائفر پر تو ابھی میں نے کھیلا ہی نہیں، مبینہ آڈیو لیک پر عمران خان کا ردعمل

شائع September 28, 2022
ان کا کہنا تھا کہ یہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ہے — فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
ان کا کہنا تھا کہ یہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ہے — فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے آڈیو لیک پر ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سائفر پر تو ابھی میں نے کھیلا ہی نہیں، اب یہ ایکسپوز کریں گے تو کھیلیں گے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف وغیرہ نے ہی آڈیو لیک کی ہے، اچھا ہے سائفر ہی لیک ہو جائے تاکہ سب کو پتا چلے کہ کتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔

صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ آڈیو لیک میں مبینہ طور پر آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے صرف کھیلنا ہے اس کا کس طرح دفاع کریں گے، اس پر عمران خان نے کہا کہ اس پر تو میں نے ابھی کھیلا ہی نہیں، اب یہ ایکسپوز کریں گے تو کھیلیں گے۔

ایک اور صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ خان صاحب، مذاکرات ہوں گے یا دھرنے کی کال دیں گے، اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ تمہیں ابھی انتظار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سائفر سے صرف کھیلنا ہے'، عمران خان کی اعظم خان سے مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک

'چلو اچھا ہے کہ تم سائفر کو لے آئے ہو، اب سائفر کو پبلک کردو'

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب، اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تو بہت خوش ہوا ہوں کہ شہباز شریف کے دفتر سے پتا چلا ہے کہ اعظم خان اور عمران خان کی آڈیو ٹیپ آگئی، یہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ہے، میں سوچ رہا ہوں کہ اس پر شہباز شریف کو عدالت لے کر جاؤں یا 16 ارب کے کیسز پر لے کر جاؤں، جس سے منسلک 4 آدمی تو مر چکے ہیں، مقصود چپڑاسی مر گیا ہے جبکہ 3 اور گواہوں کو مار دیا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ چلو اچھا ہے کہ تم سائفر کو لے آئے ہو، اب سائفر کو پبلک کردو اور قوم کے سامنے لے آؤ کہ ایک امریکی انڈر سکریٹری ڈونلڈ لو کیا زبان استعمال کر رہا ہے اور پاکستان کے سفارتکار کو کس تکبر سے کہہ رہا ہے کہ اگر تم نے اپنے وزیراعظم کو عدم اعتماد کی تحریک میں نہ ہٹایا تو پاکستان کو نتائج بھگتنے ہوں گے، اور اگر ہٹا دو گے تو معاف کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ سائفر کو پبلک کے اندر لے آئیں، جو باتیں سفارتکار اسد مجید کے ساتھ ڈونلد لو نے کی تھیں، وہ ساری قوم کو پتا چلنی چاہئیں۔

'چیف الیکشن کمشنر کو عدالت میں لے کر جائیں گے'

انہوں نے کہا کہ جتنا گھٹیا چیف الیکشن کمشنر ہے، اس سے زیادہ گھٹیا آدمی میں نے نہیں دیکھا، آپ یہ سوچیں کہ یہ بھگوڑے، جھوٹے، کرپٹ اور سزا یافتہ سے حکم لے رہا ہے کہ جناب کس دن ہمارے استعفے منظور کرنے ہیں، یہ ثابت ہوگیا کہ یہ شریف خاندان کا نوکر ہے، اس میں اتنی تو شرم نہیں ہے کہ یہ خود ہی مستعفی ہو جائے، ہم اس کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اسحق ڈار کا راستہ نظام انصاف روک سکا نہ انہوں نے روکا جو ملک کے محافظ ہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی سلامتی کی پالیسی بنائی تھی اس میں خارجہ پالیسی اور معیشت کو جوڑ دیا تھا، صرف فوج آپ کو نہیں بچا سکتی، جب تک معیشت مستحکم نہیں ہوتی آزاد فیصلے نہیں کرسکتے۔

'ملک کے خلاف ان کو مسلط کرنے سے بڑی غداری نہیں ہوسکتی'

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ملک کے محافظوں کو نظر نہیں آرہا کہ ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اداروں پر غیر ضروری تنقید نہیں کرنا چاہتا، کیا سب کو نظر نہیں آرہا ہے کہ ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں یہ لوگ ارب پتی بن گئے اور ملک کو مقروض کردیا، کون سا مائنڈ سیٹ ہے جو ان لوگوں کو واپس ہم پر مسلط کر رہا ہے، یہ جو بھی کر رہا ہے پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں، جو بھی یہ کر رہے ہیں ملک کے خلاف اس سے بڑی غداری نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو اتنی شرم نہیں آتی، کہتی ہے کہ میرے داماد کو بھارت سے مشینری منگوا دو، اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے حکومت کے خرچے سے 60 سے 70 کروڑ روپے کا گرڈ اسٹیشن بنا دو، یہ خرچہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو کرنا ہوتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے خوددار خارجہ پالیسی بنانے کی کوشش کی، اس پر امریکیوں نے بار بار سگنل دیے کہ پاکستان بدل گیا ہے، جب آپ قومی مفاد کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو وہ آپ کی عزت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے جامعہ میں خطاب کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی سخت تنقید

انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی ایک شخصیت اور اینکر نے مجھ سے بات کی اور کہا کہ لوگ آپ سے ناراض ہیں، میں نے کہا کہ تمہارے ملک میں مہنگائی کی مصیبت پڑ گئی ہے، میں نے کہا تھا کہ آپ کشمیر میں ہماری مدد کرنے آتے ہیں؟ جہاں پر بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور ایک لاکھ سے زائد کشمیری جاں بحق ہو چکے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ ہم آپ کی جنگ میں ساتھ دیں۔

'ایجنسیاں ہمیں پاکستان کا دشمن سمجھنا شروع ہوگئیں'

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں رجیم چینج سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ایجنسیاں ہمیں پاکستان کا دشمن سمجھنا شروع ہوگئیں، پاکستان میں جن صحافیوں کی ساکھ ہے اور جن کو لوگ سنتے ہیں، ان لوگوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کر رہے ہیں کہ جیسے یہاں کوئی بھارتی ایجنٹس آگئے، پیسے لینے والے اور ضمیر بیچنے والے میڈیا ہاؤسز کو دیکھ لیں، ایک قبضہ گروپ نے ٹی وی چینل لے لیا۔

'ایجنسیاں چوروں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں'

ان کا کہنا تھا کہ ان دو نمبر لفافوں کو کوئی بھی نہیں دیکھتا کیونکہ قوم فیصلہ کر بیٹھی ہے لیکن ایجنسیاں چوروں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی تاکہ اسکول کے بچوں کے لیے نصاب بنایا جاسکے اور ہم اپنے بچوں کو بتائیں کیونکہ موبائل فون کی وجہ سے آج ہمارے بچوں کو مشکلات اور کنفیوژن کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس طرح کا مواد موبائل فون پر موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اپنے بچوں کو نبی ﷺ کی سیرت سے مضبوط نہیں کریں گے، یہ نوجوانوں کے لیے بھی مشکل وقت ہے، اس لیے اتھارٹی بنائی تھی کہ یونیورسٹیوں میں مباحثہ ہوگا، اسکالر اس کا مطالعہ کریں گے، اس حکومت نے وہ اتھارٹی بند کردی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ انصاف انسانوں کو حقوق دیتا ہے، اور انسانی حقوق انسان کو آزاد کر دیتے ہیں، آزاد قوم اپنے حقوق کا تحفظ کرتی ہے، اور آزاد قوم میں ہی آزاد ذہن آتے ہیں، اور دنیا میں جو جدت آتی ہے اور ایجادات ہوتی ہیں، یہ آزاد ذہن کے لوگ ہی کرتے ہیں، غلام نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس کی مزید اقساط بھی آنے والی ہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ معیشت خارجہ پالیسی کے ساتھ جڑی ہے، ہم نے بنیادی غلطی کی تھی، جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو پاکستان کے برے حالات تھے کیونکہ تمام تر صنعتیں بھارت میں رہ گئی تھیں، سرد جنگ میں دو بلاکس تھے، ہم امریکا کے ساؤتھ ایشیا ٹریٹی آرگنائزیشن (سیٹو) اور سینٹرل ٹریٹی آرگنائزیشن (سینٹو) میں چلے گئے، چلیں تسلیم کرلیتے ہیں کہ ہم اس لیے گئے کہ ضرورت تھی، اور ہمارا 7 گنا بڑا پڑوسی ملک تھا اور ہمیں اپنی سالمیت کا بھی خطرہ تھا۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 1970 کی دہائی میں قومیانے کی پالیسی آگئی جس کی وجہ سے صنعتکاری رک گئی، ہمارا ملک اس وقت اوپر جارہا تھا، نیشنلائزیشن کی وجہ پیداوار ختم کردی، جب قوم اپنے پیروں پر نہیں کھڑی ہوتی تو تھوڑے وقت بعد مقروض ہو کر غلام بن جاتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024