بھارتی تنقید مسترد، امریکا کا پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت کا دفاع
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امریکی پارٹنر بھارت کی تنقید کے بعد پاکستان کو فوجی ساز و سامان کی فروخت کا دفاع کیا جب کہ بھارت خود کو اسلام آباد کے ایف 16 طیاروں کا ہدف سمجھتا ہے۔
انٹونی بلنکن نے امریکی دارالحکومت میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات اور بات چیت کے ایک روز بعد بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
سرد جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے امریکا اور پاکستان کے اتحاد میں افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات کے باعث تلخی آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہم مل کر موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی سے نمٹ سکتےہیں، وزیر خارجہ
اعلیٰ امریکی سفارت کار نے ستمبر کے اوائل میں پاکستان کے لیے منظور کیے گئے 45 کروڑ ڈالر کے ایف 16 معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیکج پاکستان کے موجودہ بیڑے کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔
اس فروخت میں کوئی نئے آلات، ہتھیار یا گولہ بارود شامل نہیں، اس کا مقصد پاکستان ایئر فورس کے ایف 16 پروگرام کو برقرار رکھنا ہے۔
انٹونی بلنکن نے اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں بتایا کہ یہ نئے طیارے، نئے نظام، نئے ہتھیار نہیں ہیں، یہ ان کے پاس موجود سامان کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پروگرام پاکستان کے لیے اندرونی یا خطے سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اس کی صلاحیت کو تقویت دیتا ہے، دہشت گردی کے ان خطرات کا بڑھنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور اس لیے پاکستان کی یہ صلاحیت دہشت گردی سے نمٹنے میں ہم سب کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کا پاکستان پر چین سے قرضوں میں ریلیف لینے کیلئے زور
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ ہم جس کو بھی فوجی سازوسامان فراہم کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ قابل استعمال حالت میں برقرار رہے، یہ ہمارا فرض ہے۔
جب امریکی وزیر خارجہ سے پاکستان کو درپیش دہشت گردی کے خطرات اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایف 16 طیاروں کی ضرورت کے بارے میں وضاحت کرنے کے لیے کہا گیا تو انٹونی بلنکن نے کہا کہ دہشت گردی کے واضح خطرات ہیں جو خود پاکستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک سے بھی لاحق ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ چاہے یہ کالعدم ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) ہو، چاہے وہ داعش-خراسان ہو، چاہے وہ القاعدہ ہو، میرے خیال میں یہ سب پاکستان کو نشانہ بنانے والے واضح اور معروف خطرات ہیں اور ہم سب کو اس میں دلچسپی ہے، یقین ہے کہ ہمارے پاس ان خطرات سے نمٹنے کے ذرائع ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ساتھ ان کی بات چیت، اس سلسلے میں پاکستان کو ان کے مشورے پر پاکستان کے ردعمل کے بارے میں سوال پر انٹونی بلنکن نے کہا کہ پاکستان کے ردعمل سے متعلق اظہار خیال اور رائے دینا مناسب نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کے ساتھ 'ہر سطح پر' رابطے جاری رکھے گا، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ اپنے دوستوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے اختلافات کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کریں، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، میرے لیے یہ مناسب نہیں ہوگا کہ میں پاکستان کے ردعمل پر رائے دوں، جس طرح میں اپنے دوست کے ردعمل کو اسی طرح کی گفتگو میں بیان نہیں کروں گا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے انٹونی بلنکن پر عوامی سطح پر تنقید نہیں کی لیکن اتوار کے روز واشنگٹن ڈی سی میں کمیونٹی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’امریکا یہ کہہ کر کسی کو پاگل نہیں بنا رہا کہ پاکستان ایئر فورس کے ایف-16کی سروس کا مقصد انسداد دہشت گردی میں مدد کرنا تھا‘۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا تھا کہ ’بڑے احترام کے ساتھ، یہ ایسا تعلق ہے جو نہ پاکستان کی اچھی طرح خدمت کر سکا اور نہ ہی امریکی مفادات پر پورا اترا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ واقعی امریکا پر ہے کہ وہ اس بات کی عکاسی کرے کہ تعلقات کی خوبیاں کیا ہیں اور اس سے جاری رکھنے سے کیا حاصل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'امریکا سے خراب تعلقات پاکستان کیلئے مختلف محاذوں پر مشکلات پیدا کر سکتے ہیں'
اس سے قبل بھارتی وزیر دفاع نے بھی واشنگٹن میں اپنے ہم منصب سے ایف 16 معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کو ’گرم جوشی اور تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ’امریکا کی طرف سے پاکستان کے لیے ایف-16 ایئر کرافٹ کے معیاری پیکج پر بھارت نے امریکی فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے‘۔
بھارت، پاک-امریکا تعلقات پر تبصرے سے گریز کرے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے اس بیان پر جس انہوں نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرے، ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تعلقات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرے۔
مزید پڑھیں: دفتر خارجہ نے سائفر کو وزیراعظم، وزیر خارجہ سے پوشیدہ رکھنے کا دعویٰ مسترد کردیا
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کے امریکا سے تعلقات پر تبصرے سے دور رہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پاکستان کو ’ایف-16‘ طیاروں کے آلات اور سامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کی مالیت 45 کروڑ ڈالر ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو انسداد دہشت گردی میں اہم شراکت دار تصور کرتا ہے اور امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان، تمام دہشت گروپوں کے خلاف ضروری اقدامات کرے گا۔