کے-الیکٹرک بلوں میں میونسپل ٹیکس وصولی کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری
سندھ ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے متنازع میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز (ایم یو سی ٹی) کی بجلی کے بلوں میں کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی کو چیلنج کرنے والی ایک اور درخواست پر وفاقی، صوبائی حکومت اور لوکل گورنمنٹ اتھارٹیز کو نوٹس جاری کردیئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس ارشد حسین خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو آئندہ تاریخ سے قبل مدعا علیہان کی جانب سے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی اور درخواست کو سماعت کے لیے 10 اکتوبر کو مقرر کردیا جب کہ اسی تاریخ پر اسی طرح کی دیگر درخواستیں پہلے ہی مقرر ہیں۔
پیر کے روز اسی بینچ نے اپریل میں دائر کردہ ایسے ہی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کے الیکٹرک کو 10 اکتوبر تک ایم یو سی ٹی کی وصولی سے روک دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کو بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روک دیا گیا
گزشتہ ہفتے جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے وزارت توانائی (پاور ڈویژن)، چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، سٹی ایڈمنسٹریٹر اور کے الیکٹرک کو فریق بناتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔
منگل کے روز سماعت کے دوران تو ان کے وکیل عثمان فاروق نے کہا کہ موجودہ درخواست کے ایم سی کی جانب سے بجلی کے بلوں کے ذریعے ایم یو سی ٹی کی وصولی کے فیصلے سے متعلق تنازع کے حوالے سے دائر کی گئی ۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت پہلے ہی 26 ستمبر کو اسی طرح کی درخواست پر عبوری حکم امتناعی جاری کر چکی ہے جس میں کے ایم سی کی جانب سے صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے ایم یو سی ٹی وصول کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
ابتدائی سماعت کے بعد بینچ نے جواب دہندگان کے ساتھ ساتھ ڈی اے جی اور اے جی سندھ کو نوٹس جاری کیے اور رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ موجودہ پٹیشن تنازع سے متعلق دیگر درخواستوں کی سماعت کے ساتھ مقرر کیا جائے۔ عدالت نے جواب دہندگان کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ 10 اکتوبر سے قبل موجودہ پٹیشن پر اپنا جواب داخل کریں۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک بلوں میں کے ایم سی چارجز کی وصولی کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایم یو سی ٹی کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کی روشنی میں نافذ کیا گیا جو کہ غیر قانونی ہے جب کہ اس کی منظوری میں قانونی تقاضوں کی پیروی نہیں کی گئی۔
درخواست گزاروں نے کہا کہ پاور یوٹیلٹی اپنی ناقص کارکردگی، غلط، اضافی بلنگ، مختلف حربوں اور ناموں سے شہریوں سے رقم وصولی کے لیے مشہور ہے اور اب اسے ہی ایم یو سی ٹی وصول کرنے کی ذمے داری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: بجلی کے بلوں میں ’متنازع‘ کے ایم سی ٹیکس کی وصولی شروع
ان کا کہنا تھا کہ کے ای پرائیویٹ کمپنی ہے اور اس کے پاس صرف بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کی حد تک لائسنس موجود ہے، وزارت توانائی اور کے الیکٹرک کے درمیان معاہدہ میں مختلف چارجز اور ٹیکس کی وصولی کے بارے میں نہیں تھا۔
درخواست گزاروں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد چیف سیکریٹری نے 21 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں صوبائی محکمہ توانائی اور کے ایم سی کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ (ایس ایل جی اے) 2013 کے تحت ایم یو سی ٹی کی وصولی کے لیے کے ای کا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی، اس نوٹیفکیشن کی تعمیل کے سلسلے میں ہی صوبائی حکومت نے 12 اپریل کو ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا۔